اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

* مفتی محمد قاسم عطاری

ماہنامہ نومبر 2021

(1)شوہر اپنے گھر میں عدت نہ گزارنے دے تو؟

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے بھائی نے اپنی بیوی کوطلاق دے کر اسے اس کے میکے چھوڑ آنے کا کہا ، اپنے گھر رکنے نہیں دیا ، تو اس کی بیوی دو دن نیچے دیور کے گھر پر رہی۔ اس کے بعد بیوی کے گھر والے اسے اپنے ساتھ لے گئے کیونکہ شوہر اسے دورانِ عدّت اپنے گھر رہنے نہیں دے رہا ۔ اس صورت میں عدت کا خرچہ شوہر پر لازم ہو گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں مذکورہ عورت کی عدت کا خرچہ اس کے شوہر پر لازم ہے ۔

اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ طلاق والی عورت کے لئے عدت شوہر کے گھر پرگزارنا لازم ہے اور جب وہ شوہر کے گھر پرعدت گزارے ، تو اس کا نفقہ یعنی خرچہ شوہر پر لازم ہوتا ہے۔ لیکن اگر عدت میکے میں یا کہیں اور گزارے ، تو جب تک شوہر کے گھرلو ٹ کرنہیں آتی ، اس وقت تک وہ ناشزہ یعنی نافرمان کہلاتی ہےاورشوہر سے عدت کا خرچ لینے کی حق دار نہیں ہوتی ۔ البتہ اگر شوہر ہی اسے گھر سے نکال دے اور اپنے گھر عدت گزارنے نہ دے ، جس کی وجہ سے وہ مجبور ہوکر کسی اور جگہ عدت گزارے ، تو اس صورت میں وہ نافرمان نہیں ہوتی اور شوہر پر اس کی عدت کا خرچہ بدستور لازم رہتا ہے اور اسے نکالنے کی وجہ سےشوہر گناہ گار بھی ہوتا ہے کیونکہ طلاق والی عورت جب تک عدت میں ہو ، تو شوہر پر واجب ہے کہ اسے اس مکان میں رہنےدے ، جس میں عورت طلاق سے پہلے شوہر کے ساتھ رہتی تھی ۔

یاد رہےکہ تین طلاقوں کے بعد عورت مرد پر حرام ہوجاتی ہے اور اب اس سے پردے کے وہی احکام ہیں ، جو ایک اجنبی عورت سے پردہ کرنے کے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)بچے کو دودھ پلانے سے وضو کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرعِ متین اس بارے میں کہ اگراسلامی بہن  دودھ پیتے بچے کو اپنا دودھ پلائے تو کیا فقط دودھ پلانے سے اس کا وضو ٹوٹ جاتاہے ، اگر نہیں ٹوٹتا تو کیا وہ دودھ پلانے کے بعد اسی وضو سے نماز وغیرہ پڑھ سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 بچے کو دودھ پلانےکی وجہ سےعورت کا وضو نہیں ٹوٹتا ، کیونکہ فقہاء ِ کرام رحمہم اللہ السلام  نے قراٰن و حدیث کی روشنی میں وضو توڑنے والی جتنی چیزیں بیان فرمائی ہیں ، ان میں بچے کو دودھ پلانا شامل نہیں ، لہٰذا اگر کسی عورت نے با وضو ہو نے کی حالت میں بچے کو اپنا دودھ پلایا تو وہ بعد میں اسی وضو سے نماز وغیرہ ادا کر سکتی ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ ، دار الافتاء اہلِ سنّت فیضان مدینہ ، کراچی


Share