سلیقے کی باتیں
فضول چیزیں ڈیلیٹ کردیں
بنت محمد ندیم عطاریہ
ماہنامہ ربیع الاول1442ھ
کیا آپ کو پتا ہے کہ آپ کی لائف میں کتنی چیزیں فضول (Useless) ہیں اور کتنی کار آمد؟ اگر آپ کو پتا ہے تو بہت اچھی بات ہےلیکن اگر آپ کو نہیں پتا تو یہ بالکل اچھی بات نہیں ہے۔ جب انسان دنیا میں آتا ہے تب اسے صرف ایک کام آتا ہے “ رونا “ ، بھوک لگی ہے تب بھی رونا ہے ، کچھ چاہئے تو تب بھی رونا ہے ، لیکن جیسے جیسے انسان بڑا ہوتا جاتا ہے اس کی خواہشات بھی بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ بچپن میں انسان کی خواہش صرف “ کھانے “ تک ہی محدود ہوتی ہے ، جب بھوک لگی تو کھالیا اور سو گئے۔
لیکن اب دنیا کی اس زندگی جسے اللہ پاک نے دھوکے کا مال کہا ہے(پ4 ، اٰل عمرٰن : 185) اس میں آپ دیکھیں کہ آپ کی کیا کیا خواہشات ہیں؟ چلیں آج ایک لسٹ بناتے ہیں ، اپنا موبائل سائیڈ پر رکھیں اور ایک کاغذ پر اپنی ساری خواہشات لکھیں۔
زندگی میں آپ کو کیا کیا چاہئے؟ اس کی ایک لسٹ بنائیں۔ اپنا اور بڑا گھر ، اچھی نوکری ، وسیع کاروبار ، نوکر چاکر ، عمدہ کپڑے ، بہترین کھانے ، اچھی بائیک یا بڑی سی کار ، صحت و عافیت اور خوشیوں بھری زندگی ، بہت سا روپیہ پیسہ ، بچّوں کی اچھی تعلیم و رشتے ، جو بھی خواہشات اس وقت ذہن میں آئیں لکھتے جائیے۔ پھر دیکھیں جو لسٹ آپ نے بنائی ہے اس میں سے کیا چیزیں آپ کی “ ضرورت(Necessity) “ ہیں اور کیا چیزیں آپ کی خواہشات (Desires) ہیں۔
اپنی ضرورت اور خواہشات کو الگ الگ کرلیں۔
اب اپنی ضرورتیں دیکھیں کہ کیا واقعی آپ کو ان کی ضرورت ہے؟انصاف کی نگاہ کے ساتھ یہ بھی دیکھیں کہ ان میں سے کتنی ایسی ہیں جن کے بغیر زندگی بآسانی گزر سکتی ہےاور کون سی خواہشات ایسی ہیں جن کو آپ اپنی ہمت اور حوصلے کے ساتھ پورا کرسکتے ہیں اور کون سی ایسی چیزیں ہیں جو صرف راحت و سکون میں اضافہ کریں گی۔ خوب غورو فکر کرکے اپنی خواہشات کی لسٹ میں سے “ فضول “ خواہشات کو کاٹ دیں۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب ہمارے موبائل فون میں بہت ساری فضول چیزیں جمع ہوجاتی ہیں تو موبائل ہینگ ہونے لگتا ہے۔ بس اسی طرح اگر زندگی میں بھی فضول چیزیں اور فضول خواہشات جمع ہوجائیں تو زندگی کاسکون آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتا ہے۔ آپ اپنے موبائل کو تو فروخت کر سکتے ہیں لیکن آپ اپنی زندگی کو فروخت نہیں کرسکتے۔ زندگی ایک ہی بار ملتی ہے ، اس کی قدر کریں ، اسے فضول چیزوں ، فضول کاموں اور فضول خواہشوں کے پیچھے برباد نہ کریں۔ اپنی زندگی سے فضول چیزیں نکال کر اسے “ ریسیٹ “ کریں ، جیسے آپ اپنے موبائل کو کرتے ہیں۔
ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ خواہش کرنا ہی چھوڑ دیں۔ خواہش ہر انسان کرتا ہے ، یہ ایک فطری (Natural) بات ہے ، لیکن فضول اور بے تحاشہ خواہشات سے دور رہنے کی کوشش کریں کیونکہ جتنی زیادہ خواہشات ہوں گی اتنی ہی زیادہ پریشانیاں ہوں گی۔ ہر خواہش پوری نہیں ہوتی اور جب کوئی خواہش ادھوری رہ جائے تو دکھ ہوتا ہے۔ اپنے آپ کو اس دکھ سے بچالیں۔
اپنی زندگی کو ہلکا پھلکا رکھیں ، جو چیزیں ، جو خواہشات فضول ہیں اور ان سے دینی یا دنیاوی نقصان ہوسکتا ہے تو ان کا کوئی فائدہ نہیں ہے لہٰذا ان سے پیچھا چھڑا لیں کیونکہ دنیا کی زندگی صرف کھیل کود ہے (پ7 ، الانعام : 32) اسے ایک دن ختم ہونا ہے۔
Comments