قراٰنِ حکیم میں 114سورتیں ہیں ، جن میں سے 29 سورتوں کی شروعات مختلف مُفرد حُروف اور کلمات سے ہوتی ہے جیسا کہ الٓمٓ ، یسٓ ، طٰہٰ ، نٓ وغیرہ ، ان کو حُروفِ مُقَطَّعات کہتے ہیں۔ حُروفِ مُقَطَّعات کی اقسام: حروف مقطعات پانچ طرح کے ہیں : ایک حرفی : یہ تین سورتوں میں ہیں ، جیساکہ نٓ ، قٓ اور صٓ۔ دو حرفی : یہ نو سورتوں میں ہیں جیساکہ حٰمٓ ، یٰسٓ ، طٰہٰ ، طٰسٓ وغیرہ۔ تین حرفی : یہ تیرہ سورتوں میں ہیں جیساکہ الٓمّٓ ، طٰسٓمّٓ ، الٓرٰ ، عٓسٓقٓ وغیرہ۔ چار حرفی : یہ دو سورتوں میں ہیں جیساکہ الٓمّٓرٰ ، الٓمّٓصٓ۔ پانچ حرفی : یہ بھی دو سورتوں میں ہیں جیساکہ کٓھٰیٰعٓصٓ ، حٰمٓ عٓسٓقٓ۔ ([i]) ان حروف کا معنیٰ: حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان کلمات کے معنیٰ تک دماغوں کی رسائی نہیں اور ان کے معنیٰ سمجھ ہی نہیں آتے ہیں۔ ([ii]) علّامہ محمود آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : غالب گمان یہ ہے کہ حروف مقطعات پوشیدہ علم اور راز ہیں ، جن سے علما ناواقف ہیں۔ ([iii]) اسی وجہ سے حضرت سیّدُنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ہر کتاب کے راز ہوتے ہیں اور قراٰن مجید کے راز سورتوں کےشروع میں آنے والے حروف ہیں۔ ([iv]) ان کے بارے میں عقیدہ : چونکہ یہ حروف و آیات ، قراٰنِ مجید کی آیاتِ مُتَشَابِہَات سے تعلّق رکھتی ہیں تو جو عقیدہ ان کے بارے میں ہے وہی ان کے بارے میں ہے ، چنانچہ آیاتِ مُتَشَابِہَات میں اہلِ سنّت کے دوموقف ہیں : (1)تَفْوِیض: یعنی کہ ہم ان کے معنی کچھ نہیں جانتے ، اللہ پاک اور رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جانتے ہیں ، جو معنیٰ اللہ پاک کی مراد ہیں ہم اس پر ایمان لائے۔ (2)تَاوِیل: کہ ایسی آیات کوحسبِ مُحاورہ معنی جائز پر حمل کریں یعنی ان آیات کے ایسے احتمالی معنیٰ بیان کئے جائیں گے جو صاف ہوں ، آیات مُحْکَمات کے مخالف نہ ہوں اور مُحاوراتِ عَرَب کے مطابق ہوں۔ یہ ضرور ہے کہ اپنے نکالے ہوئے معنی پر یقین نہیں کرسکتے کہ اللہ پاک کی یہی مراد ہے۔ یہ مسلک خلف کا ہے۔ یعنی کہ ان آیات کا ایسا معنیٰ بیان کیا جائے گا جو بالکل واضح ہو ، دوسری آیات کے مخالف نہ ہو اور عربی زبان کے مُحاوروں کے مطابق ہو۔ یہ ضرور ہے کہ اپنے نکالے ہوئے معنیٰ پر یقین نہیں کر سکتے کہ اللہ پاک کی یہی مراد ہے۔ ([v]) ان آیات کی تاویلات میں بیس سے زائد قول مروی ہیں۔ ([vi]) دو فائدے:(1)حروف مقطعات میں تکرار (Repetition) ختم کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ عَرَبی زبان کے حروفِ تہجی (Alphabets) کے نِصف یعنی آدھے پر مشتمل ہیں بلکہ یہی نہیں حروف کے اندر علمِ تجوید کے اعتبار سے جو مختلف صفات پائی جاتی ہیں مہموسہ ، مہجورہ ، شدیدہ ، رِخْوہ ، مُسْتَعْلِیہ ، مُنْخَفِضہ وغیرہ ان صفات کے حروف میں سے بھی حروف مقطعات نصف پر مشتمل ہیں۔ ([vii]) (2)چونکہ ان آیات میں عرب دانوں کو چیلنج اور عاجز کرنے والا معنیٰ بھی ہے اس لئےجن 29 سورتوں میں حروف مقطعات آئے ہیں ان میں سے 26سورتیں مکی ہیں کہ کفارِ مکہ کو اپنی عربی پر بڑا غرور تھا اب انہی کی زبان ، انہی کے حروف میں کلامِ مجید کو نازل کیا گیا ہے اور چیلنج کیا گیا کہ اگر یہ کسی مخلوق کا کلام ہے تو پھر ایسا کلام بنا کر دکھائیں لیکن وہ ہرگز نہیں بنا سکتے۔ ([viii]) پیارے طلبہ!علومِ قراٰن کی بہت سی ابحاث درسیات پڑھتے وقت حسب مقام مختصر اور طویل صورت میں سامنے آتی ہیں۔ ایسی ابحاث کو تفصیل سے سمجھنے کیلئے اس کے متعلق دیگر کتب و رسائل کو پڑھنا بہت مفید ہوا کرتا ہے ، کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں ، مختلف طریقوں سے سمجھنے اور غور کرنے کی سوچ پیدا ہوتی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments