بیلجیئم سے روانگی:بیلجیئم میں تاجِر اجتماع اور پھر ملاقات وغیرہ سے فارغ ہوتے ہوتے رات تقریباً 3 بج گئے اور صرف ڈیڑھ سےدوگھنٹہ آرام کا موقع ملا۔ ذمّہ داران کا کہنا تھا کہ نمازِ فجر کے بعد ہمیں جَلد جرمنی کے لئے روانہ ہونا ہے کیونکہ آگے کا سفر کافی طویل ہے۔ نمازِ فجر وغیرہ سے فارغ ہوکر تقریباً 7بجے پُرتگال ، بیلجیئم ، یوکے اور پاکستان کے اسلامی بھائیوں پرمشتمل قافلہ 3گاڑیوں کے ذریعے روانہ ہوا۔ برسلز سے ہم نے جرمنی کے شہر پہنچنا تھا لیکن اس سے پہلے جرمنی کی سرحد کے قریب واقع ایک قصبے میونچن گلیڈ باخ (Monchengladbach) میں جانا تھا جہاں چند عاشقانِ رسول نے ہمارے لئے ناشتے کا انتظام کیا تھا۔
جرمنی میں داخلہ:جرمنی میں عُموماً گاڑیوں کی رفتار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ تقریباً 9بجے ہم جرمنی کی حُدود میں داخل ہوگئے۔ جس طرح لوگ بآسانی راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخل ہوجاتے ہیں اسی طرح بیلجیئم سے جرمنی میں داخلہ بھی غیر محسوس طریقے سے ہوگیا ، کوئی بارڈر ، گیٹ یا رکاوٹیں وغیرہ نظر نہیں آئیں۔ ساڑھے 9بجے ہم جرمنی کے سرحدی قصبے میونچن گلیڈ باخ پہنچے جہاں تقریباً 12سے15پاکستانی تاجر ، شخصیات اور دعوتِ اسلامی کے ذمّہ داران ہمارا انتظار کررہے تھے۔ دیارِ غیر میں گاؤں جیسے ماحول میں ان عاشقانِ رسول نے بڑی مَحَبَّت سے ہمیں گرما گرم حلوا پوری وغیرہ پر مشتمل ناشتہ کروایا اور مدنی پھولوں کا تبادلہ ہوا۔ ناشتے سے فارغ ہوکر جلد ہی ہم نے آگے کا سفر شروع کیا۔
ہم جلدی میں اس لئے تھے کہ اس کے بعد ہم نے جرمنی کے صوبہNRW(North Rhine-Westphalia) کے شہر ہاگن (Hagen) میں ایک جگہ پہنچنا تھا جہاں غیر مسلموں کی عبادت گاہ خرید کر وہاں مسجد بنانے کا ارادہ تھا۔ ہم نے 11 بجے وہاں پہنچنے کا وقت دیا ہوا تھا۔ گزشتہ چار دن یورپ میں چھٹیاں تھیں جس کے سبب آج پیر کے دن ٹریفک معمول سے زیادہ تھا۔ ہم تقریباً 11 : 45پر اس جگہ پہنچے ، جن لوگوں نے ہمیں یہ جگہ دکھانی تھی ان کے علاوہ آ س پاس سے بھی کچھ افراد جمع تھے۔
شامی مسلمانوں کیلئے مدنی مرکز:غیر مسلموں کی یہ عبادت گاہ جس جگہ واقع تھی اس کے آس پاس کے علاقے میں شام سے ہجرت کرکے آنے والے تقریباً اڑھائی لاکھ مسلمان آباد ہوچکے ہیں اور یہاں سے قریب ہی ریلوے اسٹیشن بھی موجود ہے۔ کچھ عرصے سے ہم اسی علاقے میں کسی مناسب جگہ کی تلاش میں تھے کہ جہاں مسجد اور دعوتِ اسلامی کا مدنی مرکز بنا کر نیکی کی دعوت عام کی جائے۔ جب ہم نے اس عمارت کو تفصیل سے دیکھا تو مسجد کے لحاظ سے کافی مناسب لگی۔ ہاتھوں ہاتھ آپس میں اور پھر مجلس وَقْف اَملاک (دعوتِ اسلامی) سے رابطہ کرکے اس کے ذمّہ داران سے مشورہ کرکے ہم نے طے کرلیا کہ اس جگہ کو خرید لیا جائے۔ جو تاجِر اسلامی بھائی ہمارے ساتھ تھے اور ان کے علاوہ جنہوں نے مدنی عطیات کے لئے نیتیں کی تھیں ان سے بھی رابطہ کیا گیا۔ یہ تمام مراحل طے کرنے کے بعد اللہ پاک کے فضل و کرم سے 22 اپرىل 2019ء کو سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت کے مبارک دن یعنی پیر شریف کو ہم نے اس جگہ کی خریداری کا سودا کرلیا۔ 3لاکھ 26ہزار یورو (اور پاکستانی کرنسی کے مطابق تقریباً 5کروڑ 69لاکھ 5ہزار 282روپے) میں مُعاہَدہ کیا گیا جس میں سے کچھ رقم بطورِ ایڈوانس ادا کرکے کاغذی کاروائی کرلی گئی۔ یہ خوش خبری فوراً امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ، نگرانِ شوریٰ مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی اور دیگر اراکینِ شوریٰ تک بھی پہنچادی گئی۔ تادمِ تحریراَلْحَمْدُللہ اس مدنی مرکز میں باقاعدہ پنج وقتہ نماز ، جمعہ ، مدرسۃُ المدینہ ، جامعۃُ المدینہ ، دارُالسُّنّہ ، عربی و جرمن زبان میں مختلف مدنی و تربیتی کورسز اور درس و بیان کے سلسلے شروع ہوچکے ہیں۔
خوشی کے آنسو:یہ تمام معاملات طے ہوتے ہوتے دوپہر کے تقریباً 2 بج چکے تھے۔ مسلسل بے آرامی اور سفر کی تھکان کے باعث ارادہ تو یہ تھا کہ کچھ دیر آرام کیا جائے لیکن جب اللہ پاک نے ہم سےاپنے گھر کا اتنا بڑا کام لے لیا تو اس خوشی سے سب کے چہروں پر ایک چمک سی آگئی جبکہ کئی اسلامی بھائیوں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ یہ عمارت جو پہلے غیر مسلموں کی عبادت گاہ تھی ، اَلْحَمْدُ للہ مجھے اس کے اندر پہلی اذان دینے کی سعادت نصیب ہوئی ، اذان کے دوران بھی کئی اسلامی بھائیوں کی آنکھیں اشک بار تھیں۔
فرینکفرٹ آمد:نمازِ ظہر کے بعد ہم نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کی جانب سفر شروع کیا۔ اس سفر میں بھی ٹریفک کے کافی رش کا سامنا کرنا پڑا اور ہمیں فرینکفرٹ پہنچتے پہنچتے تقریباً سوا 6 بج گئے جہاں ایک گھر میں کچھ تاجِر اسلامی بھائی دوپہر سے ہمارے مُنْتَظِر تھے۔ جگہ کی خریداری اور ٹریفک کے دباؤ کا بتاکر تاخیر سے پہنچنے پر ان سے معذِرت کی۔ اس گھر میں کھانا وغیرہ کھاکر ہم فوراً فرینکفرٹ کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پہنچے جہاں جرمنى کے مختلف شہروں سے دعوتِ اسلامی کے ذمّہ داران جمع تھے۔ یہاں کچھ دیر مدنی پھولوں اور تربیت کا سلسلہ ہوا ۔
پاکستان واپسی:تقریباً 8بجے ہم نے اسلامی بھائیوں سے اجازت چاہی کیونکہ سوا 10 بجے پاکستان کے لئے ہماری فلائٹ تھی۔ فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے پر ہم نے نمازِ مغرب ادا کی ، تقریباً 10بج کر 20 منٹ پر جہاز نے اڑان بھری ، نمازِ عشا ادا كركے جہاز میں ہی آرام کیا اور متحدہ عرب امارات (UAE) پہنچنے سے پہلے جہاز میں ہی نمازِ فجر پڑھی۔ عرب امارات سے دوسری فلائٹ کے ذریعے کراچی واپسی ہوئی۔
اللہ کریم ہمارے اس سفر کو قبول فرمائے اور مرتے دَم تک اِخلاص و اِستقامت کے ساتھ دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…رکنِ شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل
Comments