ذہین بچے
قسمت کا فیصلہ
* ابو طیب عطاری مدنی
ماہنامہ ربیع الاول1442ھ
پیارے بچّو! تقریباً 15 سو سال پہلے کی بات ہے کہ ایک ماں اپنے بچّے کے ساتھ سفر پر تھی ، راستے میں ڈاکوؤں نے اس کے بچّے کو اِغوا (Kidnap) کرکے عرب کے مشہور بازار عُکاظ میں بیچنے کے لئے پیش کر دیا۔ قسمت نے اس کا ساتھ دیا اور یہاں سے بطورِ غلام حضرت سیِّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچا اور وہاں سے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آ گیا۔ بیٹے کے غم میں دُکھی والد گلی گلی کُوچہ کوچہ تلاش کرتے کرتے ایک دن رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس پہنچ گیا اور شفقت کی امید رکھے فریاد کرنے لگا : ہم پر احسان فرمائیے ، یہ رقم قبول کرکے ہمارا بچّہ ہمیں دے دیجئے۔
شفیق و کریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اس سے پوچھ لو اگر وہ تمہارے ساتھ جانا چاہے تو بغیر پیسوں کے لے جاؤ ، اور اگر نہ جانا چاہے تو میں نہیں دے سکتا۔ اب بچے کے ہاتھ میں تھا کہ فیصلہ(Decide) کرے والد کے ساتھ جانا چاہتا ہے یا رَحم دل آقا کے پاس رہنا چاہتا ہے؟
چنانچہ اپنی قسمت کا فیصلہ سناتے ہوئے اس نے کہا : میں اِن (یعنی رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کے مقابلے میں بھلا کس کو پسند کرسکتا ہوں یہ مجھے سب سے بڑھ کر محبوب ہیں۔
امید کے خلاف جواب سُن کر باپ نے کہا : بیٹے! تم آزادی کو چھوڑ کر غلامی پسند کر رہے ہو! کریم آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بچّے نے کہا : میں اس عظیم ہستی کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ آپ کا محبت بھرا جواب سُن کر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نہ صرف آپ کو آزاد کردیا بلکہ فرمایا : آج سے زید میرا بیٹا ہے۔ ( طبقات ابن سعد ، 3 / 29تا31 ، میزان الاعتدال ، 2 / 496 ، 495)
سمجھ دار بچّو! یہ ذہین بچّے غلاموں میں سب سے پہلے ایمان قبول کرنے والے صحابیِ رسول حضرت زید بن حارِثہ رضی اللہ عنہ تھے ، اللہ کے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ سے بہت محبت کرتے تھے ، اس لئے “ حِبُّ رسولِ اللہ یعنی رسولُ اللہ کے پیارے “ کے لقب سے دنیا آپ کو جانتی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments