شرف دے حج کا مجھے میرے کبریا یارب
شرف دے حج کا مجھے میرے کبریا یارب
روانہ سُوئے مدینہ ہو قافِلہ یارب
دِکھا دے ایک جھلک سبز سبز گنبد کی
بس اُن کے جلووں میں آجائے پھر قضا یارب
مِرا ہو گُنبدِ خَضْرا کی ٹھنڈی چھاؤں میں
رسولِ پاک کے قدموں میں خاتِمہ یارب
بوقتِ نَزْع سلامت رہے مِرا ایماں
مجھے نصیب ہو توبہ ہے التجا یارب
جواب قبر میں مُنکَر نکیر کو دوں گا
ترے کرم سے اگر حوصلہ ملا یارب
بروزِ حشر چھلکتا سا جام کوثر کا
بدستِ ساقیِ کوثر ہمیں پلا یارب
بقیعِ پاک میں عطّاؔر دَفْن ہوجائے
برائے غوث و رضا از پئے ضِیا یارب
وسائلِ بخشش(مُرمّم) ، ص87
از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
Comments