اسلامی بہنوں کا ماہنامہ
صَفا و مَروہ کی سَعِی! ایک ماں کی یادگار
اُمِّ میلاد عطّاریہ
ذوالحجۃ الحرام1441
حضرت سیّدنا ابراہیم علیہ السَّلام پر وحی نازل ہوئی کہ آپ اپنی زوجہ حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا اور اپنے فرزند حضرت سیّدنا اسمٰعیل علیہ السَّلام کو اُس سرزمین میں چھوڑ آئیں جہاں بے آب و گِیاہ میدان اور خشک پہاڑیوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اسمٰعیل علیہ السَّلام کو ساتھ لے کر سفر فرمایا اور اُس جگہ آئے جہاں آج کعبۂ معظمہ ہے۔ یہاں اس وقت نہ کوئی آبادی تھی نہ کوئی چشمہ ، نہ دُور دُور تک پانی یا آدمی کا کوئی نام و نشان تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام وہاں کچھ کھجوریں اور ایک مَشک پانی رکھ کر روانہ ہو گئے۔ حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے فریاد کی کہ اے اللہ کے نبی! اس سُنسان بیابان میں جہاں نہ کوئی مُونِس ہے نہ غم خوار ، آپ ہمیں بے یارومددگار چھوڑ کر کہاں جا رہے ہیں؟ کئی بار حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو پکارا مگر آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ آخر میں حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے سوال کیا کہ آپ اِتنا فرما دیجئے کہ آپ نے اپنی مرضی سے ہمیں یہاں لا کر چھوڑا ہے یا اللہ پاک کے حکم سےایسا کیا ہے؟ تو آپ علیہ السَّلام نے فرمایا کہ اے ہاجرہ! میں نے جو کچھ کیا ہے وہ اللہ پاک کے حکم سے کیا ہے۔ یہ سُن کر حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اب آپ جایئے ، مجھے پورا یقین ہے کہ اللہ کریم مجھ کو اور میرے بچّے کو ضائع نہیں فرمائے گا۔ (عجائب القراٰن ، ص146) حضرت سیّدنا ابراہیم علیہ السَّلام کے جانے کے کچھ دن بعد جب کھجوریں اور مَشک کا پانی ختم ہو گیا تو سیّدہ ہاجرہ رضی اللہ عنھا نے بے چینی سے وہاں موجود دو پہاڑیوں کے درمیان پانی کی تلاش کے لئے چکر لگانا شروع کر دیئے ساتویں چکر کے بعد واپس آئیں تو دیکھا کہ اسمٰعیل علیہ السَّلام زمین پر جہاں لیٹے پیاس کی شدت سےاپنی پیاری ایڑیوں(Heels) کو رَگڑ رہے تھے وہاں سے اللہ پاک نے ایک چشمہ جاری فرما دیا ہے ، یہ چشمہ آج بھی موجود ہے اور زَم زَم کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ وہ دونوں پہاڑیاں صَفا و مَروہ کے نام سے مشہور ومعروف ہیں۔ اپنے بیٹے کی خاطر ایک ماں کی یہ دوڑ دھوپ اللہ پاک کو ایسی پسند آئی کہ رہتی دنیا تک اسے مسلمانوں کی عظیم عبادت یعنی حج وعمرہ کا حصہ بنا دیا۔
پیاری اسلامی بہنو! حضرت سیّدتُنا ہاجرہ رضی اللہ عنہا کی حیاتِ مبارکہ ہمارے لئے مَشعلِ راہ ہے ، آپ کی سیرتِ مبارکہ سے اطاعتِ الٰہی ، شوہر کی فرماں برداری ، تربیتِ اولاد ، صبر و رضا ، قربانی اور تَوَکُّل عَلَی اللہ (یعنی اللہ پاک پر بھروسے) کے ایسے نکات چننے کو ملتے ہیں جن کی ہماری عملی زندگی میں بہت ضرورت و اہمیت ہے۔
حالات کیسے ہی کَٹِھن کیوں نہ ہوں ہمیں اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنا چاہئے اور قربانی دینے کا ذہن رکھنا چاہئے ، کسی بھی قسم کے دنیوی مصائب و پریشانیاں ، بےروزگاری ، بیماری اور تنگ دستی کا سامنا ہو ، ہمیں بےصبری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسباب کو اختیار کرتے ہوئے اللہ پاک پر بھروسا کرنا چاہئے اور اسباب کو پیدا کرنے والے اللہ پاک سے دعا کرتے رہنا چاہئے۔
اللہ کریم ہمیں تاریخِ اسلام کی بُزُرگ خواتین کے انداز پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments