حضرت ابومِعْلَق انصاری رضی اللہ عنہ

تاجر صحابہ میں حضرت سیّدُنا ابو مِعْلَق انصاری   رضی اللہ عنہ   بھی ہیں ، آپ بہت مُتّقی و پرہیز گار اور بڑے عبادت گزار تھے ، اپنا اور دوسروں کا سامان لے کر دُور دراز علاقوں میں تجارت کے لئے جایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ سامانِ تجارت لے کر سفر پر روانہ ہوئے جب ایک جنگل میں پہنچے تو اچانک زِرَہ پہنے ہوئے ایک مُسَلّح ڈاکو نے آپ کو روک لیا اور کہا : اپنا سارا سامان میرے حوالے کر دو اور قتل ہونے کے لئے تیار ہوجاؤ ، یہ سُن کر آپ نے فرمایا : تمہارا مقصودمال ہے تم میرا سارا مال لے لواور مجھے جانے دو ، ڈاکونے کہا : نہیں! میرا ارادہ صرف تمہارے قتل کا ہے ، آپ نے کہا : جب تم میرے قتل کا ارادہ کرہی چکے ہو تو مجھے تھوڑی مہلت دو تا کہ میں نماز پڑھ لوں ، چنانچہ اس نے آپ کو اجازت دے دی ، آپ نے وضو کیا ، نماز پڑھی اور دعائیں مانگیں ، آپ کی دعاؤں میں یہ دعا بھی تھی : یَا وَدُوْدُ یَا ذَاالْعَرْشِ الْمَجِیْدِ ، یَافَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ ، اَسْئَلُکَ بِعِزِّتِکَ الَّذِیْ لَا تُرامُ وَبمُلْکِکَ الَّذِیْ لَایُضَامُ ، وَ بِنُوْرِکَ الَّذِیْ  مَلَأَ اَرْکَانَ عَرْشِکَ اَنْ تَکْفِیَنِیْ شَرَّ ھٰذَا اللِّصِّ ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ ، یَا مُغِیْثُ اَغِثْنِیْ (ترجمہ : اے نہایت مَحَبّت فرمانے والے! اے عزت والے عرش کے مالک! اے وہ ذات جو ہر اِرادے کو پورا کرنے والی ہے! تجھے تیری عزت کا واسطہ! ایسی عزت جس میں کوئی تجھ سےنہیں بڑھ سکتا اور تجھے تیری بادشاہت کا واسطہ! ایسی بادشاہت جسے کوئی زیر نہیں کرسکتا اور تجھے تیرے اس نور کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جس نے تیرے عرش کے ارکان کو منور کیا ہوا ہے مجھے اس ڈاکو کے شر سے محفو ظ رکھ ، اے مدد کرنے والے! میری مدد فرما ، اے مدد کرنے والے! میری مدد فرما ، اے مدد کرنے والے ! میری مدد فرما۔ )

ابھی آپ دعا سے فارغ ہوئے تھے کہ ایک جانب سے ایک شَہْسُوَار ہاتھ میں نیزہ لئے نمودار ہوا اور اس ڈاکو کی طرف بڑھا اور نیزے کے ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کردیا۔ پھر وہ سوار آپ کے پاس آیا ، آپ نے اس سے کہا : آج اس مصیبت کی گھڑی میں اللہ پاک نے آپ کے ذریعے میری مدد فرمائی ، آپ کون ہیں؟ سوار نے کہا : میں چوتھے آسمان کا فرشتہ ہوں۔ جب آپ نے پہلی بار دعا کی تو آسمان کے دروازوں کی آواز مجھے سنائی دی ، پھر جب دوسری مرتبہ دعا کی تو میں نے آسمان والوں کی چیخ و پکار سُنی ، پھر جب آپ نے تیسری مرتبہ دعا کی تو یہ آواز سنائی دی : یہ ایک پریشان حال کی دعا ہے۔ لہٰذا میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کی : یاربَّ الْعٰلَمین! مجھے اس ڈاکو کو قتل کرنے کی اجازت عطا فرما۔ چنانچہ میں اللہ پاک کی اجازت سے آپ کی مدد کرنے آیا ہوں۔

(الاصابہ فی تمییز الصحابہ ، 7 / 313 ، 314)

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسن

بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا

(ذوقِ نعت ، ص18)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*تاجر اسلامی بھائی

 


Share

Articles

Comments


Security Code