اللہ پاک کے آخری نبی حضرتِ محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اِرشاد ہے : “ اَلرَّجُلُ عَلَى دِيْنِ خَلِيْلِهٖ، فَلْيَنْظُرْ اَحَدُكُمْ مَنْ يُّخَالِلُ “ یعنی آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے ، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے۔ (ترمذی ، 4 / 167 ، حدیث : 2385)
اچّھے بچّو!کسی سے دوستی کرنے سے پہلے اچّھی طرح دیکھ لیا جائےکہ سامنےوالاکیسےکردار(Character)اور عادت والا ہےکیونکہ دوستی اپنی طرف کھینچتی ہے جیسے ہمارے دوست ہوں گے ہم بھی آہستہ آہستہ ویسے ہی بنتےچلے جائیں گے۔
اچّھے دوست وہ ہوتے ہیں جودُرُست اسلامی عقائد والے ہوں ، اچھے کام کرنے اور برائیوں سے دور رہنے میں ہماری مدد کریں ، یونہی مصیبت کے وقت ہمارے کام آئیں ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اچھے دوست مصیبت کے وقت تمہارا سہارا بنتے ہیں ۔ (مساوئ الاخلاق ، ص279 ، حدیث : 689) اسی لئے کہتے ہیںA friend in need is a friend indeed یعنی جو ضرورت کے وقت کام آئے وہی پکا دوست ہوتا ہے۔
پیارے بچّو!ہمارے والدین (Parents) ہمارے فائدے نقصان کو زیادہ بہتر جانتے ہیں لہٰذا جس سے وہ دوستی کرنے سے منع کریں اس سے دُور رہنا چاہئے ورنہ بعد میں نقصان ہو سکتاہے۔ یونہی اپنی عمر سے بڑے بچّوں کے ساتھ بھی دوستی نہیں کرنی چاہئے۔ اپنے سے زیادہ امیر بچّوں سے دوستی کرنے سے بعض اوقات انسان احساسِ کمتری (Inferiority Complex) کا شکار ہو جاتا ہے لہٰذا اس معاملے میں بھی احتیاط کی جائے۔
اللہ پاک ہمیں اچّھا بننا نصیب فرمائے اور اچّھے دوست عطا کرے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments