نئے لکھاری
ایصالِ ثواب کے 5 طریقے
اُم زُفَر اشرفیہ(مہار اشٹر ، ہند)
ماہنامہ نومبر 2021
ایصالِ ثواب یعنی ثواب پہنچانا ، اس کیلئے بہت سے طریقے رائج ہیں ، کچھ تو شرعی اعتبار سے درست ہیں لیکن کچھ کو عوام نے غیرشرعی بنا دیا ہے ، آج اس مضمون میں ہم آج کے دور کے حساب سے ایصالِ ثواب کے چند طریقوں پر روشنی ڈالیں گے۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : میری اُمّت گناہ سمیت قبر میں داخل ہو گی اور جب نکلے گی تو بےگناہ ہوگی ، کیونکہ وہ مؤمنین کی دعاؤں سے بخش دی جاتی ہے۔ (المعجم الاوسط ، 1 / 509 ، حدیث : 1879)
حضرت سعد بن عُبادہ رضی اللہُ عنہ نے عرض کی : یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! میری ماں انتقال کرگئی ہیں ، ( میں ان کی طرف سے صدقہ یعنی خیرات کرنا چاہتا ہوں)کون سا صدقہ افضل رہےگا؟سرکارِمدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : پانی۔ چنانچہ انہوں نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا : ھٰذِہٖ لِاُمِّ سَعد یعنی یہ اُمِّ سعدکے لئے ہے۔ (ابوداؤد ، 2 / 180 ، حدیث : 1681)
مذکورہ بالا احادیثِ مبارکہ ہمیں اپنے مرحومین کیلئے ایصالِ ثواب کرنے کی ترغیب دلاتی ہیں ، درج ذیل ایصالِ ثواب کے پانچ طریقے حالاتِ حاضرہ کے مطابق لکھے جا رہے ہیں ، اگر پسند آئیں تو عمل کرنے کی کوشش کیجئے۔
(1) فاتحہ :
قراٰن خوانی ، درودِپاک کا وِرد اور اِستغفار پڑھ کر زندوں اور مُردوں کو ایصالِ ثواب کرنا بہترین ہے ، اس میں کوئی روپیہ خرچ نہیں ہوتا اور ہم اپنی سہولت سے چلتے پھرتے ، کسی بھی وقت پڑھ کر ایصالِ ثواب کر سکتے ہیں۔
(2)نذرونیاز :
اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السَّلام کی فاتحہ کے کھانے کو تعظیماً نذرونیاز کہتے ہیں اور یہ تبرک ہے ، اسے امیر و غریب سب کھا سکتے ہیں ، مگر بہتر یہ ہے کہ غریبوں کو ترجیح دی جاۓ ، کوشش کی جائے کہ ہمارے یہاں جو رواج ہو گیا ہے کہ نیاز میں ہم غریبوں کو کم اور اپنے امیر رشتے داروں کو زیادہ دعوت دیتے ہیں ، اسے تبدیل کیا جاۓ اور ہو سکے توکھانے کو غریبوں کی بستی میں پہنچا دیا جاۓ ، اسی طرح عُرس کے موقع پرمزار پر ایک چادر چڑھاکر باقی چادروں کی رقم سے غریبوں میں کمبل اور ضرورت کی چیزیں تقسیم کی جائیں۔
(3)تعمیرِ مسجد و مدرسہ :
مسجد و مدرسے کی تعمیر میں حصّہ لینا بہترین صدقۂ جاریہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ ہے ، آج کل نئی مسجدوں کی تعمیر سے زیادہ پُرانی مسجدوں کی تزئین وآرائش پر خرچ کیا جاتا ہے اور ہماری عالیشان مسجدیں نمازیوں سے خالی رہتی ہیں ، اس لئے کوشش کی جاۓ کہ جہاں مسجد نہ ہو ، وہاں پر سادگی کے ساتھ مسجد و مدرسے کی تعمیرمیں تعاون کیا جاۓ۔
(4)دینی کاموں میں حصّہ :
قراٰن شریف کے نسخے ، دُرود شریف ، نعت شریف کی کتابیں اور دینی کُتب کو ضرورت مندوں تک پہنچانا بھی کارِخیر ہے ، ذِکرُاللہ اور دینی اجتماعات کے اِنعقاد میں حصّہ لیں ، دینی کتب کی اشاعت کروائیں ، مدرسے کے خرچ میں تعاون کریں اور ان سب میں ایصالِ ثواب کی نیت کریں۔
(5)نیک اولاد :
یہ سب سے اوّل ہے لیکن بڑا محنت طلب کام ہے ، اس لئے آخر میں لکھا ہے ، نیک اولاد صدقہ ٔ جاریہ ہے ، اس لئے کوشش کریں کہ آپ خود ، آپ کی اولاد ، آپ کے اہل و عیال اور دیگر رشتہ دار دینی ماحول سے وابستہ رہیں ، نیک بننے کی کوشش کرتے رہیں ، تاکہ ہمارا ہرعمل ، قول و فعل ہماری اگلی اور پچھلی نسلوں کیلئے صدقۂ جاریہ بنے ، ہمارا ہر لمحہ ہمارے مرحومین کیلئے ایصالِ ثواب کا ذریعہ بنے۔
اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ : اس مضمون کے لکھنے میں امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے رسالے “ فاتحہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ “ سے مدد لی گئی ہے۔
Comments