رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غذائیں (تربوز)

رسول اللہ کی غذائیں

تربوز

*مولانا حامد سراج عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2023

 پیارے آقا ، میٹھے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کھانے پینے کے معاملے میں مخصوص غذاؤں کا تکلف نہیں فرماتے تھے ، بلکہ جو بھی حلال غذا پیش کی جاتی طبیعتِ مبارکہ چاہتی تو اسے تناول فرما لیتے۔ یہ ایک حیرت انگیز بات ہے کہ وہ تمام غذائیں جنہیں آپ نے تناول فرمایا ہے وہ جہاں جسمانی لذت و طاقت سے لبریز ہیں وہیں کثیر طبعی فوائد سے بھی مالا مال ہیں۔ آج ساڑھے چودہ سو سال بعد میڈیکل سائنس اور غذائی ماہرین ان کی افادیت اور اہمیت میں رطب اللسان نظرآتے ہیں۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی حیاتِ مبارکہ میں جن غذاؤں کو تناول فرمایا یا اس کی ترغیب ارشاد فرمائی  ان میں سے ایک تربوز بھی ہے۔

جیساکہ حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہا  سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تربوز کو ترکھجور کے ساتھ تناول فرمایا کرتے تھے۔)[1](

کہتے ہیں کہ تربوز افریقی پھل ہے لیکن سیاحوں کی بدولت دنیا بھر میں مقبول ہوگیا۔)[2](

یہ اپنی لذت ، ذائقے ، ٹھنڈک اور دیگر خصوصیات کی وجہ سے ہرخاص و عام میں مقبول ہے ، اس کی بیل زمین پر بچھی ہوتی ہے۔ عموماً اس کا پھل ایک سے پندرہ کلو کے درمیان ہوتا ہے۔ موسم گرما کے آتے ہی جگہ جگہ تربوز کے ڈھیر اپنی طرف متوجہ کرتے نظر آتے ہیں۔ تربوز کے استعمال کے کئی طبی فوائد ہیں کیونکہ یہ غذائیت سے بھر پور پھل ہے۔

تربوز کی ماہیت : اس کا مزاج تر سرد ہے۔ بعض کے نزدیک اس میں سردی سے زیادہ تری پائی جاتی ہے۔   )[3](اس کا گودا لال جبکہ بیج سفید ، سرخ ، سیاہ اور ابلق رنگ کا ہوتا ہے۔)[4](معدے میں گرمی یا گرم مزاج کے مالک کیلئے تربوز بہت فائدہ مند ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق تربوز میں 92 فیصد پانی ہوتا ہے اور پانی انسانی صحت کے لئے بہت اہم ہے۔ آدھا کلو تربوز میں30 گرام تک شوگر کی مقدار جبکہ تقریباً 150 کیلوریز ہو سکتی ہیں۔

 لال اور میٹھے تربوز کی پہچان : تربوز کے مکمَّل چھلکے ، دھاریاں یا گول دھبّوں کا سبز رنگ جتنا گہرا ہو گا اُتنا ہی اندر سے لال اور میٹھا نکلے گا۔کہتے ہیں : تربوز پر ہلکا سا ہاتھ مارنے پر مدھم سی آواز آنا اُس کے عمدہ اور پکے ہوئے  ہونے کی علامت ہے۔)[5](

تربوز سے متعلق احادیث : کئی احادیث میں تربوز کے ساتھ کسی اور غذا کا بھی ذکر ہے ، جبکہ کچھ احادیث میں صرف تربوز کا ذکر ہے۔ ایسی چند احادیث ملاحظہ فرمائیں :

 ( 1 ) علّامہ اِبنِ شہاب زُہری رحمۃُ اللہ علیہ کہتے ہیں : ایک دفعہ میں بادشاہ عبدالملک بن مَروان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، جب جانے لگا تو بادشاہ نے مجھے روکا اور بٹھا دیا۔ تھوڑی ہی دیر میں دستر خوان لگادیا گیا ، جب میں کھانا کھا چکا تو خادم تربوز لے آئے۔ یہ دیکھ کر میں نے بادشاہ سے کہاکہ مجھ تک یہ حدیث پہنچی ہے : نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کچھ پھوپھیوں کا بیان ہے کہ آپ علیہ السّلام نے فرمایا : کھانے سے پہلےتربوز کھانا پیٹ کو خوب صاف اور بیماری کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔ یہ سُن کر بادشاہ کہنے لگا : اگر آپ نے یہ حدیث پہلے بیان کی ہوتی تو ہم کھانا بعد میں کھاتے ، اس سے پہلے تربوز کھاتے۔ پھر بادشاہ نے خازن کو بلا کر اس کے کان میں کچھ کہا ، تھوڑی دیر میں وہی خازن ایک لاکھ درہم لے آیااور بادشاہ کے اشارے پر وہ مجھے دے دیئے۔)[6](

 ( 2 ) امام ابو نُعیم اصفہانی رحمۃُ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پھلوں میں سے انگور اور تربوز بہت پسند تھے۔)[7](

 ( 3 ) حضرت عائشہ صدیقہ  رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : کَانَ رَسُوْلُ اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم یَاکُلُ البِطِّیْخَ بِالرُّطَبِ یعنی اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تربوز کو پکی ہوئی کھجوروں کے ساتھ ملا کر تناول فرما رہے تھے ، فَیَقُوْلُ : نَکْسِرُ حَرَّ ھٰذَا بِبَرْدِ ھٰذَا ، وَبَرْدَ ھٰذَا بِحَرِّ ھَذَا اور ارشاد فرما رہے تھے کہ ہم کھجوروں کی گرمی کو تربوز کی ٹھنڈک سے اور تربوز کی ٹھنڈک کو کھجوروں کی گرمی سے  توڑتے ہیں۔  )[8](

 ( 4 ) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ترکھجور اپنے دائیں ہاتھ میں اور تربوز اپنے بائیں ہاتھ میں لیتے اور کھجور کو تربوز کے ساتھ کھاتے۔ مزید فرماتے ہیں کہ تربوز پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پسندیدہ پھلوں میں سے ہے۔)[9](حضرت علّامہ علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تربوز بائیں ہاتھ میں پکڑنے سے بائیں ہاتھ سے کھانا لازم نہیں آتا ، بلکہ ہاتھ تبدیل فرما کر پھر تناول فرماتے۔  )[10](

 * کھانے سے پہلے تربوز کھانا زیادہ فائدہ مند ہے۔

 * کھجور میں میٹھا زیادہ ہوتا ہے جبکہ تربوز میں کم۔ یوں ان دونوں کو ملا کر کھانے سے تربوز کھجور سے میٹھا ہو جاتا ہے جبکہ کھجور کی مٹھاس میں کمی ہو جاتی۔)[11](

 * ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ تربوز ٹھنڈا ہے کھجور گرم ، دونوں مل کر معتدل ہوجاتے ہیں۔)[12](

 * نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کھجور اور تربوز کی طبی ماہیت بیان فرما دی۔ آج تحقیقات کے بعد غذاؤں میں پوشیدہ قدرت کے ان رازوں اور حقائق کا اعتراف کیا جا رہا ہے جبکہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے اس کی خبر دے گئے ہیں ، یقیناً یہ آپ کے علمِ پاک کا کمال ہے۔

تربوز کے فوائد : جدید تحقیقات سے تربوز کے کئی فوائد ثابت ہیں۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں :  * تربوز عارضَۂ قلب کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ، بلڈ پریشر کو نارمل کرنے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول کو کم کرتا ہے * تربوز میں ایسے مرکبات کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو جگر کی صحت کے لئے بے حد مفید ہیں * اسی طرح اس میں بعض ایسے مادے پائے جاتے ہیں جو جسم میں چربی جمع ہونے سے روکتے اور فالتو چربی کا خاتمہ کرتے ہیں * تربوز خون کی بند شریانوں کو کھولتا اور ہائی بلڈ پریشر سے بھی بچاتا ہے)[13](* تربوز کے بیج پیٹ سے کیڑے نکالتے ہیں)[14](* کھانا کھا کر ہضم ہونے سے قبل تربوز کھانے سے ہاضمے میں فساد پیدا ہو سکتا ہے ، اسی طرح نہار منہ تربوز کھانا بھی نقصان دہ ہے)[15](* امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے رسالے میں ہے : کالی مِرچ ، کالا زِیرہ اور نمک باریک پیس کر ایک بوتل میں محفوظ کر لیجئے ، تربوز پر چھڑک کر استِعمال کیجئے۔ اِس طرح تربوز کی لذّت میں بھی اِضافہ ہو جائے گا اوروہ ہاضِمہ کی بہترین دوا ثابِت ہوگا اور بھوک بھی چمک اُٹھے گی۔)[16]( اس طرح استعمال کرنے سے تربوز کا مزاج تر گرم ہو جائے گا اور ہیضے سے بچت کی راہ نکلے گی۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ سیرتِ مصطفےٰ المدینۃ العلمیہ ( Islamic Research Center ) کراچی



[1] ترمذی ، 3 / 332 ، حدیث : 1850

[2] طب نبوی اور جدید سائنس ، 1 / 54

[3] خزائن الادویہ ، 2 / 157 ملخصاً

[4] خزائن الادویہ ، 2 / 157ملخصاً

[5] گھریلو علاج ، ص80ملخصاً

[6] تاریخ ابن عساکر ، 6 / 102

[7] موسوعۃ الطب النبوی ، ص718

[8] ابوداؤد ، 3 / 508 ، حدیث : 3836

[9] معجم اوسط ، 6 / 36 ، حدیث : 7907

[10] مرقاۃ المفاتیح ، 8 / 22 ، حدیث : 4185

[11] مراٰۃ المناجیح ، 6 / 41ماخوذاً

[12] مراٰۃ المناجیح ، 6 / 41

[13] مختلف ویب سائٹس سے ماخوذا

[14] طب نبوی اور جدید سائنس ، 1 / 58

[15] خزائن الادویہ ، 2 / 157ملخصاً

[16] گھریلو علاج ، ص79 ، 80۔


Share