ذوالقعدۃ الحرام اسلامی سال کا گیارھواں (11) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے55کا مختصر ذِکْر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذوالقعدۃ الحرام 1438ھ تا1440ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا مزید13کا تعارف ملاحظہ فرمائیے : صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:(1)بَدری صحابی حضرت سیّدُنا طفیل بن مالک سلمی انصاری رضی اللہ عنہ کی ولادت مدینہ منوّرہ میں ہوئی۔ آپ عقبہ ثانیہ میں اسلام لائے ، غزوۂ بَدْر ، اُحد اور خَنْدق میں شریک ہوئے۔ غزوۂ اُحد میں آپ کوتیرہ (13) زخم لگے اور غزوۂ خَندق ذوالقعدہ 5ھ میں شہادت سے سرفراز ہوئے۔ ([i]) (2)حضرت سیّدُنا مَسْلَمہ بن مُخَلَّد خَزْرَجی انصاری رضی اللہ عنہ کی ولادت ہجرتِ نبوی سے چار سال پہلے ہوئی اوروِصال ذوالقعدہ یا ذوالحجہ 62ھ کو مصر یا مدینۂ منوّرہ میں ہوا۔ آپ حافظ وقاریِ قراٰن ، روایِ حدیث ، بارعب مجاہدِ اسلام ، مصر و افریقہ کے گورنر ، کثرت سے عبادت کرنے والے ، صاحبُ الرّائے اور سب سے پہلے مساجد میں مَنارے تعمیر کروانے والے تھے۔ ([ii])(ان کے بارے میں تفصیل سے پڑھنے کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذوالقعدۃ الحرام 1440ھ کا شمارہ پڑھئے)اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:(3)شہیدِ باخمری حضرت سیّد ابراہیم بن عبداللہ محض حسنی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 97ھ میں ہوئی اور25ذوالقعدہ145ھ کو کوفہ اور واسط کے درمیانی علاقے باخمری میں شہیدہوئے ، یہیں مزار پُرانوار ہے۔ آپ عالمِ دین ، راویِ حدیث ، شاعرِاسلام ، عابد و زاہد ، شجاع و بہادر اور خاندانِ سادات کے جلیلُ القدر فرزند تھے۔ ([iii]) (4)رہنمائے خلق حضرت شیخ نظام الدین اورنگ آبادی رحمۃ اللہ علیہ قصبہ نگراؤں (کاکوری ، یوپی) ہند کے رہنے والے تھے ، پیدائش 1060ھ اور وصال 12ذوالقعدہ1142ھ کو اورنگ آباد دکن میں ہوا ، آپ حضرت شاہ کلیم دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفۂ اعظم ، سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامت و تصنیف اور خلقِ کثیر کےہادی تھے ، نظامُ القلوب آپ کی بہترین تصنیف ہے۔ ([iv]) (5)شہنشاہِ سورت حضرت سیّدحسن بن فتحُاللہ جیو قادری رحمۃ اللہ علیہ سورت کے رہنے والے تھے اور یہیں 5 ذوالقعدہ 1060ھ کو وصال فرمایا ، آپ شمس الشموس حضرت سیّد محمد عید روس کے خلیفہ ، کثیرُ الفیض و کرامت اور صاحبِ تصنیف ہیں۔ ([v]) (6)حضرت بابا شاہ چراغ سیّد عبدالرزاق گیلانی لاہوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت اوچ شریف (ضلع بہاولپور) میں ہوئی اور 22 ذوالقعدہ 1068ھ کو لاہور میں وفات پائی۔ عالیشان مزار (نزد لاہور ہائیکورٹ) دعاؤں کی قبولیت کا مقام ہے۔ آپ خاندانِ غوثُ الاعظم کے چشم و چراغ ، عالم و فاضل ، عابد و زاہد ، ولیِ کامل ، سلسلہ قادریہ کے عظیمُ المرتبت شیخِ طریقت اورمرجعِ خاص و عام تھے ، مغل بادشاہ آپ کے عقیدت مند اور خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ ([vi]) (7)شیخِ طریقت حضرت ابوالمفاخر محمد بن عبدالواحدکتانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت1234ھ میں ہوئی اور وصال26ذوالقعدہ1289ھ کو ہوا ، فاس (مراکش) میں مزار معروف ہے۔ آپ عالمِ دین ، ولیِ کامل ، متعدد سلاسل کے مجاز اور بانی زاویۂ کِتانیہ کُبریٰ (نزدقطانین ، فاس) ہیں۔ تصانیف میں سفرنامہ حج بنام “ رِحْلَةُ الْفَتْحِ الْمُبِيْنِ “ یادگار ہے۔ خلیفۂ اعلیٰ حضرت علّامہ محمدعبدالحی کتانی محدثِ فاس آپ کے پوتے ہیں۔ ([vii]) (8)غازیِ کشمیر حضرت پیر سیّد سردار علی شاہ بخاری جماعتی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1334ھ کو موضع پیربڑیال (نزدگھڑی شریف) کشمیر میں ہوئی اور وصال 8ذوالقعدہ 1377ھ کو دینہ (ضلع جہلم) میں ہوا ، مزار بلدیہ روڈ پر ہے ، آپ پیر جماعت علی شاہ لاثانی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفۂ اول ، صاحبِ کرامت و مجاہدہ ، فیاض و مہمان نواز ، مجاہدِ اسلام اور قائدانہ صلاحیتوں سے مالا مال تھے۔ ([viii]) علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام:(9)شیخُ الاسلام حضرت امام ابوقاسم عبدالکریم رافعی قزوینی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت555 ھ کوقزوین (اصفہان ، ایران) کےعلمی گھرانے میں ہوئی اور یہیں ذوالقعدہ 623ھ کو وصال فرمایا۔ آپ محدثِ جلیل ، مجتہدِ فقہِ شافعى ، امامِ ملت و دین ، حجۃُ الاسلام ، شيخُ الشّافعیہ ، عالم العجم و العرب ، مؤرخِ جلیل ، شاعرِ اسلام ، صاحبِ کرامات اور کئی کُتب کے مصنف تھے۔ فتح العزیز اور المُحَرّر في الفقه آپ کی مشہور کتب ہیں۔ فقہِ شافعی میں امام ابوقاسم رافعی اور امام نووی کو شیخین کہا جاتا ہے۔ ([ix]) (10)شیخُ الاسلام امام ابنِ ضیاء محمد بن احمدمکی حنفی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت789ھ کو مکۂ مکرمہ کے علمی گھرانے میں ہوئی اوریہیں 17 ذوالقعدہ 854ھ کو وصال فرمایا۔ تدفین جنّتُ المعلیٰ میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، علومِ شرعیہ وعقلیہ کے ماہر ، مسجدِحرام اور دیگر مدارس کے مدرس ، مرجعِ طلبہ و مدرسین ، قاضی و مفتی مکۂ مکرمہ ، مصلح و مجدد اور 9کُتب کے مصنف ہیں۔ حج کے موضوع پر پانچ جلدوں پر مشتمل کتاب “ اَلْبَحْرُ الْعَمِیْقُ “ آپ کی بہترین تصنیف ہے۔ ([x]) (11)شیخُ الاسلام حضرت علّامہ سیّد عبداللہ بن علوی حداد رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1044ھ تریم یمن میں ہوئی اور 7 ذوالقعدہ 1132ھ کوحاوی تریم میں وصال فرمایا ، تریم کے مقبرہ زنبل میں دفن کئے گئے۔ آپ حافظُ القران ، جید عالمِ دین ، فقیہہِ شافعی ، قطبُ الدعوۃ و الارشاد ، صاحبِ دیوان عربی شاعر ، بارھویں صدی کے مجدد ، سلسلہ باعلوی کے شیخ طریقت اور دو درجن کے قریب کُتب کے مصنف ہیں۔ رِسالہ آدابِ سلوك ِمريد یادگار ہیں۔ ([xi]) (12)ضیائے ملت و دین حضرت مولانا حکیم غلام محیُ الدّین قریشی دیالوی رحمۃ اللہ علیہ 1282ھ کو دیالی (تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم) میں پیدا ہوئے اور 10ذوالقعدہ 1363ھ کو وصال فرمایا ، مزار دیالی کے تالاب کے کنارے ایک چار دیواری میں ہے ، آپ علاقے کے معروف عالمِ دین ، حاذق حکیم ، کتب کے شائق اور وسیع لائبریری کے مالک تھے۔ ([xii])(13)حضرت مولانا قاضی قادر بخش بغلانی رحمۃ اللہ علیہ 1286ھ کو بستی بغلانی (نزد تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان) میں پیدا ہوئے اور 14ذوالقعدہ 1340ھ کو وفات پائی ، مزار مبارک قبرستان چوہڑکوٹ (بارکھان ، ضلع راجن پورجنوبی پنجاب) میں ہے۔ عالمِ دین ہونے کے ساتھ ساتھ سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے مجازِ طریقت بھی تھے۔ عربی ، فارسی اور اُردو پر دسترس حاصل تھی ، زندگی بھر دینِ اسلام کی خدمت میں مصروف رہے۔ آپ نے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ سے بذریعہ ڈاک سوال کرکے استفادہ کیا۔ ([xiii])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی
Comments