آؤ بچّو! حدیث رسول سنتے ہیں
جلدی مت کیجئے
* مولانا محمد جاوید عطاری مدنی
ماہنامہ جون 2021
اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : “ اَلْعَجَلَةُ مِنَ الشَّيْطَانِ “ یعنی جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ (ترمذی ، 3 / 407 ، حدیث : 2019)
عربی زبان میں جلد بازی کو “ اُمُّ النَّدَامَۃِ “ یعنی ندامت (شرمندگی) کی ماں (Mother of regret) بھی کہا جاتا ہے۔
پیارے بچّو! صبح سے شام تک ہم بہت سارے کام کرتے ہیں جیسے ناشتہ ، اسکول کی تیاری ، ہوم ورک ، دُکان سے چیز خریدنا وغیرہ ، کئی کاموں میں ہم جلد بازی بھی کرتے ہیں ، اس طرح کام تو ہو جاتا ہے لیکن بعض اوقات کچھ کمی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے بعد میں افسوس ہوتا ہے۔
جیسے کسی بچے نے اگر امتحان میں سوالات جلدی جلدی حل کئے تاکہ وہ سب سے پہلے امتحانی کمرے سے باہر آجائے (جیساکہ کئی بچوں کی یہ عادت ہوتی ہے) تو ہو سکتا ہے جلدی میں کوئی سوال چھوٹ گیا ہو یا جواب ادھورا رہ گیا ہو جو بعد میں یاد آیا ہو ، لیکن۔ ۔ ۔
اب پچھتاوے کیا ہوت جب چڑیاں چُگ گئیں کھیت
“ یعنی اب افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں “
اچّھے بچّو! یاد رکھیں کہ جلد بازی اچّھی عادت نہیں ہے۔ ہمیں اپنے کاموں ، مثلاً ہوم ورک کرنے ، اسکول یا مدرسے جانے کے لئے تیار ہونے ، کھانے پینے ، نماز پڑھنے ، تلاوتِ قراٰن کرنے ، امتحان دینے وغیرہ وغیرہ کاموں میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ ہاں البتہ کچھ کاموں میں جلدی بھی کرنی چاہئے مثلاً والدین یا استاد صاحب بلائیں تو فوراً جانا چاہئے ، نماز کا وقت ہوجائے تو جلدی سے نماز کی تیار کرنی چاہئے۔
اللہ پاک ہمیں جلد بازی اور اس کے نقصانات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments