ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے صحابہ کے ساتھ تھے ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُن سے پوچھا : ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں گرتے ، ہمیشہ ہی پھل دیتا ہے اور وہ مسلمان مرد کے مُشابہ(Resemble) ہوتا ہے ، بتاؤ! وہ کونسا درخت ہے؟
پیارے بچّو!کیونکہ درخت بہت زیادہ ہیں لہٰذا ایسا کونسا درخت ہوسکتا ہے؟اس لئے وہاں پر موجود صحابہ اس بارے میں سوچنے لگ گئے۔
حضرت اِبنِ عمررضی اللہ عنہفرماتے ہیں کہ میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ، لیکن بڑے صحابہ موجود
تھے ، ان کے ادب کی وجہ سے میں نہیں بولا اور خاموش رہا۔
کچھ دیر بعد نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جب دیکھا کہ کوئی بھی جواب نہیں دے پا رہا تو آپ نے خود ہی جواب دیتے
ہوئے فرمایا : وہ کھجور کا درخت ہے۔
حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہفرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت عمر فاروقرضی اللہ عنہسے بعد میں عرض کی : میرے دل میں آیا تھا کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن بڑے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی وجہ سے میں خاموش رہا۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہنے فرمایا کہ اگر تم بتادیتے تو مجھے بہت خوشی ہوتی۔
(بخاری ، 3 / 253 ، حدیث : 4698)
پیارے بچّو!حضرت عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔ آپ کا شمار “ صِغار صحابہ “ یعنی کم عمر صحابہ میں ہوتا ہے۔
بچّو!ہمیں بھی چاہئے اپنے بڑوں کا ادب و احترام کریں اور اگر ہمیں کسی سوال کا جواب آتا ہو تو ادب و احترام کا خیال رکھتے ہوئے بڑوں کی موجودگی میں بتانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments