فرعونیوں پر آنے والے عذابات
محمد ظفر اقبال(تخصص فی الفقہ والمعاملات ، جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ ، کراچی)
ماہنامہ نومبر 2021
جادوگروں کےایمان لانے کے بعد بھی فرعونی اپنی سرکشی پر جَمے رہے تو ان پر اللہ پاک کی نشانیاں پے در پے وارد ہونے لگیں کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے ان کو سزا دلانے اور بعد میں آنے والوں کی عبرت کیلئے اللہ پاک سے دعا کی تھی چنانچہ ان پر پانچ عذابات آئے جن کا ذکر اس آیت میں ہے : )فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ(۱۳۳)( ترجَمۂ کنزُالعرفان : تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اورپِسُو (یا جوئیں) اور مینڈک اور خون کی جدا جدا نشانیاں بھیجیں تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی۔ (پ 9 ، الاعراف : 133) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
فرعونیوں پر آنے والے 5 عذابات :
(1)طوفان :
اتنی کثرت سے بارش ہوئی کہ فرعونیوں کے گھروں میں پانی گلے گلے کھڑا ہو گیا۔ جو بیٹھا وہ ڈوب گیا ، جو کھڑا رہا اس کے گلے گلے پانی رہا۔ بنی اسرائیل اس سےمحفوظ رہے۔ ہفتے کے دن سے اگلے ہفتے تک ، سات دن یہ عذاب رہا۔ تب فرعون نے موسیٰ علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہوکر ایمان لانے کا وعدہ کیا۔
(2)ٹڈیوں کا عذاب :
طوفان ختم ہونے کے بعد بھی فرعونی ایمان نہ لائے تو صرف ایک مہینے بعد قبطیوں (فرعونیوں) پر ٹڈی کا عذاب آیا جوکہ سات دن تک رہا۔ ٹڈیاں ان کے کھیت ، گھروں کی چھتیں ، سامان اور کیلیں تک کھا گئیں۔ پھر ان لوگوں نے موسیٰ علیہ السّلام سے ایمان لانے کاوعدہ کیا ، آپ کی دُعا سے عذاب دُور ہوگیا۔
(3)قُمَّل(گھن ، جوں ، پسو یا کیڑا) :
ایک مہینہ آرام سے گزرا پھر بھی ایمان نہ لائے تو ان پر گھن یا جوں کا عذاب آیا۔ یہ کیڑے فرعونیوں کے جسم تک چاٹ گئے۔ دس بوری چکی پر جاتیں تو مشکل سے تین کلو واپس آتا۔ پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس شرمندگی سے آئے ، یہ عذاب بھی ایک ہفتہ تک رہا۔
(4)مینڈک :
وعدہ سے منکر ہوگئے تو ان پر مینڈک کا عذاب آیا کہ جہاں بھی بیٹھتے وہاں مینڈک ہی مینڈک ہو جاتے ، کھانوں میں ، پانی میں ، چولہوں میں ، چکی میں مینڈک ہی مینڈک تھے۔ یہ عذاب بھی ایک ہفتہ رہا پھر حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے پاس روتے ہوئے آئے ، ایمان کا وعدہ کیا تو عذاب ختم ہوا۔
(5)خون :
مکّاروں نے پھر سے وعدہ خلافی کی تب خون کا عذاب آیا اس طرح کہ کنویں ، چشمے ، سالن ، روٹی ، سب میں تازہ خون ہو گیا۔ فرعون نے حکم دیا کہ قبطی اسرائیلی کے ساتھ ایک برتن میں کھائیں تو اسرائیلی کی طرف شوربہ اور اس کی طرف خون ہوتا۔ اگر اسرائیلی کے برتن سے پانی قبطی کے برتن میں ڈالتے تو آتےہی خون ہو جاتا یہاں تک کہ اسرائیلیوں سے فرعونیوں نے اپنے منہ میں کلیاں کروائیں تو اسرائیلی کے منہ میں پانی ہوتا تھا قبطی کے منہ میں پہنچ کر خون ہو جاتا تھا۔ (تفسیر نور العرفان ، ص 263 ، الاعراف : 133 ملخصاً)
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اللہ پاک کی نافرمانیوں سے بچتے ہوئے فرائض اور دیگر نیک اعمال کرنے چاہئیں تاکہ اللہ پاک اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضی سے بچا جا سکے۔
Comments