ہماری کمزوریاں
نفرت کیوں ؟
* محمد آصف عطّاری مدنی
ماہنامہ ربیع الاول1442ھ
اگست 2019 کو سرگودھا کے قریب ایک دل خراش واقعہ پیش آیا جس میں گھریلو جھگڑے پر بی ایس سی کے طالب علم نے فائرنگ کرکے اپنے ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کردیا ، مقتولین میں اس کے بھائی بھابھیاں اور بھتیجے شامل تھے ، قتل کے بعد نوجوان نے خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کرلی۔ ملزم کی قتل کرنے سے پہلے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی جس میں اس نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا : مجھ سے نفرت کی جاتی تھی ، کسی کو اتنی نفرت نہ دو کہ وہ دوسروں سے نفرت کرنے لگے۔ (جیو نیوز ویب سائٹ )
ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین!خودکشی یا کسی کو ناحق قتل کرنا دونوں ہی ناجائز و حرام ہیں۔ یہ افسوس ناک واقعہ دل میں پیدا ہونے والی نفرت وعداوت کا نتیجہ ہے ، دل کو عربی زبان میں قلب کہتے ہیں اور قلب کامعنی ہے بدلنے والا۔ احادیثِ کریمہ میں دل کی مثال اس پَرکی طرح دی گئی ہے جسے ہوائیں جنگل میں پلٹا دے رہی ہوں۔ (ابن ماجہ ، 1 / 67 ، 68 ، حدیث : 88) بچّہ ہو ، جوان ہو یا پھر بوڑھا! زندگی کے شب وروز میں دِل مختلف جذباتی کیفیات سے گزرتا ہے ، کبھی کسی کو دُکھی دیکھ کر ہمدردی اور خیرخواہی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے! کبھی کسی بات پر خوش ہوجاتا ہے اور کبھی غمگین ! انسان کبھی ایسا رحم دِل ثابت ہوتا ہے کہ کبوتروں ، چڑیوں اور دیگر پرندوں تک کو روزانہ دانہ ڈالتا ہے ، پیاسے پرندوں کے لئے پانی رکھتا ہے اور کبھی ایسا سخت دل کہ کسی بے زبان جانور پر بھی ظلم کرنے سے باز نہیں آتا !
اے عاشقانِ رسول ! بہت سے دوسرے جذبات کی طرح محبت (Love) اور نفرت (Hate)بھی اسی دل کا حصہ ہے ، جس کے لئے دل میں محبت ہوتی ہے اس سے انسان کے تعلقات بھی اچھے رہتے ہیں اور معاشرتی زندگی (Social Life) میں امن اور سکون ہوتا ہے جبکہ نفرت آپسی تعلقات کو بگاڑ دیتی ہے ، بھائی کو بھائی سے ، دوست کو دوست سے ، شوہر کو بیوی سے دُور کروا دیتی ہے۔ نفرت کے سبب خاندان کا شِیرازہ بکھر جاتا ہے ، نفرت کی وجہ سے انسان اپنے اسلامی بھائی کی خیر خواہی کرنے کے بجائے اسے نقصان پہنچا کر خوش ہوتا ہے ، نفرت کے سبب انسان بداخلاق ہوجاتا ہے ، یہی نفرت لڑائی جھگڑا کرواتی ہے ، قتل وغارت اور دشمنیاں کروا دیتی ہے جوکئی نسلوں تک چلتی ہیں۔ آج کل حالات ایسے زوال پذیر ہیں کہ محبتوں کی خوشبو کم پھیلتی ہے جبکہ نفرتوں کی آگ ہمارے معاشرے کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے ۔
نفرت کیوں ہوتی ہے؟ ہر مرض کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے ، کسی کی نفرت میں مبتلا ہونے کے کم از کم 9 ممکنہ اسباب (Possible Reasons) ہوسکتے ہیں :
(1)جب ہمارا کوئی دوست یا عزیز اُمید وں کے برعکس ہماری توقعات (Expectations) پر پورا نہیں اُترتا مثلاً ہمیں کوئی ایمرجنسی پیش آئی لیکن ہمارے دوست یا عزیز نے ہمارے مدد مانگنے پر بے رُخی اختیار کی تو ہمارے دل میں اس کے لئے نفرت کا بیج لگ سکتا ہے جو بڑھتے بڑھتے درخت کی شکل اختیار کرسکتاہے۔
(2)جب ہمارا ماتحت مسلسل ہمارے مزاج کے خلاف کام کرتا رہتا ہے تو ایک دن آتا ہے کہ وہ ہمارے دل سے اُتر جاتا ہے اور ایسی کیفیت ہوجاتی ہے کہ اس کے عطر (پرفیوم) میں سے بھی ہمیں پسینے کی بُو آنے لگتی ہے وہ کیسا ہی شاندار کام کرے ہم خواہ مخواہ اس میں سے کیڑے نکالنے لگتے ہیں۔
(3)کسی نے لوگوں کے سامنے ہمیں ڈی گریڈ کردیا ، یا ڈانٹ دیا یا بے جاتنقید کردی تو ہمیں وہ شخص بُرا لگنے لگتا ہے۔ اس کیفیت پر قابو نہ پایا جائے تو ایک دن ایسا بھی آسکتا ہے کہ ہم اس کی نفرت میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
(4)اصلاح کا غلط انداز بھی نفرت پیدا ہونے کا سبب بن سکتا ہے ، ہمارا تو اکثر یہ حال ہو تا ہے کہ اگر کسی کو سمجھانا بھی ہو تو بِلاضرورتِ شرعی سب کے سامنے نام لےکر یا اُسی کی طرف دیکھ کر اِس طرح سمجھائیں گے کہ بے چارے کی پَولیں بھی کھول کر رکھ دیں گے۔ اپنے ضمیر سے پوچھ لیجئے کہ یہ سمجھانا ہوا یا اگلے کو ذلیل (DEGRADE) کرنا ہوا ؟ اِس طرح سُدھار پیدا ہوگا یا مزید بگاڑ بڑھے گا؟ یاد رکھئے! اگر ہمارے رُعب سے سامنے والا چُپ ہو گیا یا مان گیا تب بھی اُس کے دل میں ناگواری سی رہ جائے گی جو کہ بُغض وعداوت اور نفرت وغیرہ کے دروازے کھول سکتی ہے۔ کاش!ہمیں اِصلاح کا ڈھنگ آجائے ۔
(5)کامیابی اور ناکامی زندگی کا حصہ ہیں لیکن کچھ لوگ ناکام ہونے والوں کی حوصلہ شکنی کو اپنی ڈیوٹی سمجھتے ہیں ، ایسے حوصلہ شکن شخص سے محبت کرنے والے کم اورنفرت کرنے والے زیادہ ہوتے ہیں۔
(6)بولنا (Speaking) ایک فن ہے تو سننا (Listening) اس سے بڑا فن ہے ، بولنے کا شوق بہت ساروں کو ہوتا ہے مگر سننے کا حوصلہ کم افراد میں پایا جاتا ہے ، ایسے لوگ اپنی کہنے کے لئے بِلاوجہ دوسروں کی بات کاٹنے میں ذرا جھجھک محسوس نہیں کرتے ، ان کا یہ انداز بھی نفرتیں کمانے والا ہے۔
(7)بات بات پر غصّہ کرنا ، چیخنا چِلّانا ، معمولی بات پر مشتعل ہوجانا بداخلاق ہونے کی نشانی ہے ، بداخلاقی محبتیں نہیں کماتی بلکہ اس سے نفرتیں جنم لیتی ہیں۔
(8)کسی کے رشتے پر رشتہ بھیجنا یا سودے پر سودا کرنا بھی نفرتیں پھیلاتا ہے ، بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ دوگھرانوں کے درمیان رشتے کی بات چل رہی ہوتی ہے کہ کوئی تیسرا بھی بیچ میں پہنچ جاتا ہے ، یا دو افراد کے درمیان خرید وفروخت کی بات ہورہی ہوتی ہے توکوئی تیسرا اس میں کُود پڑتا ہے ایسی صورت میں فائدے سے محروم ہونے والا فریق بنا بنایا کام بگاڑ دینے والے کے بُغْض اور نفرت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس لئے کسی کے رشتے یا سودے کی بات چیت کے دوران ٹانگ نہ اَڑائی جائے بلکہ ان کا معاملہ فائنل ہونے کا انتظار کیا جائے اگر انہوں نے آپس میں سودا یا رشتہ نہ کیا تو اپنی بات آگے بڑھائیے ورنہ رُک جائیے۔
(9)کسی کے بارے میں شک و بدگمانی یا جیلسی میں مبتلا ہونا بھی محبتوں کی قینچی ثابت ہوتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں محبتیں پھیلانے والے کام کرنے اور نفرتوں کو عام کرنے والے ذرائع سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments