سنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہیں

فریاد

سناہےآپ ہرعاشق کےگھرتشریف لاتےہیں

دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری

ماہنامہ ربیع الاول1442ھ

سنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہیں

میرے گھر میں بھی ہوجائے چراغاں یارسولَ اللہ

اے عاشقانِ رسول! یہ شعر کئی مرتبہ آپ نے نعت خوان حضرات سے سنا ہوگا ، ہوسکتا ہے کہ محبتِ رسول اور یادِ رسول  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  میں ڈوب کر خود آپ نے بھی اسے کئی بار پڑھا ہو ، اس شعر کو پڑھنے والا اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بارگاہ میں اس بات کی التجا کررہا ہوتا ہے کہ کریم آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اس کے گھر تشریف لے آئیں۔

اللہ پاک کی عطا سے آقائے دوجہاں  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا کسی کے گھر تشریف لانا کوئی ناممکن بات نہیں ہے ، گزشتہ 14صدیوں میں ایسے کئی سعادت مند افراد گزرے ہیں جن کو آقائے دوجہاں  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اس عظیم دولت سے حصہ عطا فرمایا ہے ، اور یقیناً آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  جس انسان کو اپنی میزبانی کا شرف عطا فرمائیں  اور جسے اپنے چہرۂ انور کے دیدار سے مشرف فرمائیں تو اس  خوش نصیب کا نصیب بھی اپنی بلندی پر ناز کرتا ہوگا۔

اے عاشقانِ رسول! وہ کریم آقا جسے جب چاہیں ، جیسے چاہیں نواز دیں ، یہ ان کے کرم کی بات ہے لیکن ہمیں یہ سوچنا ہے کیا  ہم نے اس کریم آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے استقبال کی تیاری کرلی ہے؟ کیا ہم انہیں اپنے غریب خانوں پر مرحبا کہنے کے لئے تیار ہیں؟ ہم میں سے ہر کوئی اس پہلو پر غور کرے کہ جس مکی مدنی محبوب کا میں استقبال کرنا چاہتا ہوں کیا ان کے فرمان “ جُعِلَتْ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ یعنی میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے “ ([i]) کی لاج رکھتے ہوئے ان کی مبارک آنکھوں کی ٹھنڈک کاسامان کرتاہوں؟

کیا رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے جو اپنے رب کی بارگاہ سے روزہ ، زکوٰۃ ، حج اور دیگر فرائض کے احکامات لا کر  ہمیں دئیے کیا میں نے ان پر عمل کیا؟

کیا میں نے رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے استقبال کے لئے چہرے پر ان کی محبت کی نشانی داڑھی شریف کو سجا لیا ہے؟ کہیں میرے چہرے سے ان کی محبت کی عظیم علامت داڑھی غائب یا ایک مٹھی سے کم تو نہیں یا غیر مسلموں کی نَقّالی میں اس کے اندر عجیب و غریب تراش و خراش  تو نہیں کی ہوئی یا میری مونچھیں اس قدر بڑھی ہوئی تو نہیں کہ لَب ڈھکے ہوئے  ہیں اور بالکل وہی صورت لگ رہی ہے  جو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی طرف فارس کے غیرمسلم اور گستاخِ رسول بادشاہ کی جانب سے بھیجے ہوئے آگ کی پوجا کرنے والے افسروں کی تھی کہ ان کے چہروں سے داڑھیاں غائب تھیں جبکہ ان کی مونچھوں سے ان کے لَب ڈھکے ہوئے تھے ، جنہیں دیکھ کر پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو تکلیف پہنچی تھی اور آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ناپسندیدگی کا اظہار  فرمایا تھا۔

ذرا غور کیجئے! کیا میں نے اپنے بچوں کو اس کریم آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے استقبال کے لئے تیار کرلیا ہے؟ کیا میرے بچے اللہ کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سنّتوں پر عمل پیرا ہیں یا نہیں؟ ہمیں صرف خود کو اور  بچوں ہی کو  نہیں بلکہ گھر کی خواتین کو بھی دیکھنا ہے کہ کہیں ان کا لباس شرم و حیا  کی نبوی تعلیمات کے خلاف تو نہیں؟

یہ حقیقت ہے کہ ہمارے گھر دنیاوی لحاظ سے خواہ کتنے مرضی بڑے بڑے بنگلے بن جائیں ، ہر طرف خوبصورتی و سجاوٹ کی ریل پیل ہو لیکن یہ سب رسولُاللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مبارک قدموں میں رہنے والے پیارے نعلین کے ہرگز ہرگز  قابل نہیں ہوسکتے۔ یہ صرف ان کی رحمت اور ان کا کرم اور ہم گناہ گاروں پر شفقت ہے کہ وہ کرم فرمائیں اور ہمارے گھروں میں قدم رنجہ فرمائیں لیکن  دیکھنا یہ ہے کہ ہمارا گھر خواہ کیسا بھی ہے ، بڑا ہے یا چھوٹا ، کچا ہے یا پکا ، ذاتی ہے یا کرائے کا ، غرض کہ جیسا بھی ہے  لیکن کہیں اس میں وہی موسیقی کے آلات تو نہیں بج رہے جن کے بارے میں رسولُاللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا کہ “ مجھے آلاتِ موسیقی توڑنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ “ ([ii])

کہیں ہمارے گھر کی دیواروں اور پردوں وغیرہ پر  جانداروں کی تصویریں تو نہیں  بنی ہوئیں جن کے بارے میں آقائے دو جہاں  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے  فرمایا کہ ’’جس گھر میں تصویریں ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ “ ([iii])

اے عاشقانِ رسول! پیارے مدنی آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی آمد پر انہیں مرحبا کہنے اور استقبال کرنے کی تیاری تو ہمیں کرنی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی  سوچئے کہ ہر روز صبح و شام نیز پیر اور جمعرات کے دن الگ جبکہ جمعۃُ المبارک کے دن ہمارے ہفتہ بھر کے اعمال ان کی بارگاہ  میں پیش ہوتے ہیں۔ وہ کریم آقا جو دنیا میں تشریف لاتے ہی ہماری مغفرت کی دعائیں مانگنے لگے ، جو ساری عمر راتوں کو اٹھ اٹھ کر  ہماری بخشش کے لئے اپنے رب کی بارگاہ میں آنسو بہاتے رہے ،  جب وہ دیکھتے ہوں گے کہ ان کا ایک امتی ان کے دوسرے امتی کو دھوکا دے رہا ہے ، اس کے ساتھ جھوٹ بول رہا ہے ، اس پر ظلم کررہا ہے ، اسے گالی دے رہا  ہے ، اس کی عزت پر ڈاکہ ڈال رہا ہے ، اسے رُسوا کرنے پر تُلا ہوا ہے ، اس کی غیبت کررہا ہے یا خود ہی اپنے طور پر وہ بے حیائی و بے شرمی والے مختلف کاموں میں مصروف ہے ، تو ذرا سوچئے کہ ان اعمال کو دیکھ کر اُمت کے غم خوار نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر کیا گزرتی ہوگی؟

افسوس ہے ایسے امتی پر جو اپنے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو راحت و سکون پہنچانے کے بجائے انہیں تکلیف و غم پہنچائے ،  وہ کریم اور مہربان نبی تو پیدا ہوتے وقت ، اپنی پوری ظاہری حیاتِ طیبہ میں ، اس دنیا سے رخصت ہوتے وقت ، اپنی قبرِ اطہر میں اور قیامت کے ہولناکیوں سے بھرے ہوئے دن  میں بھی اپنے امتیوں کو نہ بھولیں مگر ان کا کلمہ پڑھنے والے ، اپنے آپ کو ان کا عاشق کہنے والے اپنی عادات و اَطوار کے ذریعے انہیں تکلیف ہی پہنچاتے رہیں۔

میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے! حُضور جانِ کائنات  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی محبت میں ڈوب کرنعتیں سنتے اور پڑھتے رہئے ، ان کے ذِکْر کی محفلوں کو سجاتے رہئے ، مسلمان کو تکلیف دینا یقیناً اپنے نبی کو ایذا دینا ہے اس سے خود کو بچاتے رہئے ، ہر طرح کے غیر شرعی اور بےحیائی والے کاموں سے بچتے رہئے ، اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو سنّتوں کی خوشبوؤں سے مہکاتے رہئے ، اپنے نبی کی لائی ہوئی شریعت کی ہر جگہ اور ہرحال میں پاسداری کرتے رہئے ، نیز ہوسکے تو اپنی اور اہلِ خانہ کی اصلاح کے لئے اپنے گھر میں صرف مدنی چینل ہی چلاتے رہئے۔ اللہ کریم اپنے محبوبِ عظیم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے صدقے ہمیں حقیقی  عاشقِ رسول بننےکی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ : یہ مضمون نگران ِشوریٰ کی گفتگو وغیرہ کی مدد سے تیار کرکے انہیں چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیا ہے۔

 

 



([i])   نسائی ، ص644 ، حدیث : 3946

([ii])   کنزالعمال ، جز15  ، 8 / 99 ، حدیث : 40682

([iii])   بخاری ، 2 / 21 ، حدیث : 2105


Share