اسلام اور تجارت
قراٰنِ پاک میں مذکور پیشے(قسط : 01)
* مولانا عبدالرحمٰن عطاری مدنی
پیارے اسلامی بھائیو! قراٰنِ مجید میں ہر چیز کا بیان موجود ہے ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : (وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ) ترجَمۂ کنزُ العرفان : اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ [1] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) حضرت سیدنا ابوبکر بن مجاہد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ما مِنْ شَيْءٍ فِي الْعَالَمِ إِلَّا وَهُوَ فِي كِتَابِ اللہِ یعنی کائنات میں ایسی کوئی چیز نہیں جس کا ذکر قراٰن مجید میں موجود نہ ہو۔ [2] حضرت عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : اگر میرے اونٹ کی رسی گم ہوجائے تو ضرور میں اسے کتابُ اللہ میں پالوں گا۔ [3] الغرض یہ کہ قراٰنِ پاک میں تمام چیزوں کا علم ہے لیکن ہماری عقلیں اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔
قراٰنِ کریم میں مختلف پیشوں کا ذکر :
پیارے اسلامی بھائیو! قراٰنِ کریم میں جہاں اور باتوں کا بیان ہے وہیں اس میں مختلف پیشوں کا ذکر بھی اشارۃً موجود ہے ، چنانچہ علامہ جلالُ الدین سیوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ اپنی مایہ ناز کتاب “ اَلْاِتْقَان فِی عُلُوْمِ الْقُرْاٰن “ میں لکھتے ہیں : قراٰنِ پاک میں پیشوں کی اصل موجود ہے اوران آلات کے نام بھی مذکور ہیں جن کی ضرورت پیش آتی ہے۔ [4] آئیے قراٰنِ پاک سے چند پیشوں کا ذکر ملاحظہ کرتے ہیں۔
لوہےکے کام کا ذکر :
پارہ 16 ، سورۂ کہف کی آیت نمبر 96 میں ارشاد ہوتا ہے : (اٰتُوْنِیْ زُبَرَ الْحَدِیْدِؕ-) ترجَمۂ کنزُ العرفان : میرے پاس لوہے کے ٹکڑے لاؤ۔ [5] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) آیت مبارکہ کا پسِ منظر کچھ یوں ہے کہ دنیا میں گزرنے والے چار بڑے بادشاہوں میں سے ایک حضرت سیدناسکندر ذو القرنین رضی اللہُ عنہ کی دورانِ سفر ایک قوم سے ملاقات ہوئی تھی جو یاجوج ماجوج کے فساد ات اور ان کی شرارتوں سے تنگ آچکی تھی۔ انہوں نے آپ سے ایک دیوار بنانے کی درخواست کی تھی تاکہ یاجوج ماجوج ان کے پاس آکر انہیں تنگ نہ کرسکیں چنانچہ آپ نے دیوار بنانے کے لئے ان سے کہا تھا : میرے پاس لوہے کے ٹکڑے لاؤ۔ ’’ جب وہ لے آئے تو اس کے بعد ان سے بنیاد کُھدوائی ، جب وہ پانی تک پہنچی تو اس میں پتھر پگھلائے ہوئے تانبے سے جمائے گئے اور لوہے کے تختے اوپر نیچے چن کر اُن کے درمیان لکڑی اور کوئلہ بھروا دیا اور آگ دے دی اس طرح یہ دیوار پہاڑ کی بلندی تک اونچی کردی گئی اور دونوں پہاڑوں کے درمیان کوئی جگہ نہ چھوڑی گئی ، پھر اوپر سے پگھلایا ہوا تانبہ دیوار میں پلا دیا گیا تو یہ سب مل کر ایک سخت جسم بن گیا (یعنی بہت ہی مضبوط دیوار بن گئی)۔ “ [6]* ایک مقام پر ارشاد ہوتا ہے : (وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ) ترجَمۂ کنزُ الایمان : اور ہم نے اس(یعنی حضرت داوؤد علیہ السّلام ) کے لیے لوہا نرم کیا۔ [7] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) (لوہا) حضرت سیدنا داؤد علیہ السّلام کے دستِ مبارک میں آ کر موم یا گوندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہو جاتا تھا اور آپ اس سے جو چاہتے بغیر آ گ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے ۔ [8]
کاشتکاری کا ذکر :
ارشاد باری تعالیٰ ہے : (اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَؕ(۶۳) ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ(۶۴) لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنٰهُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُوْنَ(۶۵) اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَۙ(۶۶) بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ(۶۷)) ترجَمۂ کنزُ العرفان : تو بھلا بتاؤ تو کہ تم جو بوتے ہو۔ کیا تم اس کی کھیتی بناتے ہو یا ہم ہی بنانے والے ہیں ؟اگر ہم چاہتے تو اسے چورا چورا گھاس کردیتے پھر تم باتیں بناتے رہ جاتے کہ ہم پر تاوان پڑگیاہے۔ بلکہ ہم بے نصیب رہے۔ [9] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ
[1] پ14 ، النحل : 89
[2] الاتقان فی علوم القراٰن ، 2 / 1027
[3] الاتقان فی علوم القراٰن ، 2 / 1028
[4] الاتقان فی علوم القراٰن ، 2 / 1031
[5] پ16 ، الکہف : 96
[6] صراط الجنان ، 6 / 36
[7] پ22 ، سبا : 10
[8] خزائن العرفان
[9] پ27 ، الواقعہ : 63تا67
Comments