حضرت  اسماء بنتِ عُمیس رضی اللہُ عنہا

تذکرۂ صالحات

 حضرت  سیّدتنا اسماء بنتِ عمیس رضی اللہُ عنہا

* مولانا محمد بلال سعید عطاری  مدنی

ماہنامہ جون 2021

حضرتِ سَیِّدتنا اسماء بنتِ عُمیس  رضی اللہُ عنہا  ان خوش نصیب صحابیات میں سے ہیں جنہوں نے ابتدائے اسلام میں ایمان لانے کی سعادت حاصل کی ، آپ  رضی اللہُ عنہا  نہایت عالِمہ فاضِلہ اور کثیر احادیث روایت کرنے والی خاتون تھیں ، نیز علمِ تعبیر الرؤیا یعنی خوابوں کی تعبیر کا بھی علم رکھتی تھیں چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا عمر  رضی اللہُ عنہ  آپ سے خوابوں کی تعبیر معلوم کرتے تھے۔ [1]

نکاح مبارک : آپ کی شادی حضرتِ سَیِّدُنا جعفر بن ابی طالب  رضی اللہُ عنہ  سے ہوئی جو کہ جعفر طیار کے نام سے مشہور ہیں۔ [2]

ہجرت : مشرکینِ مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر آپ نے اپنے شوہر کے ساتھ مکہ سے حبشہ کی طرف ہجرت کی اس کے بعد حبشہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی ، یوں آپ کو دو مرتبہ ہجرت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔[3]

شفقتِ مصطفےٰ : آقا کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  حضرت اسماء اور ان کے بچّوں پر بہت شفقت فرماتے چنانچہ ایک بار آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  حضرت اسماء کے گھر تشریف لائے اور فرمایا اَسماء! جعفر کے بچے کہاں ہیں ؟ میں نے ان کو حاضر ِخدمت کیا۔ آپ نے ان کو سینے سے لگا لیا یعنی محبت و شفقت کا اظہار فرمایا اور آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ حضرت اسماء  رضی اللہُ عنہا  نے عرض کی : یارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! شاید آپ کو جعفر کی طرف سے کچھ خبر آئی ہے۔ فرمایا : ہاں وہ آج شہید ہو گئے۔ یہ سُن کر آپ غمگین ہوگئیں ، تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے انہیں صبر کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا : اَسماء! نہ تو لَغْو بولنا اور نہ ہی سینہ پیٹنا۔ [4] اور اپنے اہلِ بیت سے فرمایا کہ حضرت اسماء اور ان کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کریں۔ نیز آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کے ایامِ سوگ میں تخفیف کرتے ہوئے فرمایا : “ تَسَلَّبِىْ ثَلَاثَا ثُمَّ اصْنَعِىْ مَا شِئْتِیعنی تین دن تک بناؤ سنگھار سے خود کو روکے رہو ، پھر جو چاہو کرو۔ [5] یہاں حضورِ اقدس  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کو اس حکمِ عام سے اِسْتِثْناء فرمادیا کہ عورت کو (اپنے فوت شدہ) شوہر پر چار مہینے دس دن سوگ واجب ہے۔ [6]

دوسرا نکاح : حضرت جعفر طیار کی شہادت کے 6 ماہ بعد حضرت اسماء کا نکاح 8 ہجری میں حضرت ابو بکر صدیق سے کردیا گیا۔ ان سے آپ کے ایک بیٹے محمد بن ابو بکر پیدا ہوئے حضرت ابو بکر کی وفات کے بعد آپ کا نکاح حضرتِ سَیِّدُنا مولیٰ علی  کَرَّمَ اللہ وجہَہُ الکریم  سے ہوا ، ان سے “ یحییٰ “ پیدا ہوئے۔ [7]

دُعائے مصطفےٰ : حضرت فاطمہ کی شادی کے بعد رسولِ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سیّدہ فاطمہ کے گھر تشریف لائے تو وہاں سیِّدَتُنا اسماء بنتِ عمیس بھی موجود تھیں ، پوچھا : کس چیز نے تمہیں یہاں ٹھہرایا ہے؟ انہوں نے عرض کی : یارسولَ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! میں سیِّدَتُنا فاطمہ کی خدمت اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے حاضِر ہوئی تھی۔ یہ سُن کر آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی مبارک آنکھوں میں آنسو آگئے اور دعا فرمائی : اے اسماء! اللہ پاک تیری دنیا و آخرت کی تمام حاجات پوری فرمائے۔ [8]

نبیِّ کریم سے درخواست : سیِّد محمد نعیم الدین مُراد آبادی  رحمۃُ اللہِ علیہ  تفسیرِ خزائنُ العرفان میں پارہ 22 سورۂ احزاب کی آیت نمبر 35 کے تحت فرماتے ہیں : حضرت اسماء بنتِ عمیس جب اپنے پہلے شوہر حضرت جعفر کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو انہوں نے ازواجِ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے پوچھا کہ کیا عورتوں کے بارے میں بھی کوئی آیتِ مبارکہ نازل ہوئی ہے؟ اُنہوں نے فرمایا : نہیں ، تو حضرت اسماء نے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے عرض کی : حضور! عورتیں تو نقصان میں ہیں ، کیونکہ ان کا ذکر خیر کے ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مَردوں کا ہوتا ہے ، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور عورتوں کے 10مراتِب مَردوں کے ساتھ ذکر کئے گئے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی گئی۔ [9]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بیانات دعوت اسلامی ، المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] اصابہ ، 8 / 16

[2] اصابہ ، 8 / 15

[3] اسد الغابہ ، 7 / 17

[4] طبقات ابن سعد ، 8 / 220 ملخصاً

[5] جامع الاحادیث ، 4 / 89 ، حدیث : 10362

[6] فتاویٰ رضویہ ، 30 / 529

[7] سیرتِ مصطفیٰ ، ص675

[8] الروض الفائق ، ص278 ملخصاً

[9] خزائن العرفان ، ص761


Share

Articles

Comments


Security Code