اسلامی عقائد و معلومات
شرک کی اقسام اور اس کی صورتیں (قسط : 2)
* محمد عدنان چشتی عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ ربیع الاول1442ھ
شِرک کی دو اَقسام : شرک کے ظاہر اور چھپے ہونے کے اعتبار سے دو اقسام ہیں : (1) شرکِ جَلی (2)شرکِ خفی ۔
شرکِ جَلی خواہ ایک لمحے کے لئے ہی کیوں نہ ہو بندہ فوراً دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ رہا شرکِ خفی تو یہ گناہ ضرور ہے مگر اس کا مُرتکِب مسلمان ہی رہتا ہے شرکِ خفی کے سبب کافر نہیں ہوتا۔ شرکِ خفی اور شرکِ جَلی میں زمین و آسمان کا فرق ہے دونوں کی تعریف اور احکام جُداجُدا ہیں۔ شرکِ خفی کو جَلی سمجھنا سراسر جہالت و ظلم اور فتنہ و فساد کو ہوا دینا ہے۔
حضرت شیخ عبدُالحق محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ایک حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : خلاصہ یہ کہ شرک کی دو قسمیں ہیں جلی اور خفی۔ بُت پرستی کرنا کھلم کھلا شرک ہے۔ ریا کار جو غَیْرُ اللہ کے لئے عمل کرتا ہے وہ بھی پوشیدہ طور پر بُت پرستی کرتا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے : کُلُّ مَا صَدَّکَ عَنِ اللہِ فَھُوَ صَنَمُکَ ہر وہ چیز جو تجھے اللہ پاک سے روکے وہ تیرا بُت ہے۔ ([i])
شرکِ جَلی اور خفی کو بالتّرتیب شرکِ اکبر اور شرکِ اصغر بھی کہتے ہیں۔ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس چیز کا مجھےتم پر زیادہ خوف ہے ، وہ شِرْکِ اصغر ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے عرض کی : وَمَا الشِّرْكُ الْاَصْغَرُ يَارَسُولَ اللہ؟ یعنی یارسولَ اللہ! شرکِ اصغر کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : الرِّيَاءُ یعنی دِکھاوا کرنا۔([ii])
رِیا شرکِ اصغر کیوں؟نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے دِکھاوے کے لئے روزہ رکھا اُ س نے شرک کیا ، جس نے دِکھاوے کے لئے نماز پڑھی تو اُس نے شرک کیا اور جس نے رِیا کاری کرتے ہوئے صدقہ دیا تو اُس نے شرک کیا۔ ([iii])
دراصل مشرک اپنی عبادات کے ذریعے اپنے جھوٹے معبودوں کو راضی کرنا چاہتا ہے اور رِیا کار اپنی عبادات سے اپنے جھوٹے مقصودوں یعنی لوگوں کو راضی کرنے کی نیت کرتا ہے اس لئے ریا کار چھوٹے درجہ کا مشرک ہے اور اس کا یہ عمل چھوٹے درجہ کا شرک ہے۔ چونکہ ریا کار کا عقیدہ خراب نہیں ہوتا عمل و ارادہ خراب ہوتا ہے اور کھلے مشرک کا عقیدہ بھی خراب ہوتا ہے ، اس لئے ریا کو چھوٹا شرک فرمایا۔ ([iv]) یوں کہئے شرکِ اِعْتِقادی تو کھلا ہوا شرک ہے اور شرکِ عملی ریا کاری ہے۔
شرک کی مختلف صورتیں : شرک کی حقیقت پر غور کرنے سے ایک بات بالکل واضح ہے کہ اس کی بنیاد اللہ پاک سے مُساوات اور برابری پر ہےیعنی جب تک کسی کو رب کے برابر یا اُس جیسا نہ مانا جائے تب تک شرک نہ ہوگا ۔ قیامت میں کُفّار اپنے بتوں کے متعلق اسی برابری کا یوں کہیں گے : ( تَاللّٰهِ اِنْ كُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍۙ(۹۷) اِذْ نُسَوِّیْكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۹۸) ) ترجمۂ کنزُ الایمان : خدا کی قسم بےشک ہم کھلی گمراہی میں تھے ، جب کہ تمہیں رَبُّ الْعالمین کے برابر ٹھہراتے تھے۔ ([v]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اس برابری کی چند صورتیں ہیں : (1)ذات میں برابری (2)اَسماء (3)اَفعال (4)اَحکام (5)عبادات اور (6)صفات میں برابری۔
ذات میں برابری : اللہ پاک کی ذات میں برابری سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک کے سِوا کسی اور کو خُدا یا خُدا جیسا ماننا اسے شِرک فِی الذَّات بھی کہتے ہیں۔ حالانکہ اللہ ایک ہے اور اس کا
کوئی شریک نہیں خود ارشاد فرماتا ہے : (وَ هُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ اِلٰهٌ وَّ فِی الْاَرْضِ اِلٰهٌؕ-وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ(۸۴))ترجمۂ کنزُ الایمان : اور وہی آسمان والوں کا خدا اور زمین والوں کا خدا اور وہی حکمت و علم والا ہے۔ ([vi]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) سورۂ اخلاص میں ارشاد ہوتا ہے : ( لَمْ یَلِدْ ﳔ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ(۳) وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠(۴)) ترجمۂ کنزُالایمان : نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی۔ ([vii]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اَسْماء میں برابری : اللہ پاک کے خاص اسماء میں اُس کا کوئی شریک نہیں اپنی ذات و صفات کی طرح وہ اپنے اسماء میں بھی اکیلا ہے۔ اللہ پاک کے خاص اَسماء یعنی ناموں میں کسی مخلوق کو شریک کرنا شِرک فِی الْاَسْماء کہلاتا ہےجیسے کسی اورکو اللہ کہنا۔ چنانچہ قراٰنِ پاک میں ہے : ( هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا۠(۶۵)) ترجمۂ کنزُ الایمان : کیا اس کے نام کا دوسرا جانتے ہو۔ ([viii]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) حضرت امام عمر بن علی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ اسی آیت کے تحت نقل فرماتے ہیں : ليس له شريك في اسمه وذلك لانهم وان كانوا يطلقون لفظ الاله على الوثن فما اطلقوا لفظ اللّٰه تعالى على شيءیعنی اللہ کے نام میں بھی کوئی شریک نہیں ہے اور یہ اس لئے ہے کہ اگرچہ کفار و مشرکین اپنے بتوں کو اِلٰہ (معبود)کہتے تھے لیکن وہ بھی کسی شے پر لفط اللہ کا اطلاق نہیں کیا کرتے تھے۔ ([ix]) خزائن العرفان میں ہے : یعنی کسی کو اس کے ساتھ اِسمی شرکت بھی نہیں اور اُس کی وحدانیت اتنی ظاہر ہے کہ مشرکین نے بھی اپنے کسی معبودِ باطل کا نام “ اللہ “ نہیں رکھا ۔ ([x])
اَفعال میں برابری : جو اَفعال (یعنی کام) اللہ پاک کے ساتھ خاص ہیں ان میں کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا شِرک فِی الْاَفْعال کہلاتا ہے جیسے نبوّت و رسالت عطا فرمانا اللہ پاک کا مبارک فعل ہے جیسا کہ خود ارشاد فرماتا ہے : (اَللّٰهُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌۚ(۷۵)) ترجمۂ کنزُ الایمان : اللہ چُن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول اور آدمیوں میں سے بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے۔ ([xi]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اس لئے اللہ پاک کے علاوہ کسی اور کو نبوت عطا کرنے والا ماننا افعال میں شرک ہے۔
اَحکام میں برابری : اللہ پاک کے احکام میں کسی دوسرے کو شریک جاننا یا غَیر ُاللہ کے حکم کو اللہ پاک کے حکم کے برابر قرار دینا شِرک فِی الْاحکام کہلاتا ہے۔ قراٰن مجید میں ہے : (وَّ لَا یُشْرِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا(۲۶)) ترجمۂ کنزُ الایمان : اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ ([xii]) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) شرک کی بقیہ اقسام اور مفید معلومات جاننے کے لئے آئندہ شمارے میں قسط : 3 بعنوان “ یہ شرک نہیں “ کا مطالعہ فرمائیے۔
تلفظ درست کیجئے
غلط الفاظ |
صحیح الفاظ |
اَمَنْ |
اَمْنْ |
اِقسام |
اَ قْسام |
متاثَّر |
متا ثِّر |
مُبَارِک |
مبارَک |
مبالِغہ |
مبالَغہ |
(اردو لغت ، 1 / 17)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* رکنِ مجلس المدینۃالعلمیہ کراچی
Comments