آؤ بچّو حدیثِ رسول سنتے ہیں

 چُغْلی

* مولانا جاوید عطاری مدنی

ماہنامہ نومبر 2021

اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ یعنی چغل خور جنّت میں داخل نہ ہوگا۔ (بخاری ، 4 / 115 ، حدیث : 6056)

کسی کی بات نقصان پہنچانے کے اِرادے سے دُوسروں کو بتانا  چُغْلی ہے۔ (عمدۃ القاری ، 2 / 594 ، تحت الحدیث : 216)

پیارےبچّو! کسی کی چغلی لگانا اچھی بات نہیں ہے ، چغلی گناہ اور  اپنے پیارے اللہ پاک  کو ناراض کرنے والا کام ہے ، چغل خور فساد ڈالنے والا ہوتا ہے ، چغلی عذابِ قبر کا سبب ہے ، چغل خور اللہ پاک کے نزدیک بدترین لوگ ہیں ، چغل خور دوستوں میں جدائی ڈالتا ہے۔

بعض بچّوں میں بھی چغلی کی عادت پائی جاتی ہے اور وہ بات بات پر اپنے بہن بھائیوں کی امّی ابّو سے اور اسکول میں دوسرے بچّوں کی ٹیچر سے چغلی لگاتے رہتے ہیں کہ بڑے بھائی نے بہن کو مارا ہے ، اس نے آج اسکول میں سبق نہیں سنایا اور ٹیچر نے اس کو ڈانٹا بھی ہے ، دو بچّے آپس میں بات کر رہے ہوتے ہیں تیسرا بچہ کان لگا کر سنتا ہے اور ان کی باتیں دوسروں کو بتاتا ہے اس طرح کی اور بہت ساری باتیں ہیں جن میں بچےّ اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں کی چغلی کر رہے ہوتے ہیں۔

ایک لڑکی کا انتقال ہو گیا ، اسے دفن کرنے کے بعداس لڑکی کے بھائی کو یاد آیا کہ اس کی رقم کی تھیلی تو قبر میں گِرگئی جب بھائی نے واپس جا کر قبر کھولی اورجھانک کر دیکھا تو قبر میں آگ بھڑک رہی تھی ، اس نے گھر آکر اپنی امی سے پوچھا کہ میری بہن کے عمل کیسے تھے ؟ امی نے بتایا کہ تمہاری بہن کی عادت تھی کہ وہ پڑوسیوں کے دروازوں سے کان لگا کر ان کی باتیں سنتی اور چغل خوری کرتی تھی۔ (مکاشفۃ القلوب ، ص71 ملخصاً)

اللہ پاک ہمیں چُغْلی اور دیگر گناہ والے کاموں سے بچتے رہنے کی توفیق عطافرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share