اللہ کی نشانیاں

کائنات کی ہرشے خالقِ حقیقی اللہ ربُّ العزّت کی قدرت و شان کی روشن دلیل ہے لیکن خدائے مہربان نے مخلوق میں اپنی چند خاص نشانیاں بھی مقرر فرمائی ہیں جو کہ شَعَآئِرُ اللّٰه کہلاتی ہیں نیز اِنہیں شعائرِ اسلام اورشعائرِ دین بھی کہا جاتا ہے۔

شَعَآئِرُ اللّٰه سے کیا مراد ہے؟ لفظِ شَعَائِر شَعِیْرَۃٌ کی جمع ہے ، جس کا معنیٰ علامت و پہچان ہے (یعنی وہ شے جو کسی چیز کا شُعور دِلائے)۔ ([i])شَعَآئِرُ اللہ سے مراد وہ اُمور اور اشیاء ہیں جن کو حق اور باطل کےدرمیان فرق کی علامت بنایا گیا ہے اور جن کےذریعے اللہ تعالیٰ کی حلال اور حرام کردہ چیزوں اور اُ س کے اَوامِرو نَواہی (یعنی اُس کے احکامات اور منع کردہ باتوں) کو جانا جاسکے ۔ ([ii])

 حکیمُ الاُمّت مفتی احمدیارخان نعیمی   رحمۃ اللہ علیہ   نے اس کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے : ہر وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے دینِ اسلام یا اپنی قُدرت یا اپنی رحمت کی علامت قرار دیا۔ ہر وہ چیز جس کو دینی عظمت حاصل ہو کہ اس کی تعظیم مسلمان ہونے کی علامت ہے ، وہ شَعَآئِرُ اللہ ہے۔ ([iii])

یہ نشانیاں قُربِ خُداوندی اور معرفتِ الٰہی کا ذریعہ ہیں۔ ان کی تعظیم وتکریم ہر بندۂ مؤمن کا اِیمانی فریضہ اور دِلوں کا تقویٰ ہے۔ شَعَآئِرُ اللہ کی ناقدری کرنا دونوں جہان میں نقصان وخسران کا سبب اور ان کی بےحُرمتی کرنا  غضبِ رحمٰن کا باعث ہے۔

شَعَآئِرُ اللّٰه کے بارے میں قراٰنی آیات : ربّ تعالیٰ نے مسلمانوں کورَبّانی نشانیوں کی حُرمت کا لحاظ رکھنےکا حکم فرمایا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَآىٕرَ اللّٰهِ  ترجمۂ کنزالایمان :  اے ایمان والو حلال نہ ٹھہرا لو اللہ کے نشان۔ ([iv])   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

شَعَآئِرُ اللہ یعنی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرنےکی عظمت یوں ارشاد ہوتی ہے : وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ(۳۲) ترجمۂ کنزالایمان : اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔ ([v])   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اللہ کی نشانیاں : شَعَآئِرُ اللہ ویسے تو بہت سے ہیں ، ان میں سے بعض کا ذکرقراٰنِ مجید میں بھی آیا ہے ، مثلاً صَفا مَروہ اور بُدنہ (قُربانی کےجانور) کو اللہ کریم نےقراٰنِ مجید میں اپنی نشانیاں قرار دیا ہے۔ لیکن خدا تعالیٰ کی نشانیوں کی کوئی خاص تعداد بیان نہیں کی جاسکتی۔ مختصراً اِنہیں بنیادی طور پر چار قسموں میں بیان کیا جاسکتا ہے : (1)اَفراد و اشیاء (2)مکانات و مقامات (3)اوقات و لمحات اور (4)اَفعال و  عبادات۔

ان کی کچھ تفصیل یوں ہے :

 (1)اَفراد و اشیاء : قراٰنِ مجید ، انبیا ، صحابہ اور اَولیا ، انبیائے کرام کے آثار و تبرکات۔

 (2)مکانات ومقامات : کعبہ ، میدانِ عَرَفات ، مُزدلفہ ، تینوں جَمرات(مِنیٰ میں واقع3مقامات جہاں کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ جَمْرَۃُ الاُخْریٰ ، جَمْرَۃُالْوُسْطیٰ ، جَمْرَۃُالاُوْلیٰ) ، صَفا ، مَروہ ، مِنیٰ ، مسجدیں ، بزرگانِ دین کے مَقابِر (یعنی اَنبیا ، صحابہ اور اولیا کے مزارات)۔

 (3)اَوقات و لمحات : ماہِ رَمضان ، حُرمت والے مہینے (رَجَب ، ذُوالقعدہ ، ذُوالحجہ ، مُحرَّم) ، عیدُالفِطر ، عیدُالاَضحیٰ ، جُمعہ ، ایامِ تشریق (گیارہ ،  بارہ ، تیرہ ذوالحجہ کےدن)۔

(4)ا َفعال و عبادات : اَذان ، اِقامت ، نمازِ باجماعت ، نمازِ جمعہ ، نمازِ عیدَین ، ختنہ کرنا ، داڑھی رکھنا ، گائے کی قُربانی۔ ([vi])

شَعَآئِرُاللہ سےمنسوب چیزوں کا ادب : اللہ تعالیٰ کی نشانیوں سے جس چیز کو نسبت حاصل ہوجائے اس کی تعظیم کرنا بھی شَعَآئِرُ اللہ ہی کی تعظیم میں شمار ہوتا ہے۔ مثلاً کعبہ شَعَآئِرُ اللہ سے ہے تو اِس کے غِلاف کی تعظیم کرنا کعبہ ہی کی تعظیم ہے۔ قراٰنِ مجید شَعَآئِرُ اللہ سے ہے تو اس کی جِلد اور غلاف بھی قابلِ تعظیم ہیں۔ چنانچہ امامِ اہلِ سنّت ، امام احمد رضا خان   رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے ہیں : بیشک کعبہ شَعَآئِرُ اللہ سے ہےتو تعظیمِ غِلاف تعظیمِ کعبہ (ہی ہے) و تعظیمِ شَعَآئِرُ اللہ شرعاً مطلوب(ہے)۔ ([vii])

نیزحکیمُ الاُمّت مفتی احمدیارخان نعیمی   رحمۃاللہ علیہ   فرماتے ہیں : جس چیز کو کسی عزت و عظمت والی چیز سے نسبت ہو جائے وہ دینی شعار اور شَعَآئِرُ اللہ بن جاتی ہے۔ اس کی تعظیم ایمان کی علامت ہے ، اس کی توہین کفر کی پہچان۔ ([viii])

اللہ کی نشانیوں کا حکم : شَعَآئِرُ اللہ (اللہ کی نشانیوں) کو باقی رکھنا سُنّتِ الہیٰ ہے جیسا کہ صَفا مَروہ کو اللہ تعالیٰ نے باقی رکھا۔ دینی شعائر کی تعظیم کرنا شرعاً لازم اور دِلوں کی پرہیزگاری کی علامت ہے۔ مَعَاذَ اللہ !شعائرِ اسلام میں سےکسی کا مذاق اُڑانا اسلام سے مذاق کرنے کے مترادف اور غضبِ الہیٰ کو اُبھارنے والا ہے۔ شعائرِ دین کو ختم یابند کرنے والا اسلام اور مسلمانوں کا بدخواہ (بُرا چاہنےوالا) ہے۔ چنانچہ اس بارے میں اَسلافِ اُمّت کے فرامین ملاحظہ کیجئے :

(1)شعارِ اسلام بندکرنےکی وہی کوشش کرےگا جو اسلام کا بدخواہ ہے۔ ([ix])  (2)شعارِ اسلام سےاستہزاء (ٹھٹھا ، مذاق کرنا) اسلام سے  استہزاء ہے۔ ([x])  (3)دینی شعائر یعنی علامتوں کابرقرار رکھنا سنتِ الہٰی ہے۔ جیسے صَفا مَروہ کو ربّ نے باقی رکھا کیونکہ یہ بزرگوں کی یادگارہیں۔ ([xi])

اللہ کریم ہمیں تمام شَعَآئِرُ اللہ کا ادب کرنے اور ان کی توہین و بے ادبی سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

تلفظ درست کیجئے

غلط تَلفُّظ             صحیح تَلفُّظ

اِقْتَباس / اَقْتَباس                       اِقْتِباس

اِقْتَدا / اَقْتَدا                                          اِقْتِدا

اَنْعام / اِنام                                                  اِنْعام

اَلْحاق                                                                                 اِلْحاق

اَشکال                                                                             اِشکال

(اردو لغت ، جلد1)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*مُدَرِّس جامعۃالمدینہ ،  فیضانِ اولیا ، کراچی

 



([i] )   تفسیرِ نعیمی ، 6 / 170

([ii] )   تفسیرطبری ، 4 / 394 ، المآئدۃ ، تحت الآیۃ : 2

([iii] )   تفسیرِ نعیمی ، 6 / 170

([iv] )   پ6 ، المآئدۃ: 2

([v] )   پ17 ، الحج : 32  

([vi] )   خزائن العرفان ، البقرہ ، تحت الآیہ : 185 ، ص52 ، تفسیرنعیمی ، 2 / 97 ، فتاویٰ رضویہ ، 573 / 14

([vii] )   فتاویٰ رضویہ ، 343 / 22

([viii] )   تفسیرِ نعیمی ، 6 / 175

([ix] )   فتاویٰ رضویہ ، 573 / 14

([x] )    فتاویٰ رضویہ ، 215 / 21

([xi] )    تفسیرنعیمی ، 2 / 99۔


Share

Articles

Comments


Security Code