آخر درست کیا ہے؟
“ تناسخ یا آواگون “ اسلامی نقطہ نظر سے(قسط03)
آواگون پر کچھ سوالات اور جوابات
* مفتی محمد قاسم عطّاری
ماہنامہ نومبر 2021
دعویٰ :
ایک بزرگ خاتون 17برسوں سے کمر درد میں مبتلا تھی ، اس نے ہر قسم کا علاج کرایا لیکن ٹھیک نہیں ہوئی ، وہ ٹرانس میں گئی تو پتا چلا وہ رومن ایمپائر (Roman Empire) کے وقت مرد تھی ، یروشلم میں رہتی تھی۔
جواب :
یہ بھی عجیب ہے۔ یہاں یہ معلوم نہیں ہورہا ہے کہ عورت کے مرد بننے یا مرد کے عورت بننے میں بیچاری روح پر کیا بیتی؟ وہ کہیں درمیان ہی میں رہ گئی۔ روح کے پچھلے جنم کے زنانہ یا مردانہ خیالات و تجربات کا کیا ہوا؟ پچھلے جنم کی زبان اور درد تو روح کے ساتھ چلی آئیں لیکن جنس کہیں راستے ہی میں گم ہوگئی ، مردانگی کیوں مرگئی؟ اور زنانہ پن پر کیا گزری؟ یہ فی الحال نامعلوم ہے اور ڈاکٹر صاحب اس مردانگی یا زنانہ پن کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ مزید برآں اگر پچھلے مفروضہ جنم کی لڑکی اب لڑکا بن گئی اور تب کا لڑکا اب کی لڑکی بن گیا تو کچھ زیادہ ہی عجیب صورت حال پیدا ہوجائے گی ، خصوصاً اگر جنس تو بدل گئی لیکن پچھلے خیالی جنم سے ساتھ چلے آنے والی زبان کے مذکر و مؤنث نہ بدلے۔ کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا۔
دعویٰ :
ماہر نفسیات ڈاکٹر کے مطابق ہمارے زیادہ تر امراض اور دکھوں کا تعلق ہمارے پچھلے جنموں سے ہوتا ہے لیکن ہم جب پچھلے جنم کی تکلیف سے واقف ہوجاتے ہیں تو ہماری تکلیف ختم ہو جاتی ہے۔
جواب :
یہ انکشاف کہ “ تکلیف سے واقف ہونے سے ہماری تکلیف ختم ہوجاتی ہے۔ “ بہت حیرت انگیز ہے لیکن مصیبت یہ ہے کہ یہ دعویٰ و انکشاف پوری دنیا کے دن رات بلکہ زندگی بھر کے کھربوں تجربات و مشاہدات کے خلاف ہے کیونکہ موجودہ زندگی کے ہزاروں دکھ درد کا ہمیں علم ہوتا ہے لیکن یہ علم ہماری تکلیف ختم نہیں کرتا مثلاً آج ہڈی ٹوٹنے یا زخمی ہونے سے کسی کو درد ہو تو ساری دنیا کے ڈاکٹر بھی باری باری آکر اسے اطلاع دیں کہ جناب کی فلاں ہڈی ٹوٹ چکی اور جناب عالی فلاں فلاں مقام سے مجروح ہوچکے ہیں ، تب بھی اس اطلاع سے درد سے رَتی بھر افاقہ نہیں ہوگا ، تو یہ کیسا انکشاف ہے جو دن رات جھوٹا ثابت ہوتا ہے۔
سوال :
اب اگر کوئی یہ کہے کہ نفسیات دانوں نے کئی مریضوں کا مشاہدہ کیا ہے کہ جب انہیں کسی جنم میں پیش آنے والے متعلقہ سبب کا بتایا جاتا ہے تو وہ درد ختم ہوجاتا ہے۔
جواب :
پہلی بات یہ ہے کہ اس حقیقت کا ثبوت چاہئے کہ واقعتاً ایسا ہوتا ہے اور ہمیشہ ایک ہی طرح کا نتیجہ ملتا ہے۔ پھر اگر بالفرض یہ ثابت ہو بھی جائے تو صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ درد کے خاتمے کا ایک طریقہ “ ماضی کے متعلق کوئی تخیل پیدا کرنا یا پیدا ہونا “ ہے لہٰذا اس تخیل کا آواگون ہونا ضروری نہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر حقیقت میں ایسا وقوع پذیر بھی ہوجائے اور اتنی کثرت سے وقوع پذیر ہو کہ ہم درد کے خاتمے کے لئے ایسی کسی صورت یا طریقے کو ایک سائنس کا درجہ دے سکیں تب بھی کسی کے خیالات میں پچھلے (خیالاتی) جنم کا کوئی خیال واضح ہونے سے درد کا خاتمہ اس بات کی دلیل نہیں کہ واقعی پہلے کوئی جنم تھا ، جس میں درد کا تعلق تو اس جنم سے ہے جبکہ درد کے خاتمے کا تعلق اس جنم کے ذہن میں دوبارہ روشن ہوجانے سے ہے۔ وجہ یہ ہے کہ درد کے اسباب جیسے جسمانی ہوتے ہیں ، ایسے ہی نفسیاتی بھی ہوتے ہیں(اگرچہ نفسیاتی اسباب سے بھی عموما کسی جسمانی کیمیکل میں تغیر یا کمی بیشی ہی اصل سبب بنتی ہے۔ ) بہرصورت درد کا تعلق احساس (Feeling) کے ساتھ ہے اور احساس کا تعلق دماغ (brain) کے ساتھ ہے اور یہ بات میڈیکل کی تھوڑی سی معلومات رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ دماغ کو درد کے سگنلز (Signals)پہنچانے والے اعصاب (nerves) کو اگر ان کے عمل سے روک دیا جائے تو درد کا احساس ختم ہوجائے گا جیسے آپریشن کے دوران انستھیزیا (Anesthesia) کے انجیکشن (Injection) استعمال کرکے درد کا احساس ختم کردیا جاتا ہے ، یونہی بیہوش آدمی ، یا جس کا پاؤں یا کوئی عضو سُن ہوجائے یا بدن کے کسی حصے کو فالج ہو تو ایسے آدمی کو درد کا احساس نہیں ہوتا۔
اب آئیے اصل موضوع کی طرف کہ نفسیات دان کا کہنا ہے کہ پچھلاجنم ذہن میں دکھا دینے سے درد ختم ہوجاتا ہے ، تو اس کا جواب یہ ہے کہ مریض کو ٹرانس میں لے جانے اور اس کے دماغ پر مختلف قسم کی ذہنی مشقیں کرنے سے حقیقت میں دماغ کو درد کا احساس پہنچانے والے اعصاب پر ایسا اثر پڑتا ہے جس سے دماغ درد کے سگنل وصول نہیں کرتا یا اعصاب اسے سگنل پہنچاتے نہیں۔ اب اگر وہ درد محض جسمانی سبب سے ہو تو کچھ عرصے بعد اس درد کے لوٹ آنے کے چانسز (Chances) زیادہ ہیں کہ درد کا سبب موجود ہے ، صرف سگنل کی وصولی میں رکاوٹ آگئی تھی جیسے آپریشن میں انستھیزیا (Anesthesia) کے انجیکشن سے درد روک دیا جاتا ہے لیکن درد کا جسمانی سبب اپنی جگہ موجود ہی ہوتا ہے اور انجیکشن کا اثر ختم ہوتے ہی درد واپس لوٹ آتا ہے۔ لیکن اگر یہ درد محض نفسیاتی وجہ سے تھا جیسے ٹینشن (Tension) وغیرہ کی صورت میں ہوتا ہے تو اس میں علاج دیرپا (Long lasting) رہتا ہے کیونکہ نفسیاتی عوارض میں دماغ پر کیا جانے والا عمل متعلقہ نفسیاتی پیچیدگی ختم کردیتا ہے جو درد کے مستقل ختم ہونے کا ذریعہ ہے یا لمبے عرصے کے لئے اس سے نجات دے دیتا ہے ، اگرچہ نفسیاتی پیچیدگی کی واپسی ناممکن نہیں ہوجاتی۔ (جاری ہے)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران مجلس تحقیقات شرعیہ ، دار الافتاء اہلِ سنّت فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments