مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ نومبر 2021
(1)ناراضی کی حالت میں والدین کا اِنتقال ہو جائے تو...؟
سُوال : اگر اَولاد نے اپنے والدین میں سے کسی ایک کے ساتھ روٹھنے والا اَنداز اِختیار کیا اور اِس دَوران ان کا اِنتقال ہو گیا تو اَب اَولاد کو کیا کرنا چاہئے؟
جواب : ایسی صورت میں اَولاد وہی کام کرے جس کا شریعت نے حکم دیا ہے۔ اُن کی تجہیز و تکفین کا اِنتظام ، خوب دُعائے مَغْفِرَت و اِیصالِ ثواب کی ترکیب کرے۔ اولاد کے اس عمل سے والدین کی دل آزاری ہوئی ہو تو اس عمل سے توبہ بھی کرے۔ (مدنی مذاکرہ ، 12محرم الحرام 1440ھ)
(2)اَلْاماں!قہر ہے اے غوث وہ تِیکھا تیرا
سُوال : جب غوثِ پاک حضرت شیخ عبد القادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ نے یہ فرمایا کہ “ میرا یہ قَدَم سارے اَولیا کی گَردَنوں پر ہے “ تو کیا کسی نے اِنکار بھی کیا تھا؟
جواب : جی ہاں!جنہوں نے اِنکار کیا تھا اُن کی وِلایت سَلْب کرلی (یعنی چھین لی) گئی تھی۔ اور ایسے بھی واقعات ہیں کہ جنہوں نے رُجوع کرلیا تھا اُنہیں وِلایت واپس مِل گئی تھی۔
(تفریح الخاطر(مترجم) ، ص97 ، 99ماخوذاً-مدنی مذاکرہ ، 4ربیع الآخر 1441ھ)
اَلْاماں قَہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا
مَر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا
بَازِ اَشْہَب کی غُلامی سے یہ آنکھیں پِھرنی
دیکھ اُڑ جائے گا اِیمان کا طوطا تیرا
تجھ سے دَر دَر سے سگ اور سگ سے ہے مجھکو نسبت
میری گَردن میں بھی ہے دُور کا ڈورا تیرا
اِس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے
حشر تک میرے گلے میں رہے پٹّا تیرا
(حدائقِ بخشش ، ص28 ، 29 ، 21)
(3)روزانہ کتنا دُرُود شریف پڑھنا چاہئے؟
سُوال : دُرُود شریف پڑھنے کی بہت زیادہ تَرغیب دِلائی جاتی ہے تو یہ اِرشاد فرمائیے کہ روزانہ کتنی تعداد میں دُرُود شریف پڑھا جائے؟
جواب : دُرُود شریف جتنا زیادہ پڑھا جائے اُتنا ہی فائدہ ہے ، لہٰذا زیادہ سے زیادہ دُرُود شریف پڑھنے کا مَعمول بنانا چاہئے۔ روزانہ کم ازکم313بار دُرُود شریف توپڑھ ہی لینا چاہئے۔ (مدنی مذاکرہ ، 19محرم الحرام 1440ھ)
(4)فاتحہ اور نیاز میں فرق!!
سُوال : فاتحہ اور نیاز میں کیا فرق ہے؟
جواب : نیاز اور فاتحہ دونوں کا ایک ہی معنیٰ ہے ، لیکن بُزرگانِ دین کے اِیصالِ ثواب کے لئے جو کھانا وغیرہ تیّار کیا جاتا ہے اُسے احتراماً “ نیاز “ کہا جاتا ہے۔ اور عام شخص کے اِیصالِ ثواب کے لئے جو کھانا تیار کیا جائے اُسے “ فاتحہ “ کا کھانا کہتے ہیں۔ دراصل نیاز کہنے میں اَدَب زیادہ ہے ، اِس لئے بزرگانِ دین کے اِحتِرام میں نیاز بولا جاتا ہے۔ جیسے چھوٹے آدمی کو کہا جاتا ہے : بیٹھو! جبکہ بڑے آدمی سے عرض کی جاتی ہے کہ تشریف رکھئے! “ فاتحہ “ یا “ نیاز “ اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کے لئے کی جاتی ہے۔ “ غوثِ پاک کی نیاز “ کہنے میں بھی کوئی حَرَج نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ، 9 / 578ماخوذاً-مدنی مذاکرہ ، 4ربیع الآخر 1441ھ)
(5)کیا غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ مفتی بھی تھے؟
سُوال : کیا غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ مفتی بھی تھے؟
جواب : غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ مجتہدِ مطلق یعنی حقیقی مفتی تھے۔ [1] مجتہد ہی اصل مفتی ہوتا ہے اور اب جو مفتی ہیں یہ “ مفتیانِ ناقل “ کہلاتے ہیں یعنی مجتہدین نے جو کچھ بیان فرمایا اس میں سے مسئلہ نکال کر ہمیں فتویٰ دیتے ہیں۔ (علم وحکمت کے 125مدنی پھول ، ص41 ، 42ملخصاً-مدنی مذاکرہ ، 5ربیع الآخر 1441ھ)
(6)ملفوظاتِ غوثِ اعظم پر مشتمل کتاب
سُوال : کیا اِس دور میں بھی حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ کے ملفوظات کی کتابیں ملتی ہیں؟اگر ملتی ہیں تو ان پر اِعتبار کیا جاسکتا ہے؟
جواب : اِعتبار نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟ حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتاب “ فُتُوحُ الغیب “ بہت مشہو ر ہے۔ اس کتاب کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے اور شیخ عبد الحق مُحدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ نے اِس کتاب کی شرح بھی فرمائی ہے جو اُردو تَرجمہ کے ساتھ ملتی ہے۔ یاد رہے! ترجمہ کسی عاشقِ غوثُ الاعظم ہی کا لینا چاہئے۔
(مدنی مذاکرہ ، 5ربیع الآخر 1441ھ)
(7)پیر صاحب کی تصویر فریم میں لگانا کیسا؟
سُوال : کیا پیر صاحب کی تصویرفریم میں لگا سکتے ہیں؟
جواب : توبہ!توبہ!یہ ناجائز ہے۔ اِس طرح رَحمت کے فرشتے گھر میں نہیں آئیں گے۔ [2] بعض لوگ غوثِ پاک شیخ عبدالقادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی طرف منسوب تصاویر لگاتے ہیں جو یقیناً جعلی ہیں ، کیونکہ اُس دور میں کیمرا (Camera) نہیں تھا ، پھر تصویر میں داڑھی بھی چھوٹی دِکھائی جاتی ہے۔ بالفرض اگر وہ تصویر مَعَاذَ اللہ سچّی بھی ہو تب بھی لگائی نہیں جاسکتی۔ موجودہ پیر صاحب جو نیک آدمی ، جامعِ شرائط اور عالِم ِدین ہوں اُن کی تصویر لگانے والا بھی گُناہ گار ہے۔ اگر پیر صاحب ہی اپنی تصویر لگانے کو OK کرتے ہیں تو اب پیر صاحب کو نیک نہیں کہا جائے گا ، وہ کسی اور کھاتے میں چلے جائیں گے۔ (مدنی مذاکرہ ، 6ربیع الآخر 1441ھ)
(8)15 سال تک ساری رات ایک قَدَم پر کھڑے ہوکر تِلاوت
سُوال : غوثِ پاک حضرتِ شیخ عبدالقادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی سیرت میں ہے کہ آپ 15سال تک عشا کی نَماز کے بعد دیوار کی کُھونٹی (کیل) کا سہارا لے کر ایک قَدَم پر کھڑے ہوکر قراٰنِ کریم پڑھنا شروع کرتے اور سحر کے وقت تک قراٰنِ کریم ختم فرمالیتے۔ [3]اِس میں کیا حکمت تھی؟
جواب : آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے ایسا اپنے نفس کو مارنے کے لئے اور شیطان کو یہ بتادینے کے لئے کیا کہ تُو جتنا روکے گا ہم اُتنا آگے بڑھیں گے ، تو جتنی کم عبادت کروانے کی کوشش کرے گا اللہ پاک کی رضا کے لئے ہم اُتنی زیادہ عبادت کریں گے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے جو کچھ کیا اُس پر ہماری آنکھیں بند ہیں ، اگر غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ پر بھی آنکھیں بند نہیں ہوں گی تو پھر کس پر بند ہوں گی!! (مدنی مذاکرہ ، 6ربیع الآخر 1441ھ)
[1] آپ رحمۃُ اللہِ علیہ ہمیشہ سے حنبلی تھے اور بعد کو جب عین الشریعۃ الکبریٰ تک پہنچ کر منصب “ اِجتہادِ مطلق “ حاصل ہوا ، مذہب حنبل کو کمزور ہوتا ہوا دیکھ کر اس کے مُطابق فتویٰ دیا کہ “ حضور “ (غوثِ پاک) محی الدین (ہیں) اور (فقہِ حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی) دِین متین کے یہ چاروں ستون ہیں ، لوگوں کی طرف سے جس ستون میں ضعف آتا دیکھا اس کی تقویت فرمائی۔ (فتاویٰ رضویہ ، 26 / 433)
[2] فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس گھر میں کُتّا یا تصویر ہو اُس میں رَحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
(بخاری ، 2 / 385 ، حدیث : 3225)
[3] اخبار الاخیار ، ص11
Comments