ماں باپ کے نام
امتحانات کے نتائج اور والدین کی ذمہ داری
* آصف جہانزیب عطاری مدنی
ماہنامہ جون 2021
ایک اسکول پرنسپل نے رزلٹ سے پہلے اسٹوڈنٹس والدین کی ایک میٹنگ بلائی ، جس میں والدین سے کچھ اس طرح مخاطب ہوئے :
محترم والدین! رزلٹ آنے والا ہے ، میں جانتا ہوں کہ آپ بچّوں کی کارکردگی کے بارے میں فکر مند ہیں ، لیکن یاد رکھئے! جن بچوں نے امتحانات دیئے ہیں ان میں مستقبل کے ڈاکٹرز بھی ہیں جنہیں ریاضی (Math’s) سمجھنے کی ضرورت نہیں ، ان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مالک و ترجمان بھی ہوں گے جنہیں بائیولوجی کی ضرورت نہیں ، ان میں آئی ٹی اسپیشلسٹ بھی ہوں گے جن کے لئے کیمسٹری کے کم نمبر کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ لہٰذا آپ کا بچہ اگر اچھے نمبر لیتا ہے تو بہت خوب اور اگر وہ کم نمبر لاتا ہے تو خدارا! بچوں سے ان کی خود اعتمادی مت چھینئے گا ، انہیں حوصلہ دیجئے گا کہ کوئی بات نہیں یہ تو چھوٹا سا امتحان تھا ، آپ زندگی میں اس سے بھی کچھ بڑا کرنے کے لئے ہیں۔ آپ انہیں یہ ذہن نشین کروا دیجئے کہ کم نمبروں کے باوجود آپ ان سے پیار کرتے ہیں اور نمبرز کی بنا پر ان کی شخصیت و صلاحیت کو نہیں جانچتے۔ کیونکہ ایک امتحان میں کم نمبرز ان کے خواب اور صلاحیتیں نہیں چھین سکتے۔ برائے مہربانی ایسا مت سوچئے گا کہ اس دنیا میں صرف ڈاکٹرز اور انجینئرز ہی خوش رہتے ہیں۔
مذکورہ واقعے کو پڑھئے اور اپنے رویے پر نظرِ ثانی کیجئے کہیں آپ بھی اپنے بچّے کی صلاحیت کا اندازہ اس کے امتحانات کے نتیجے سے تو نہیں لگاتے؟ ، اگر ایسا ہے تو آپ غلطی پر ہیں ، اپنی اس غلطی کو دُرست کیجئے اور سوچ کے انداز کو تبدیل کیجئے۔ بچّہ امتحان میں کم نمبر لے تو آپ اس پر ضرور فکر مند ہوں اور بچّے سے اس بارے میں باز پُرس بھی کریں مگر یہ نتیجہ مت نکالیں کہ بچے میں کچھ بننے یا کچھ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے کیونکہ والدین کی ایک عادت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کو اپنی خواہش کے مطابق دیکھنا چاہتے ہیں ، اپنی خواہش کو پورا ہوتا دیکھنے کے لئے بعض والدین اپنے بچّے کو اپنی مرضی کی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کرتےہیں نتیجۃ ً بچّوں کی خواہشات و رجحانات کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔
یاد رکھئے! ہر بچّہ منفرد صلاحیت کا حامل ہوتا ہے ، اس کی صلاحیت اور ذہنی رجحانات کو جاننا اور اس کے مطابق اس کی تربیت کرنا والدین کے لئے اہم معاملہ ہے ، امتحانات کے نتائج والدین کے لئے یہ جاننے میں معاون ہو سکتے ہیں کہ بچّے کا رجحان کس فیلڈ کی طرف ہے ، لہٰذا امتحانات کے نتائج سے آپ یہ جاننے کی کوشش کیجئے کہ آپ کے بچے کا میلان کس طرف ہے ، وہ مستقبل میں کس شعبے میں اپنی بھرپور کارکردگی دکھا سکتا ہے مثلاً : امتحانات کے نتائج سے آپ نے مسلسل نوٹ کیا کہ بچّہ دیگر مضامین میں کمزور جبکہ اسلامیات میں وہ مسلسل بہت اچھے نمبرز لے رہا ہے۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اس کی دلچسپی اسلامک اسٹڈیز میں ہے لہٰذا اسے اس فیلڈ میں آگے بڑھنے کی درست گائیڈ لائن دیجئے ، مواقع فراہم کیجئےتاکہ وہ اپنے ذہنی رجحان کے مطابق تعلیم حاصل کر سکے۔
محترم والدین! بچّوں پر اپنی خواہشات تھوپنے کے بجائے ان کی تعلیم و تربیت کا انتظام ان کی صلاحیت کے مطابق کیجئے۔ بچّوں کا مستقبل ان کے شوق کے مطابق تجویز کیجئے تاکہ وہ اپنے ذہنی رجحان کے مطابق تعلیم بھی حاصل کر سکیں اور اپنا مستقبل بھی سنوار سکیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (کڈز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی
Comments