حضرت سیِّدَتُنا حَفْصَہ بنتِ سِیرِین رحمۃ اللہ علیہا فنِّ تعبیر کے مشہور امام حضرت سیّدنا امام محمد بن سِیْرِین رحمۃ اللہ علیہ کی بہن ہیں۔ آپ کی کنیت اُمِّ ہُذَیل ہے آپ بصرہ کی رہنے والی تھیں ، آپ کا شمار تابعی خواتین میں ہوتا ہے ۔
نکاح و اولاد : آپ حضرت عبدُالرّحمٰن بن اُذَینہ رحمۃ اللہ علیہ کے نکاح میں تھیں جن سے آپ کے ہاں حضرت ہُذَیل کی ولادت ہوئی۔ (تہذیب الکمال فی اسماء الرجال ، 11 / 704)
شوقِ عبادت : منقول ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہا 30 سال تک اپنی عبادت گاہ سے بغیر کسی ضرورت کے باہر نہ آئیں ، آپ ہر رات آدھا قراٰن پڑھ لیا کرتی تھیں نیز عیدَین اور اَیّامِ تشریق کے علاوہ پورے سال کے روزے رکھا کرتی تھیں ، آپ نے بازار سے ایک باندی خریدی تھی ، اس سے ایک بار پوچھا گیا کہ تم اپنی مالکہ کو کیسا پاتی ہو؟ اس نے جواب دیا : وہ بہت نیک عورت ہیں اگر خدا نخواستہ کبھی ان سے کوئی غلطی ہوبھی جائے تو وہ ساری رات نماز پڑھتی رہتی ہیں اور روتی رہتی ہیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہا نوجوانوں کو عبادت کی جانب راغب کرتے ہوئے فرمایا کرتی تھیں : اے نوجوانو! جوانی میں نیک اعمال کیا کرو کیوں کہ عمل کرنے کے یہی دن ہیں۔
گھر روشن ہوجاتا : آپ رحمۃ اللہ علیہا رات میں چَراغ روشن کرکے عبادت کے لئے کھڑی ہوجاتیں ، کئی بار ایسا بھی ہوتا کہ چراغ بُجھ جانے کے باوجود بھی صبح تک آپ کا گھر روشن رہتا۔
علمُ القِراءَت : آپ کو علمُ القراءت میں خاصی مہارت تھی یہی وجہ ہے کہ امام محمد بن سِیْرِین كو قراءت كے معاملے میں کوئی اِشکال ہوتا تو آپ بھی اپنی بہن حضرت حفصہ کی طرف رجوع فرماتے۔
(صفۃ الصفوہ ، جزء4 ، 2 / 22 ، 21)
قاضیِ بصرہ کا تجزیہ : قاضیِ بصرہ حضرت سيّدنا امام اِيَاس بن مُعاویہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا کہ جسے حفصہ پر فضیلت دے سکوں۔
خدمتِ حدیث : آپ نے صحابیِ رسول حضرت سیّدنا اَنَس ، حضرت سیّدتُنا اُمِّ عَطِیَّہ اَنْصارِیہ رضی اللہ عنہما ، اپنے بھائی یحییٰ بن سیرین اور امام حسن بصری کی والدہ رحمۃ اللہ علیھم سمیت کئی ہستیوں سے احادیث روایت کی ہیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہا کی روایت کردہ احادیث صِحاح ِستّہ([i])میں درج ہیں۔
وفات : آپ رحمۃ اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت اَنَس بن مالک رضی اللہ عنہ نے پوچھا : تم کس حالت میں موت چاہتی ہو؟ میں نے کہا : طاعون میں تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ طاعون میں مرنا ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔ آپ کی وفات 101 ہجری میں ہوئی۔
(تہذیب التہذیب ، 10 / 464 ، 463 ، طبقات ابن سعد ، 8 / 352)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments