رازوں کی سرزمین (قسط : 03)

سفر نامہ

رازوں کی سرزمین(قسط : 03)

* مولانا عبدُ الحبیب عطاری

ماہنامہ جون 2021

5مارچ 2020ء کی رات ہم مصر کی مشہورِ زمانہ جامعہ ازہر کے استاد اور صوفی بزرگ شیخ ڈاکٹر محمد مھنا کے گھر ان سے ملاقات کے لئے حاضر ہوئے۔ بہت اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی ، ہم نے انہیں دعوتِ اسلامی کی خدمات کا تعارف پیش کیا ، مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کچھ عربی کتابیں نذر کیں اور پاکستان آمد کی دعوت پیش کی۔ شیخ صاحب نے مدنی چینل کے لئے اپنے تاثرات ریکارڈ کروائے جس میں دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلِ سنّت کی خدمات کو سراہتے ہوئے کافی محبت کا اظہار کیا ، ہماری پاکستان آنے کی دعوت قبول کی اور ملاقات کے آخر میں ہمیں لفٹ تک چھوڑنے بھی آئے۔

اس کے بعد فیض آباد انڈیا سے آئے ہوئے ایک عالم صاحب کی دعوت پر ہم ان کے پاس گئے جہاں انہوں نے ہمیں کھانا کھلایا اور بہت اچھے ماحول میں ان سے کچھ دیر گفتگو ہوئی۔

قاہرہ سے اِسْکندریہ :

6 مارچ 2020ء بروز جمعہ مصر میں ہمارا تیسرا دن تھا۔ صبح ناشتے وغیرہ سے فارغ ہو کر ہم نے قاہرہ سے مصر کے ایک اور مشہور شہر اسکندریہ کا سفر شروع کیا جس کے لئے ہم نے ایک گاڑی بُک کروائی تھی۔ قاہرہ سے اسکندریہ تقریباً 240 کلومیٹر کا سفر ہے جس میں کم و بیش ڈھائی سے 3گھنٹے لگتے ہیں۔ راستے میں ایک جگہ ہم نے مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کی۔

صاحبِ قصیدۂ بردہ کے قدموں میں حاضری :

اسکندریہ پہنچ کر ہم حضرت سیِّدُنا امام شَرَفُ الدّین محمد بُوصِیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  (وفات : 696ھ) کے مزار شریف پر حاضر ہوئے۔ آپ کا لکھا ہوا قصیدۂ بردہ شریف دنیا بھر میں مشہور ہے۔ قصیدۂ بردہ شریف کا تعارف اور اس کی برکات جاننے کے لئے ماہنامہ فیضانِ مدینہ برائے نومبر 2019ء صفحہ 31 پر موجود مضمون کا مطالعہ فرمائیے۔

جب ہم مزار شریف سے متصل مسجد میں پہنچے تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا جس کے درمیان شمع روشن تھی ، ہمیں بتایا گیا کہ ہر ہفتے نمازِ جمعہ کے بعد یہ حلقہ لگتا ہے جس میں مکمل قصیدۂ بردہ شریف پڑھا جاتا ہے۔ مسجد انتظامیہ کی طرف سے ہمیں بھی قصیدۂ بردہ شریف کے کِتابْچے تحفے میں ملے اور ہم دھڑکتے دل کے ساتھ سرکارِ دوعالَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے اس عاشقِ صادق کے مزار شریف پر حاضر ہوگئے۔ مزار شريف کے پاس ہم نے مِل کر قصیدۂ بردہ شریف پڑھا ، اجتماعی دعا کا سلسلہ ہوا  اور پھر مدنی چینل کے لئے امام بوصیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے حالات ِ زندگی ریکارڈ کئے گئے۔

منفرد وظیفہ :

( اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍؕ-) ترجمۂ کنزُالایمان : بےشک جس نے تم پر قرآن فرض کیا وہ تمہیں پھیر لے جائے گا جہاں پھرنا چاہتے ہو۔ (پ20 ، القصص : 85)  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہ آیتِ مقدسہ(بغیر روشنائی کے ، انگلی کی مدد سے) کسی جگہ لکھ دی جائے تو اِن شآءَ اللہ لکھنے والے کو دوبارہ اس مقام کی حاضری نصیب ہوگی۔

امام بوصیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے مزارِ پُرانوار کی دیوار پر میں نے انگلی سے یہ آیتِ مقدسہ لکھنے کی سعادت حاصل کی۔ اللہ پاک کی رحمت سے امید ہے کہ اس عاشقِ رسول کے قدموں میں دوبارہ حاضری نصیب ہوگی۔

مزار پر حاضری کے بعد ہم مسجد میں امام صاحب کے پاس حاضر ہوئے اور ملاقات کرکے دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا۔ ماشآءَ اللہ انہوں نے بڑی محبت سے ملاقات کی اور ہمیں دعاؤں سے نوازا۔

2 مزارات پر حاضری :

 اسکندریہ میں ہی ہم ایک اور مقام پر بھی حاضر ہوئے جہاں اللہ پاک کے نبی حضرت سیدنا دانیال علیہ السّلام اور حضرت سیدنا لقمان حکیم  رضی اللہُ عنہ  کے مزارات موجود ہیں۔ ان دونوں عظیم ہستیوں کے مزارات ایک ہی جگہ کنویں جیسے گہرے مقام میں موجود ہیں جس تک پہنچنے کے لئے کافی سیڑھیاں اتر کر جانا پڑتا ہے ، مزاراتِ مقدسہ کے ساتھ ہی ایک مسجد بھی موجود ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ماضی میں یہاں ایک سرنگ (Tunnel) تھی جہاں دریائے نیل کا پانی آتا تھا۔

پہلے حضرت سیدنا دانیال علیہ السّلام کی قبرِ مُنَوّر اور پھر حضرت سیدنا لقمان حکیم  رضی اللہُ عنہ  کے مَرقَد شریف کے پاس بیٹھ کر دونوں بزرگ ہستیوں کی سیرت سے متعلق مدنی چینل کے لئے ریکارڈنگ کروانے کی سعادت ملی۔ یاد رہے!قراٰنِ کریم پارہ 21 میں حضر ت سیدنا لقمان حکیم  رضی اللہُ عنہ  کے نام سے ایک پوری سورت ’’سورۂ لقمان‘‘ اپنی برکتیں لٹارہی ہے۔ آخر میں ہم نے دونوں مزارات کے پاس کھڑے ہوکر اجتماعی دعا کی۔ 6 مارچ کی رات کو ہم اسکندریہ سے واپس قاہرہ میں اپنی قیام گاہ پر پہنچ گئے۔

مقامِ حسین رضی اللہُ عنہ پر حاضری :

 7 مارچ کو ہم قاہرہ میں اس مقدس مقام پر حاضر ہوئے جہاں ایک مضبوط روایت کے مطابق نواسۂ رسول حضرت سیّدنا امام حسین  رضی اللہُ عنہ  کا سرِ انور مدفون ہے ، عرفِ عام میں اس جگہ کو “ مقامِ حسین “ کہا جاتا ہے۔

یہاں حاضری کے دوران ہم نے اجتماعی دعا کے بعد مدنی چینل کے لئے ریکارڈنگ کی جس میں حضرت سیدنا امام حسین  رضی اللہُ عنہ  کے فضائل اور ذکرِ شہادت کے علاوہ آپ کے سرِانور سے ظاہر ہونے والی کرامات بھی بیان کی گئیں۔ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! ان کرامات کو پڑھنے کے لئے شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کے رسالے “ امام حسین کی کرامات‘‘کا مطالعہ فرمائیے۔

مصر سے متعلق چند باتیں :

 مصر میں چند دن گزارنے ، مختلف لوگوں سے ملنے اور مشورے کرنے کے بعد اس ملک سے متعلق میرے تأثرات کچھ یوں ہیں :

مصر ایک ایسا ملک ہے جہاں عاشقانِ رسول بھاری اکثریت میں موجود ہیں ، جابجا مزارات اپنی برکتیں لُٹارہے ہیں جہاں زائرین کی اچھی خاصی تعداد حاضری دیتی ہے اور ان زائرین کو سہولیات مہیا کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ ہم اسکندریہ میں حضرت دانیال علیہ السّلام اور حکیم لقمان  رضی اللہُ عنہ  کے مزارات پر رات دیر سے پہنچے تھے اور دروازہ بند ہوچکا تھا لیکن انتظامیہ نے ہمارے لئے دروازہ کھول دیا اور ہمیں ریکارڈنگ کی اجازت بھی دے دی۔

اس کے علاوہ مصر میں جابجا مسجدیں موجود ہیں۔ لوگ بہت ملنسار اور خوش اخلاق ہیں ، پھلوں کی کثرت ہے ، موسم بھی تقریباً پاکستان جیسا ہے۔ اگر آپ مصر کا سفر کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو عربی یا انگلش زبان آنا ضروری ہے کیونکہ یہاں اردو زبان جاننے والے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ میری معلومات کے مطابق مارچ 2020ء میں یہاں کل تقریباً 500 پاکستانی موجود تھے جن میں سے 300 الازہر یونیورسٹی میں پڑھتے تھے جبکہ 200 کے لگ بھگ مختلف ملازمتیں کررہے تھے۔

7مارچ2020ء کو مصر كا ايك درہم  پاکستانی 10روپے کے برابر تھا۔ ان تمام باتوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی بے عملی ، نمازوں سے دوری اور بےپردگی وغیرہ عام ہے۔

ہم نے یہاں دینی کاموں کو آگے بڑھانے کے لئے کئی مشورے کئے۔ اس دوران یہ معلوم ہوا کہ سوڈان مصر سے قریب ہے اور بائی روڈ بھی سوڈان سے مصر سفر کیا جاتا ہے۔ اِن شآءَ اللہ سوڈان سے مصر مدنی قافلوں کا سلسلہ بنایا جائے گا اور وہ دن دور نہیں جب انبیائے کرام کی سرزمین مصر میں بھی دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماعات اور دیگر دینی کاموں کی دھوم دھام ہوگی۔

مصر میں واقع دنیا کی عظیم اور قدیم “ الازہر یونیورسٹی “ میں پاکستان ، انڈیا ، بنگلہ دیش اور نیپال سے تعلق رکھنے والے طلبائے کرام کی ایک تعداد موجود ہے جن میں سے کثیر طلبہ دعوتِ اسلامی سے محبت رکھتے ہیں۔ ان طلبہ نے بھی دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بھرپور تعاون کرنے کی نیتیں کی ہیں۔ اللہ کریم مصر میں نیکی کی دعوت کو عام فرمائے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ و نگران مجلس مدنی چینل


Share

Articles

Comments


Security Code