* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی
ماہنامہ جون 2021
ذُوالقعدۃِ الحرام اسلامی سال کا گیارھواں (11) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور عُلمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے68کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذوالقعدۃ الحرام 1438ھ تا1441ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید14کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :
(1)حضرت سیّدُنا کَعب بن زید نَجاری انصاری رضی اللہُ عنہ غزوۂ بَدر ، خَندق اور واقعہ بِئرِمَعونہ میں شریک ہوئے ، بئرِمعونہ میں ان کے علاوہ تمام صحابۂ کرام شہید ہوگئے مگر یہ غازی بن کر مدینہ شریف پہنچے۔ غزوۂ خندق (ذُوالقعدہ 5ھ) میں ان کو تیر لگا جس سے یہ جامِ شہادت نوش فرما گئے۔ [1]
(2)حضرت ثَعلبہ بن غَنَمہ سلمی خَزرجی انصاری رضی اللہُ عنہ بیعتِ عُقبہ میں اسلام لائے ، اسلام لانے کے بعد چند صحابۂ کرام کے ہمراہ اپنے قبیلے بنی سلمہ کے بُت کو پاش پاش کر دیا ، یہ غزوۂ بدر ، اُحُد اور خندق میں شریک ہوئے اور غزوۂ خندق (ذوالقعدہ5ھ) میں شہید ہوئے۔ [2]
اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :
(3)اُستاذ و مرشدُ العلماء حضرت علّامہ خواجہ سیّد کمالُ الدّین دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت اودھ میں ہوئی اور دہلی میں 27 ذُوالقعدہ 756ھ کو وصال فرمایا ، آپ جیّد عالمِ دین ، خواجہ محبوبِ الٰہی اور خواجہ نصیرُالدّین چراغ دہلوی کے خلیفہ ، صاحبِ ارشاد و کرامات تھے ، گجرات (ہند) میں ان کے کئی مریدین تھے۔ [3]
(4)مَخدومُ المخادیم حضرت مخدوم پیر سیّد حامد جہاں بخش گیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت سجادہ نشین آستانہ گیلانیہ اوچ شریف کے ہاں ہوئی اور یہیں 19ذُوالقعدہ 978ھ کو وصال فرمایا ، آپ علمِ شریعت و طریقت میں کامل ، رُعب و دَبدبہ کے مالک ، سخاوت و اِستِغنا سے بَدرجہ اَتم متّصف ، مستجابُ الدّعوات ، ایک لاکھ سے زائد لوگوں کے مرشد اور مرجعِ خاص و عام تھے۔ [4]
(5)شیخُ المشائخ حضرت شاہ مخدوم غلام محیُ الدّین قصوری دائمُ الحُضوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1202ھ کو قصور (پنجاب) میں ہوئی اور یہیں 22ذوالقعدہ1270ھ کو وصال فرمایا ، آپ عالمِ دین ، متبعِ سنّت ، سلسلۂ نقشبندیہ و قادریہ سے مستفیض ، سلسلۂ نقشبندیہ کی ترویج و اِشاعت میں فَعّال اور صاحبِ دیوان شاعر تھے ، خانقاہ لِلّٰہ شریف (جہلم) اور بیر بل شریف (سرگودھا) آپ کے فیضان سے قائم ہوئیں۔ [5]
(6)سندھ میں خاندانِ سرہندی کے جدِّ امجد حضرت علّامہ خواجہ عبدُالرّحمٰن قندھاری سرہندی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1244ھ میں احمد شاہی (قندھار) افغانستان میں ہوئی اور 2ذُوالقعدہ 1315ھ کو وصال فرمایا ، مزار شریف کوہ گنج حیدرآباد سندھ میں ہے۔ آپ عُلومِ عقلیہ و نقلیہ کے جامع ، سلسلۂ نقشبندیہ مجدّدیہ کے شیخِ طریقت ، کئی کُتب کے مصنّف اور اکابر عُلمائے اہلِ سنّت سندھ کے مرشد ہیں۔ [6]
(7)شیخِ عرب و عجم حضرت علّامہ سیّد احمد شریف سَنوسی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1284ھ میں جغبوب (صوبہ برقہ لیبیا) میں ہوئی اور 13ذوالقعدہ 1351ھ کو مدینۂ منوّرہ میں وِصال فرمایا ، نمازِ جنازہ قطبِ مدینہ علّامہ ضیاءُالدّین احمد مدنی رحمۃُ اللہِ علیہ نے پڑھائی اور جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے۔ آپ سلسلۂ سنوسیہ کے جلیلُ القدر شیخِ طریقت ، مالکی عالم ، صاحبِ تصنیف ، صاحبِ کرامت اور خاتمۃُ المجاہدین تھے۔ دس کُتب میں “ اَنوارُالقُدسیہ “ اہم ترین تصنیف ہے۔ [7]
(8)محبوبِ رحمانی حضرت خواجہ محمد فاروق رحمان رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1319ھ کو دہلی ہند میں ہوئی اور یکم ذُوالقعدہ 1403ھ کو کراچی میں وصال فرمایا ، آپ سلسلۂ چشتیہ صابریہ رحمانیہ کے شیخِ طریقت اور کثیرُ الفیض تھے ، مزار جامع مسجد کنزُ الایمان (بابری چوک گرو مندر ، کراچی) کے قریب آستانۂ عالیہ رحمانیہ میں ہے۔ [8]
(9)سلطانُ الصّوفیاء حضرت پیر شاہ محمد سطان میاں شیر ِسبحانی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ رام پور (یوپی) ہند سے کراچی تشریف لائے اور یہاں 9 ذوالقعدہ 1409ھ کو وصال ہوا ، آپ کا مزار دربارِ سلطانی (فیڈل بی ایریا) کراچی میں ہے۔ آپ سلسلۂ قادریہ چشتیہ کے شیخِ طریقت ، نعت گوشاعر ، جامع مسجد سُلطانُ المساجد اور خانقاہ سلطانی کے بانی ہیں ، بے شمار لوگ آپ سے فیض یاب ہوئے۔ [9]
(10)اشرفُ الاولیاء حضرت پیر سيّد مجتبیٰ اشرف اشرفی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1346ھ میں کچھوچھہ شریف میں ہوئی اور 21ذوالقعدہ 1418ھ کو وصال فرمایا۔ مزار درگاہ رسول پور کچھوچھہ میں نیر شریف کے کنارے ہے۔ آپ شبیہِ غوثُ الاعظم حضرت شاہ سیّد علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی کے پوتے و خلیفہ ، جامعۃُ الاشرفیہ مبارک پور سے فارغُ التحصیل ، شیخِ طریقت ، جماعتِ رضائے مصطفیٰ کے نائب صدر اور 21سے زائد اداروں کے سرپرست تھے ، بنگال وبِہار میں آپ نے خوب رُشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا۔ [10]
عُلمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :
(11)استاذِ پیر مہر علی شاہ حضرت علّامہ قاضی محمد شفیع ہاشمی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت غالباً تیرھویں صدی ہجری کی ابتدا میں ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور وصال 24ذوالقعدہ1291ھ کو فرمایا ، مزار بُھوئی گاڑ (تحصیل حسن ابدال ضلع اٹک ، پنجاب) کے قبرستان میں ہے ، آپ ماہرِ منقول و معقول ، مفتیِ اسلام اور استاذُ العلماء تھے۔ [11]
(12)قاضیِ وقت حضرت ابوالمواہب محمد بن عبدالسلام سائح اَندُلُسی رباطی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1308 ھ میں ہوئی۔ آپ عُلومِ قدیمہ و جدیدہ کے ماہر ، مُدرس ، قاضیِ وقت اور مصنفِ کُتبِ کثیرہ تھے ، آپ کا وصال 16 ذُوالقعدہ 1367ھ کو ہوا ، تدفین زَاویہ احمد بن علی وازنی میں ہوئی۔ آپ نے اِثباتِ علمِ غیب پر اَلْمَفْهُوم وَالْمَنْطُوق نامی کتاب بھی تحریر فرمائی۔ [12]
(13)امامُ الحنفیہ حضرت امام محمد زاہد الکَوثری حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1296ھ کو موضع الحاج حسن آفندی (موجودہ نام دوزجہ ، نزد استنبول) ترکی میں ہوئی اور مصر میں 19ذوالقعدہ 1371ھ کو وصال فرمایا۔ قاہرہ کےمشہور قبرستان قَرافَہ امام شافعی میں دفن کئے گئے۔ آپ عالمِ جلیل ، مدرسِ جامع فاتح ، فقیہِ حنفی ، علمِ تصوف سمیت اسلامی علوم و فنون کے جامع ، کثیرُالتصانیف اور عالمِ اسلام کی مؤثر شخصیت تھے۔ آپ کی 55مقالات پر مشتمل تصنیف “ مَقالاتُ الکَوثری “ مطبوع ہے۔ [13]
(14)مناظرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمد عمر اچھروی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت کاہنہ نو لاہور میں 1319ھ کو ہوئی اور 9ذوالقعدہ 1391ھ کو وصال فرمایا ، تدفین اچھرہ لاہور میں ہوئی۔ آپ مایہ ناز عالمِ اہلِ سنّت ، مناظر و عوامی خطیب ، مصنّفِ کُتبِ کثیرہ ہیں ، 16سال جامع مسجد داتا گنج بخش میں خطابت فرمائی ، عوامی انداز میں ایسی علمی گفتگو فرماتے کہ عوام و عُلما یکساں مستفیض ہوتے۔ [14]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکن شوریٰ و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی
[1] الاستیعاب ، 3 / 376
[2] الاستیعاب ، 1 / 282 ، طبقات ابن سعد ، 3 / 435
[3] دلی کے بائیس خواجہ ، ص168 تا 170
[4] تاریخ اوچ متبرکہ ، ص207 تا 209
[5] تاریخ مشائخ نقشبندیہ ، ص495 ، 514
[6] انوار علمائے اہلسنت سندھ ، ص521
[7] الدلیل المشیر ، ص55تا 58 ، تذکرہ سنوسی مشائخ ، ص98
[8] ملفوظات خواجہ محبوب رحمانی ، ص32 ، اللہ والے ، کلیات مناقب ، ص451
[9] اللہ والے ، کلیات مناقب ، ص402
[10] ماہنامہ غوث العالم ، اگست2007ء ، ص82تا90
[11] تاریخ علمائے بھوئی گاڑ ، ص102 ، 103
[12] اعلام للزرکلی ، 6 / 207 ، نثر الجواهر والدرر ، 2 / 1306
[13] البحوث السنیۃ ، ص11 ، اعلام للزرکلی ، 6 / 129
[14] تذکرہ علمائے اہل سنت وجماعت لاہور ، ص386۔
Comments