اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل
مرد کا بے پردہ عورتوں کو ٹریننگ دینا کیسا؟
* مفتی محمد ہاشم خان عطّاری
ماہنامہ جون 2021
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسکولوں کے لیے اساتذہ کی نئی بھرتی میں جو نئے اساتذہ منتخب ہوتے ہیں ، ان کے لیے پڑھانے کی تربیتی نشستیں قائم کی جاتی ہیں ، کیا مرد استاذ کا عورتوں کو ٹریننگ دینا جائز ہے جبکہ ماحول یہ ہو کہ عورتوں کی اکثریت بے پردہ ہو یعنی سر کے بال کھلے ہوں ، اور درمیان میں پردہ کے لیے کوئی شے نہ ہو؟سائل : محمدذیشان عطّاری(شاہ عالم مارکیٹ ، لاہور)
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں مرد استاذ کا فی میلز کو ٹریننگ دینا جائز نہیں ہے کہ عورت کے لیے جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے مثلاً سر کے بال ، گلا یا کلائی وغیرہ اگر ان میں سے کسی عضو کا کچھ حصہ کھلا ہو تو اسے غیر محرم کے سامنے آنا حرام ہے ، نیز ایسے ماحول میں بدنگاہی لازمی طور پر ہوتی ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔
شریعتِ مطہرہ نے مَردوں اور عورتوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم فرمایا۔ اللہ عز جلالہ قرآنِ عظیم میں فرماتا ہے : ( قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪- ) ترجَمۂ کنزُالایمان : مسلمان مَردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے۔ بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔ (پ18 ، النور : 30 ، 31) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
السنن الکبریٰ للبیہقی ، مراسیل ابی داؤد اور شعب الايمان میں ہے : عن الحسن ، قال : وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : “ لعن الله الناظر والمنظور اليه “ یعنی حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا : بدنگاہی کرنے والے اور کروانے والے پراللہ عَزَّوَجَلَّکی لعنت ہے۔ (شعب الايمان ، 6 / 162 ، حدیث : 7788)
امامِ اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رحمۃُ اللہِ علیہ تحریر فرماتے ہیں : “ بے پردہ بایں معنی کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یا گلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز تو اس طور پر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقاً حرام ہے خواہ وہ پیر ہو یا عالم۔ یا عامی جوان ہو ، یا بوڑھا۔ (فتاویٰ رضویہ ، 22 / 240)
امامِ اہلِ سنّت مجدِّدِ دین و ملت امام احمدرضا خان علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں : لڑکیوں کا ۔ ۔ ۔ اجنبی نوجوان لڑکوں کے سامنے بےپردہ رہنا بھی حرام۔ (ملخصاً فتاویٰ رضویہ ، 23 / 690)
بلکہ فی زمانہ بخوفِ فتنہ عورت کا اجنبی مردکے سامنے اپنا چہرہ کھولنا بھی منع ہے چنانچہ علّامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں : “ تمنع المراۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین رجال لخوف الفتنۃ “ ملتقطاً ترجمہ : فتنہ کے خوف کی وجہ سے جوان عورت کا مَردوں کے درمیان چہرہ کھولنا منع ہے۔ (درمختار ، 1 / 406)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* شیخ الحدیث و مفتی دارالافتاء اہلِ سنّت ، لاہور
Comments