ایک واقعہ ایک معجزہ

اس طرح یاد کیجئے

* مولانا  ارشداسلم عطاری  مدنی

ماہنامہ نومبر 2021

خُبیب نے کہا : داداجان! آج کل مجھے ٹیسٹ یاد نہیں ہو رہے بتائیے میں کیا کروں؟ داداجان نے کہا : بیٹا! میں آپ کو سبق یاد کرنے کے کچھ طریقے بتاتا ہوں جن سے بہت فائدہ ہوگا :

(1)اچھی طرح سمجھ کر یاد کیجئے (2)اونچی آواز سے پڑھتے ہوئے یاد کیجئے (3)یاد کرنے کا ایک ٹائم فکس کرلیجئے (4)ٹینشن فری ہوکر یاد کیجئے (5)جو یاد کرلیا اسے لکھ کر چیک کیجئے۔

صُہیب نے پریشان لہجے میں کہا : داداجان! یاد تو ہوجاتا ہے لیکن اسے لانگ ٹائم کے لئے کس طرح سیو کریں؟داداجان مسکرائے اور کہا : (1)یاد کرنے کے بعد شروع سے لے کر آخر تک ایک نظر دیکھنا (2)جو یاد کیا اسے کسی سےشئیر کرنا (3)جب جب موقع ملے Repeat کرنا۔

ان طریقوں پر عمل کرنے سے جو آپ نے یاد کیا ہوگا وہ دیر تک یاد رہے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ!

اُمِّ حبیبہ نے کہا : اتنے دن ہوگئے آپ نے کوئی واقعہ بھی نہیں سنایا۔

ہاں بھئی! دن تو کافی ہوگئے ہیں ، اب تو واقعہ سنانا ہی پڑے گا ، دادا جان نے فوراً جواب دیا۔

پھر دادا جان واقعہ سنانے لگے : اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ایک معجزہ یہ بھی دیا ہے کہ آپ کمزور حافظے کو اچھا بنا دیتے۔ اب واقعہ سنو :

ایک صحابی نے اپنی پریشانی اور حدیثوں کو بھولنے کی فریاد  کچھ اس طرح کی : یارسولَ اللہ! میں آپ سے بہت ساری حدیثیں سنتا ہوں اور ان کو بھول جاتا ہوں۔

آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : تم اپنی چادر پھیلاؤ ، انہوں نے اپنی چادر پھیلا دی ، وہ صحابی کہتے ہیں کہ رسولِ كريم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اپنے دونوں ہاتھوں (کو ملا کر اِن)سے چلو بنایا (اور ایسے اشارہ کیا کہ جیسے کوئی چیز ہاتھوں سے ڈالتے ہیں) پھر فرمایا : اس چادر کو اپنے سینے سے لگالو۔ جس طرح حُضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا میں نے ویسا ہی کیا پھر اس کے بعد میں کوئی چیز بھی نہیں بھولا۔ [1]

پیارے بچّو! اس واقعے کے بعد ان کی میموری بہت پاوَر فُل ہوچکی تھی۔ اب آپ لوگ ان کا نام بتائیے؟ صُہیب نے بھولے پَن سے کہا : داداجان! جب آپ نے نام ہی نہیں بتایا تو ہمیں کیسے معلوم ہوگا؟ دادا جان نے مسکراتے ہوئے کہا : وہ خوش نصیب صحابی حضرت ابوہریرہ  رضی اللہُ عنہ  ہیں ، ان کا نام عبدالرحمٰن ہے۔ صُہیب ایک دَم بولا : ہاں! ان کا دودھ والا واقعہ بھی توسنایا تھا آپ نے۔ دادا جان نے صُہیب کی تعریف کرتے ہوئے کہا : واہ بھئی! آپ کو وہ واقعہ بھی یاد ہے۔

خُبیب نے کہا : داداجان! یہ تو اس وقت کی بات ہے جب آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  صحابۂ کرام کے درمیان موجود تھے اور انہوں نے اپنا حافظہ مضبوط کروالیا۔ ہم آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کچھ مانگیں تو کیا ہماری مدد فرمائیں گے؟

داداجان نے کہا : بالکل! ہماری مدد فرمائیں گے بلکہ ہمارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مدد کرنے والے بہت سارے واقعات کتابوں میں لکھے ہوئے بھی ہیں۔

دادا جان نے بات کوجاری رکھتے ہوئے کہا : انہی واقعات میں سے ایک واقعہ امام بُوصیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا ہے۔ تینوں بچّوں نے ایک ساتھ کہا : ان کا “ قصیدۂ بُردہ شریف “ تو بہت مشہور ہے ہمارے اسکول میں روزانہ پڑھایا جاتا ہے۔

مَوْلَايَ صَلِّ وَسَلّمْ دَائِماً اَبَداً           عَلىٰ حَبِيْبِكَ خَيْرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

دادا جان نے کہا : مگر بچو! اس قصیدے کا ایک بڑا ہی پیارا واقعہ بھی ہے :

ہوا یوں کہ امام بُوصیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  ایک مرتبہ سخت بیمار ہوگئے اور ان کے جسم کا آدھا حصہ بالکل بیکار ہوگیا ، وہ کافی پریشان تھے۔

ایک دن انہوں نے بیماری کی حالت میں یہ قصیدہ لکھا اور اس قصیدے میں اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے مدد چاہی۔ جب قصیدہ مکمل ہوگیا تو وہ سوگئے ، خواب میں پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دیکھا ، اور دیکھا کہ آپ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے سامنے وہی قصیدہ پڑھ رہے ہیں ، قصیدہ سننے کے بعد نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کے جسم پر اپنا مبارک ہاتھ پھیرا اور اپنی چادر ڈال دی۔ جب ان کی آنکھ کھلی تو وہ بالکل ٹھیک ہوچکے تھے اور جو چادر ڈالی تھی وہ بھی موجود تھی۔

آپ کو پتا ہے کہ یہ واقعہ کب کا ہے؟

کب کا ہے دادا جان؟ خُبیب نے فوراً پوچھا۔

پیارے بچّو! یہ واقعہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے زمانے کے تقریباً 600 سال بعد کا ہے۔ [2]

خُبیب نے حیرت سے کہا : داداجان! نہ کوئی دوائی لی نہ ہی انجیکشن لگایا صرف خواب میں ہاتھ پھیرنے سے کیسے ٹھیک ہوگئے؟ داداجان نے مسکراتے ہوئے کہا : یہی تو نبیِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا کمال ہے۔ جو چیزیں آج آپریشن سے ٹھیک ہوتی ہیں رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  صرف ہاتھ پھیر کر ٹھیک کردیا کرتے تھے۔

اُمِّ حبیبہ بولی : ایسا کوئی واقعہ سنائیے! داداجان نے کہا : بچوں ابھی آپ لوگ اپنا ہوم ورک کیجئے بعد میں واقعات بھی سنا دوں گا۔ یہ کہتے ہوئے داداجان اپنے کمرے میں چلے گئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ذمہ دارشعبہ بچوں کی دنیا (چلڈرنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی



[1] بخاری، 1/62، حدیث:119

[2] عصیدۃ الشہدۃ شرح قصیدۃ البردہ،ص37، کشف الظنون،2/1332،1331


Share