حج کی فضیلت

(1)حج کی فضیلت

سوال : حدیثِ پاک میں ہے : جس نے حج کیا اور فحش کلامی اور فِسق نہ کیا تو وہ گناہوں سے پاک ہو کر ایسا لوٹے گا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔ حج کی یہ فضیلت فرض حج کرنے والے کےلئے ہے یا نفل حج کرنے والے کو بھی یہ فضیلت ملے گی؟

جواب : مذکورہ حدیثِ پاک مقبول حج کے بارے میں ہے اور اس میں مطلق حج کا ذِکر ہے ، فرض یا نفل کی کوئی قید نہیں ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 6رجب المرجب1440ھ)

(حج کا طریقہ اور اس کے مسائل وغیرہ جاننے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ رفیقُ الحرمین “ پڑھئے)

(2)طواف میں نَماز کا وقت ہوجائے تو؟

سوال : اگر کسی کے طواف کے تین چکر ہوئے ہوں اور نماز کا وقت ہوجائے تو وہ نماز پڑھ کر نئے سِرے سے طواف کرے یا چوتھے چکر سے طواف کرے؟

جواب : نماز پڑھنے کے بعد جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہیں سے طواف شروع کریں گے ، نئے سِرے سے طواف کرنے کی حاجت نہیں۔            (مدنی مذاکرہ ، 20رمضان المبارک 1440ھ)

(3)قرض دار ، قرض ادا کرے یا قربانی؟

سوال : اگر کسی پر50000کا قرض ہو اور اس کی کمیٹی (B.C) نکلے تو وہ قرض ادا کرے یا قربانی کرے؟

جواب : قرض ادا کرے اور قرض ادا کرنے کے بعد (بالفرض قرض ادا نہ کرے تب بھی) وہ صاحبِ نصاب نہ رہتا ہو یعنی حاجت سے زائد مال یا پیسے وغیرہ اس کے پاس نہیں بچتے تو اس پر قربانی بھی واجب نہیں ہوگی۔ (مدنی مذاکرہ ، 07ربیع الآخر 1441ھ) حاجت سے مراد رہنے کا مکان اور خانہ داری کے سامان جن کی حاجت ہو اور سواری کا جانور اور خادم اور پہننے کے کپڑے ان کے سوا جو چیزیں ہوں وہ حاجت سے زائد ہیں۔     (بہارِ شریعت ، 3 / 333)

(قربانی کا طریقہ و دیگر مسائل جاننے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ “ ابلق گھوڑے سوار “ پڑھئے)

 (4)نامحرم عورت کی چھینک کا جواب دینا کیسا؟

سوال : اگر نا محرم عورت کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے تو کیا اس کا بھی  جواب دینا ہوگا ؟

جواب : بہارِ شریعت میں ہے : عورت کو چھینک آئی اگر وہ بوڑھی ہے تو مرد اس کا جواب دے ، اگر جوان ہے تو اس طرح جواب دے کہ وہ نہ سنے۔ مرد کو چھینک آئی اور عورت نے جواب دیا ، اگر (عورت) جوان ہے تو مرد اس کا جواب اپنے دل میں دے اور بوڑھی ہے تو زور سے جواب دے سکتا ہے۔

(بہارِ شریعت ، 3 / 477 ، مدنی مذاکرہ ، 3ربیع الاوّل1441ھ)

(5)نَمازِ جمعہ کے بعد کام کاج کرنا کیسا؟

سوال : جمعہ کی نماز کے بعد کام کرنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب : بِالکل جائز ہے بلکہ قراٰنِ کریم میں اس کی اجازت بھی دی گئی ہے ، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ ابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ  تَرجَمۂ کنزُ الایمان : پھر جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرو۔ ([1])   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(پ28 ، الجمعۃ : 10 ، تفسیرِ بغوی ، 4 / 315 ، مدنی مذاکرہ ، 3ربیع الاوّل1441ھ)

(6)شرعی سفر سے واپسی پر نماز کا ایک مسئلہ

سوال : شرعی مسافر نے سفر سے واپسی پر عِشا کی نَماز راستے میں نہیں پڑھی اور اپنے گھر پہنچ گیا تو اب وہ عِشا کی نَماز پوری پڑھے گا یا قصر کرے گا؟

جواب : شرعی مسافر اپنی بستی میں داخل ہوگیا اگرچہ گھر پر نہیں پہنچا ہو تو اب وہ نماز پوری پڑھے گا ، گھر پہنچنا ضَروری نہیں ہے۔ (درمختارمع ردالمحتار ، 2 / 728 ، مدنی مذاکرہ ، 5ربیع الاوّل1441ھ)

(سفر کے بارے میں شرعی احکام جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ نماز کے احکام “ میں شامل رِسالہ “ مسافر کی نماز “ پڑھئے)

(7)اللہ وارِث کہنا کیسا؟

سوال : اللہ وارِث کہنا کیسا ہے؟

جواب : جائز ہے ، بے شک اللہ وارِث ہے کہ اللہ پاک کے صِفاتی ناموں میں سے ایک نام وارِث بھی ہے۔

(ترمذی ، 5 / 303 ، حدیث : 3518 ، مدنی مذاکرہ ، 5ربیع الاوّل1441ھ)

(8)محمد عبدُاللہ نام رکھنا کیسا؟

سوال : میرا نام محمد عبدُاللہ ہے مجھے کافی لوگ بولتے ہیں کہ عبدُاللہ کے آگے محمد نہیں لگتا ، کیا یہ دُرست ہے؟

جواب : محمد (  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ) حقیقت میں عبدُاللہ ہیں ، کیونکہ عبدُاللہ کے معنیٰ ہیں اللہ کا بندہ اور محمد (  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ) اللہ پاک کے خاص بندے ہیں۔ بہرحال عبدُاللہ کے شروع میں محمد لگا سکتے ہیں ، محمد عبدُاللہ نام رکھنے یا کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔                                                 (مدنی مذاکرہ ، 7ربیع الاوّل1441ھ)

(نام رکھنے کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ نام رکھنے کے احکام “ پڑھئے)

(9)ننگے سر قراٰنِ کریم پڑھنا کیسا؟

سوال : بغیر ٹوپی پہنے قراٰنِ کریم پڑھنا کیسا ہے؟

جواب : جائز ہے مگر ادب یہی ہے کہ سَر ننگا نہ ہو۔ مستحب یہ ہے کہ باوُضو قبلہ رُو اچھے کپڑے پہن کر تلاوت کرے۔ ممکن ہو تو عمامہ باندھ کر ، خوشبو لگاکر ، دو زانو بیٹھ کر تلاوت کیجئے کہ جتنا ادب سے بیٹھ کر تلاوت کریں گے اتنی ہی برکتیں پائیں گے۔                                (مدنی مذاکرہ ، 8ربیع الاوّل1441ھ)

(تلاوت کے فضائل اور آداب جاننے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ “ تلاوت کی فضیلت “ پڑھئے)



([1])   (نَمازِ جمعہ کی)پہلی اذان ہوتے ہی سعی (یعنی نَمازِ جمعہ کے لئے تیاری کرنا) واجب ہے اور بیع(یعنی خرید و فروخت) وغیرہ ان چیزوں کا جو سعی کے مُنافی ہوں چھوڑ دینا واجب (ہے)۔              (بہارِ شریعت ، 1 / 775)


Share