ذوالحجۃالحرام اسلامی سال کابارھواں(12)مہیناہے۔

ذُوالْحِجۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں(12)مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے45کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذوالحجۃِ الحرام 1438ھ تا 1440ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید13کا تعارف ملاحظہ فرمائیے : صحابۂ کرام   علیہمُ الرِّضوان  : (1)حضرت سیّدُنا ابراہیم بن نعیم عَدَوی قُرَشی   رضی اللہ عنہ   کی ولادت مدینۂ منوّرہ میں ہوئی اور یہیں واقعۂ حَرّہ ذوالحجہ 63ھ میں شہادت پائی ، جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے۔ آپ جلیلُ القدر صحابی حضرت نُعَیم بن عبدُاللہ نَحَّام  رضی اللہ عنہ   کے صاحبزادے ، حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہ عنہ   کے داماد ، پاکیزہ و صالح اور راویِ حدیث تھے۔ ([i] ) (2)حضرت سیّدُنا نعمان بن بشیر اَنْصاری خَزْرَجی   رضی اللہ عنہ   کی ولادت مدینۂ منوّرہ میں 2ھ کو اورشہادت ذوالحجہ 64ھ کو حِمْص میں ہوئی ، مزار دیر نعمان (نزد حمص)  شام میں ہے۔ آپ جلیلُ القدر صحابی ، مؤثر شخصیت کے مالک ، بہترین خطیب و شاعر ، سخی و شجاع ، 124احادیث کے راوی تھے اور یکے بعد دیگرے دمشق ، یمن ، کوفہ اور حِمْص کے گورنر بنائے گئے۔ ([ii]) اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام : (3)مشہور تابعی حضرت ابوکثیر اَفْلَح مدنی   رحمۃ اللہ علیہ   صحابیِ رسول حضرت ابوایوب خالد انصاری   رضی اللہ عنہ   کے آزاد کردہ غلام ، عَینُ التَّمر (عراق) سے تعلق تھا مگر مدینہ شریف میں مقیم ہوگئے تھے ، کئی صحابۂ کرام   علیہمُ الرِّضوان   سےاحادیث روایت فرمائیں ، آپ حضرت  امام ابنِ سیرِین   رحمۃ اللہ علیہ   کے استاذ ہیں۔ واقعۂ حَرّہ ذوالحجہ63 ھ کو مدینہ شریف میں شہید ہوئے۔ ([iii])   (4)ابدالِ زمانہ حضرت سیّدُنا حماد بن سلمہ بن دینار بصری نَحوی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت غالباً 91ھ کو ہوئی اور بصرہ میں 76سال کی عُمر میں ذوالحجہ167ھ کو وِصال فرمایا۔ آپ دس ہزار احادیث و آثار کے ثقہ راوی ، شیخُ الاسلام ، قُدوۃُالْعُلَماء ، استاذُالمحدثین ، مفتیِ بصرہ ، صاحبِ تصانیف ، امامِ زمانہ اور کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے۔ ([iv]) (5)فقیہِ مُقدّم حضرت سیّد محمد بن علی باعَلَوی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 574ھ کو تریم یمن میں ہوئی اور یہیں ذوالحجہ 653ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک زنبل قبرستان میں ہے۔ آپ جید عالمِ دین ، محدثِ وقت ، فقیہِ شافعی ، استاذُالعلماء ، خاندانِ آلِ باعلوی کی مؤثر شخصیت اور سلسلہ باعلویہ کے بانی ہیں۔ ([v])   (6)بانیِ سلسلہ قاوُقْجِیہ شاذلیہ حضرت شیخ ابوالْمَحاسِن سیّد محمد بن خلیل قاوُقْجِی حنفی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت1224ھ کو طربلس شام میں ہوئی اور 7ذوالحجہ 1305ھ کو مکۂ مکرمہ میں وصال فرمایا ، تدفین جنّتُ المعلیٰ میں ہوئی۔ آپ عالمِ باعمل ، فقیہِ اسلام ، شیخُ المشائخ ، محدثِ وقت اور سو سے زائد کُتُب کے مصنِّف تھے۔ میلاد نامہ مولودالقاوقجی آپ کا ہی تحریرکردہ ہے۔ ([vi])  (7)قُدوۃُالْعُلَماء حضرت مولانا شاہ محمد عادل قادری کانپوری   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 1241ھ کو نارہ ضلع الٰہ آباد (یوپی) ہند میں ہوئی وصال 9 یا 11 ذوالحجہ1325ھ کو کانپور میں فرمایا اور یہیں مزار ہے۔ آپ علّامہ سیّداحمد دَحْلَان مکی سے سندیافتہ اور علّامہ سلامتُ اللہ کانپوری   رحمۃ اللہ علیہما   کے شاگردِ رشید ، حافظِ قراٰن ، مجاز سلسلہ قادریہ برکاتیہ ، ولیِ کامل ، کئی کُتب و فتاویٰ کے مصنف ، عابد و زاہد اور جامعِ شریعت و  طریقت تھے۔ ([vii])  علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام : (8)خطیبِ بغدادی حضرت شیخ ابوبکر احمد بن علی صَفَدِی شافعی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 392ھ موضع غزیہ حجاز کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 7ذوالحجہ463ھ کو وصال فرمایا ، تدفین بغداد کے قبرستان بابِ حرب میں حضرت بشر حافی   رحمۃ اللہ علیہ   کے پہلو میں ہوئی۔ آپ محدثِ وقت ، مؤرخِ اسلام ، مفتیِ زمانہ ، مدرس جامعُ المنصور ، اچّھے قاری ، فصیح الالفاظ اور ماہرِ ادب تھے ، بعض اوقات شعر بھی کہا کرتے تھے۔ آپ کی کثیر تصانیف میں تاریخِ بغداد آپ کی شہرت کا سبب ہے۔ ([viii])  (9)استاذُالعلماء مولانا حکیم سخاوت حسین سہوانی چشتی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 1240ھ کو سہسوان ( نزد بدایوں یوپی ہند) میں ہوئی اور 19ذوالحجہ1299ھ خیر آباد (ضلع ستیاپور یوپی ہند) میں وصال فرمایا ، خانقاہِ حافظیہ میں دفن کئے گئے ، آپ مستقل مستقیم سنّی عالم ، استاذ ، حافظِ بخاری اور مدرس مدرسہ مصباحُ التہذیب بریلی شریف تھے ، ان کے خاندانِ اعلیٰ حضرت سے خصوصی تعلقات تھے۔ ([ix])   (10)استاذُالکل حضرت مولانا مفتی محمد لُطفُاللہ علی گڑھی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت پلکھنے (لکھنؤ ، یوپی) ہند میں 1244ھ میں ہوئی اور 9ذوالحجہ 1334ھ کو علی گڑھ میں وصال فرمایا ، تدفین مزار حضرت جمالُ العارِفین   رحمۃ اللہ علیہ   کے قُرب میں ہوئی ، آپ جلیلُ القدر عالمِ دین ، مؤثر و فَعَّال شخصیت اور جامعِ علومِ عقلیہ و نقلیہ تھے ، محدثِ اعظم ہند ، علّامہ سیّد احمد محدثِ کچھوچھوی ، علّامہ وصی احمد محدثِ سورتی اور علّامہ احمد حسن کانپوری   رحمۃ اللہ علیہم  سمیت سینکڑوں علما آپ کے شاگرد ہیں۔ ([x])  (11)قاضیِ اہلِ سنّت ، حضرت مولانا غلام یٰسین علوی قادری   رحمۃ اللہ علیہ   کی پیدائش 1262ھ کو بہادر پورہ قصور کے علمی گھرانے میں ہوئی اور وفات 4ذوالحجہ1347ھ کو ڈیرہ غازی خان میں ہوئی ، درگاہ حضرت ملّا قائد شاہ   رحمۃ اللہ علیہ   کے احاطے میں دفن کیا گیا۔ آپ مضبوط عالمِ دین ، درسِ نظامی کے مدرس ، شہر ڈیرہ غازی خان کے قاضی اور سلسلہ قادریہ کے مجاز تھے۔ آپ نےامامِ اہلِ سنّت ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا   رحمۃ اللہ علیہ   سے بذریعہ ڈاک استفادہ کیا۔ ([xi])  (12)زینتِ مسندِ تدریس مولانا احمدُ الدّین چشتی نظامی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت موضع بھوئی گاڑ (تحصیل حسن ابدال ضلع اٹک)  میں1277ھ کو ہوئی اور 13ذوالحجہ 1349ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حضرت پیر مہر علی شاہ گیلانی   رحمۃ اللہ علیہ   کے شاگرد ،  جید عالمِ دین ، مدرسِ درسِ نظامی اور استاذُالعلماء ہیں۔ ([xii]) (13)شیخُ الحدیث حضرت مولانا مفتی عبدالحفیظ حَقَّانی   رحمۃ اللہ علیہ   کی ولادت 1318ھ بریلی شریف(یوپی) ہند کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور وصال 5ذوالحجہ1377ھ کو ملتان میں فرمایا ، قبرستان حسن پروانہ میں تدفین ہوئی ، آپ جیدعالمِ دین ، مفتیِ آگرہ ، مناظرِ اہلِ سنّت ، صاحبِ تصنیف ، حُسنِ ظاہری سے متصف ، بہترین مدرس اور مُدَلَّل بیان کرنے والے تھے۔ کئی دارُالعلوموں میں مدرس اور شیخُ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ ([xiii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی

 



([i]اسد الغابہ ، 1 / 70 ، طبقات ابن سعد ، 5 / 130

([ii])   اسد الغابہ ، 5 / 341تا343 ، الاعلام للزرکلی ، 8 / 36

([iii])   طبقات ابنِ سعد ، 5 / 64

([iv])   سیراعلام النبلاء ، 7 / 336 تا 342

([v])   الاستاذالاعظم الفقیہ المقدم ، ص13 ، 44 ، 89 ، 116

([vi])   فیض الملک ، ص1407تا1412 ، تذکرہ سنوسی مشائخ ، ص59

([vii])   تذکرہ علمائے حال ، ص236 ، تذکرہ علمائے اہلسنت ، ص112

([viii])   تاریخ بغداد ، 1 / 4تا21

([ix])   حیات مخدوم الاولیاء ، ص330 ، 331

([x])   استاذالعلماء ، ص6 ، 32 ، تذکرہ محدث سورتی ، ص46 تا 50

([xi]جہان امام احمد رضا ، 5 / 156تا159

([xii])   تاریخ علمائے بھوئی گاڑ ، ص109

([xiii])   تذکرہ اکابر اہلِ سنّت ، ص210تا214


Share