(1)عورتوں کے لئے نمازِ عصر کا مستحب وقت کونسا ہے ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کے لیے نماز عصر کا مستحب وقت کون سا ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نمازِ فجر کے علاوہ تمام نمازوں میں عورتوں کے لیے افضل یہ ہے کہ مَردوں کی جماعت ختم ہو جانے کا انتظار کریں ، جب مَردوں کی جماعت ختم ہوجائے تو اپنی نماز ادا کریں ، البتہ نمازِ فجر اندھیرے میں پڑھنا افضل ہے۔
(الدر المختار مع رد المحتار ، 2 / 30 ، بہار شریعت ، 1 / 452)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2)کیا بیوہ میکے میں عدت گزار سکتی ہے؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی میت کو اس کے آبائی گاؤں لے جایا گیا جو کہ اس کے گھر سے تقریباً 20 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے اور وہیں زید کا سسرال بھی ہے ، تو زید کی بیوہ بھی دورانِ عدت میت کے ساتھ ہی چلی گئی ، اب زید کی بیوہ اپنی بقیہ عدت میکے میں ہی پوری کرنا چاہتی ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کی بیوہ میکے میں اپنی عدت پوری کرسکتی ہے؟ اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں۔ یاد رہے کہ وقتِ انتقال شوہر کا ایک ہی مکان تھا جہاں وہ گھر والوں کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ البتہ آبائی گاؤں میں بھی اس کا ایک مکان تھا جسے اس نے پندرہ سال پہلے فروخت کردیا تھا۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شوہر نے جس مکان میں بیوی کو رکھا ہوا تھا اس کے انتقال پر اسی مکان میں عدت گزارنا اس پر واجب ہوتا ہے۔ بلاضرورتِ شرعیہ اس مکان سے نکلنا اور کسی دوسرے مکان میں عدت کیلئے جانا ، نا جائز و گناہ ہے۔ لہٰذا پوچھی گئی صورت میں زید کی بیوہ دورانِ عدت بلا ضرورتِ شرعیہ شوہر کے مکان سے نکلنے کے سبب گنہگار ہوئی اس گناہ سے توبہ کرے اور اپنی بقیہ عدت شوہر کے مکان میں ہی پوری کرے۔
(فتاویٰ عالمگیری ، 1 / 535 ، فتاویٰ رضویہ ، 13 / 330 ، فتاویٰ امجدیہ ، 2 / 285)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…دارالافتاء اہلِ سنّت نورالعرفان ، کھارادر ، کراچی
Comments