سوشل میڈیا اور ناقابل تلافی نقصانات

از : شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ

جدید ٹیکنالوجی نے اگرچہ ہماری کئی مشکلات کو آسان کردیا ہے لیکن ایک بڑی تعداد ہے جو جدید ٹیکنالوجی کا اچھا اور ضروری استعمال کرنے کے بجائے اس کا بُرا اور بےجا اِستعمال کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ اورسوشل میڈیابھی جدید ٹیکنالوجی ہی کے تحفے ہیں ، لوگوں کو انہی میں مصروف رکھنے کے لئے دن بہ دن اس  میں نئی نئی چیزوں کا اضافہ کیا جارہا ہے ، اس وقت جس طرح معاشرہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی غیرضروری ، فضول اور بُری سرگرمیوں کی لپیٹ میں ہے تومستقبل میں  اُمَّت کو ہر ہر فیلڈ میں ماہرین کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اچھے ڈاکٹرز ، سائنس دان ، مُحَقِّقِیْن اور  مُفَکِّرِیْن آگے چل کر شاید ناپید ہو جائیں۔ مَعَاذَاللہ! ہوسکتاہے کہ شاید اندھوں کی تعداد بڑھ جائے ، نظر کے چشمے زیادہ بکنے کی وجہ سے شاید بہت مہنگے ہوجائیں ، لوگ دوسرے دھندے چھوڑکرشایداس کاروبارکی طرف آجائیں ، ہوسکتاہے کہ آئی اسپیشلسٹ کی تعدادبھی بڑھ جائے۔ اس لئے کہ اسٹوڈنٹس کے عُمدہ دماغ اور نازک آنکھیں اب سوشل میڈیا پرجمے ہوئے ہیں ، چھوٹے چھوٹے بچّوں کوبھی بہلانے کے لئے ان کے ہاتھوں میں موبائل ، ٹیبلیٹ وغیرہ دیدیئے جاتے ہیں ۔  مذہبی ماحول رکھنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا  میں لگی ہوئی ہے۔  نہ اصلاح کرنے والوں کے پاس وقت ہے کہ متعلقین کی اِصلاح کریں اور نہ ہی چھوٹوں کے پاس ٹائم ہے کہ بزرگوں کی بارگاہ میں آکر کچھ فیض حاصِل کر لیں۔ اچھے اور منجھے ہوئے عالِم و مُفتی صاحبان  سوشل میڈیا کو زیادہ ٹائم نہیں دیتے بلکہ وہ اس ڈر سے بچ کر رہتے ہیں کہ اگر اس کو مُنہ لگایا تو گلے پڑ جائے گا ، اُنگلی پکڑائی تو ہاتھ پکڑ لے گا اور پھر علمی مَشاغل جاری رکھنے میں دُشواری ہوگی۔ عوام میں بھی جو سوشل میڈیا میں مَصروف رہتے ہیں تو وہ غور کرلیں کہ اس کے سبب نہ نماز میں دِل لگتا ہوگا نہ تلاوت اور اَورادو وَ ظائف کے لئے وقت ملتا ہوگا۔ لوگ مجبوراً نوکری کرنے جاتے توہوں گے مگر کام  کے دوران  بھی سوشل میڈیا پر لگے ہوتے  ہوں گے۔ ڈرائیونگ کے دوران اس کے استعمال کے سبب حادثات بھی ہوتے ہیں جس سے لوگ معذوری کا شکارہوتے اوربسااوقات اپنی قیمتی جانوں کوضائع کربیٹھتے ہیں ۔ جن کی سیکورٹی کی نوکری ہوتی ہے وہ بھی دَورانِ ڈیوٹی سوشل میڈیا پر لگے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی اِداروں میں مُلازمین سے دَورانِ ڈیوٹی موبائل فون لیکر جمع کر لئے جاتے ہیں۔ ا ے عا شقانِ رسول! سوشل میڈیا  اور  نیٹ سے جان چھڑا ئیے اور اپنی دینی و دنیاوی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں لگ جائیے ، نیزاپنی پیدائش کے مقصد یعنی اللہ پاک کی عبادت میں بھی کوتاہی مت کیجئے۔ ممکن ہوتوسادہ موبائل سے کام چلائیے ، اگر اینڈ رائڈ موبائل رکھنا اور سوشل میڈیا کو استعمال کرناہی ہوتو اس کے لئے کوئی  وقت  مقررکرلیجئے یوں اس کے کثرتِ اِستعمال کے سبب ہونے والے نُقصانات میں کمی لائیے۔ سلجھے ہوئے اورسمجھ دار لوگ ایساہی کرتے ہیں ، مثلاً عصر اور مغرب کے دَرمیان یا عشا کی نماز کے بعد یا جس کو جو وقت ملتا ہو تو وہ اس میں کچھ دیراچھی نیتوں کے ساتھ سوشل میڈیاکوشریعت کے مطابق اِستعمال کرلے ، مقررہ وقت کے بعد اس سے خود کودور کرلے اور پھر آئندہ کل استعمال کرنے کا ذہن بنالے ، لیکن سوشل میڈیاکے متوالوں کیلئے ایسا کرنابہت مشکل ہے کیونکہ انہیں ہر وقت ایک گُدگُدی اور بےقراری سی  ہوتی ہے کہ دیکھوں تو سہی کس کا پیغام آیا ہے؟مثال  کے طورپرکوئی شخص نماز کے لئے پختہ اِرادے کے ساتھ چلا  لیکن  ایک دَم موبائل فون کی گھنٹی بجی اور کسی کا آڈیو پیغام یا پوسٹ آ گئی۔  اب اگر کسی عام شخص کا ہے تو  صبر ہو جائے گا کہ چلو بعد میں دیکھیں گے لیکن اگر کسی  خاص بندے کا پیغام یا پوسٹ ہے تو اب یہ اسے ضَرور دیکھے گا یا اس آڈیو پیغام کو سننے میں لگ جائے گا اور اس دَوران جماعت بلکہ بعض کی مَعَاذَاللہ نمازیں بھی قضا ہو جاتی ہوں گی۔ اللہ  کریم ہمارے حال پررحم فرمائے اورہمیں ہرطرح کی آفات سے چھٹکارانصیب فرمائے۔                 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 


Share