حضرت عبدُ اللہ بن عُمر رضی اللہُ عنہما
* مولانا بلال حسین عطاری مدنی
ماہنامہ جون 2021
تجارت کو اپنا ذریعۂ معاش بنانے والے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان میں امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ کے شہزادے حضرت عبدا للہ رضی اللہُ عنہ بھی شامل ہیں ، آپ رضی اللہُ عنہ عالمِ باعمل ، مجتہد ، عابد و زاہد ، سنّتوں پر عمل کرنے والے ، لوگوں کو وعظ ونصیحت فرمانے والے ، غرباء کو کھانا کھلانے والے اور غلاموں کو آزاد کرنے والے تھے ، آپ نے خلفائے راشدین سمیت تقریباً 30صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے 1630 احادیثِ مبارکہ روایت کی ہیں۔ [1]
آپ کی سیرتِ طیّبہ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ آپ کی تجارتی سرگرمیاں ان کاموں پر مشتمل تھیں :
(1)اونٹوں کی خرید و فروخت ، مدینۂ منورہ کا مشہور قبرستان جنّتُ البقیع جو کہ پہلے بازار ہوا کرتا تھا ، آپ رضی اللہُ عنہ وہاں اونٹ فروخت کرتے تھے۔ [2]
(2)بیرونِ شہر سے اشیاء لاکر بیچنا جیسا کہ امیرُ المؤمنین حضرت عمر رضی اللہُ عنہ کے دورِ خلافت میں ایک دفعہ آپ اور آپ کے بھائی حضرت عبیدُ اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہم نے عراق کا سفر کیا اور واپسی پر عراق کی اشیاء مدینۂ منوّرہ لاکر فروخت کیں۔ [3]
(3)اناج کی خرید و فروخت
(4)شراکت داری (Partnership) ، تاجر صحابی حضرت عبدُ اللہ بن ہِشام رضی اللہُ عنہ جنہیں بچپن میں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خیر وبرکت کی دعا سے نوازا تھا ، آپ رضی اللہُ عنہ کے پوتے حضرت زُہر ہ بن مَعبد رحمۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میرے دادا مجھے بازار لے جاتے اور وہاں اناج خریدتے ، حضرت ابنِ عُمر اور حضرت ابنِ زبیر رضی اللہُ عنہم اُن سے ملتے اور کہتے : ہميں بھی اپنے سودے میں شریک کرلیں کیوں کہ رسولُ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کے لئے دعائے برکت کی ہے ، وہ انہیں بھی اپنے ساتھ شریک کرلیتے۔ [4]
(5)مضاربت (Sleeping Partnership) یعنی تجارت میں ایسی شرکت کہ جس میں ایک جانب سے مال ہو اور ایک جانب سے کام ، مال دینے والے کو ربُّ المال (Investor) ، کام کرنے والے کو مُضارِب(Working Partner) اور مالک نے جو دیا اُسے راسُ المال(Capital) کہتے ہیں۔ [5]
(6)بیعِ صرف(Money Exchange) یعنی ثمن کو ثمن کے بدلے بیچنا ، چاہے ثمن خِلقی ہو جیسے سونا چاندی یا غیر خِلقی جیسے پیسہ ، نوٹ وغیرہ۔ [6]تجارت کے اس طریقۂ کار کو بھی آپ نے اختیار فرمایا ہے۔ [7]
(7)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے تجارت کے بارے میں شرعی راہنمائی حاصل کرتے رہنا ، یہی وجہ ہے کہ آپ نے تجارتی احکامات پر مشتمل کئی احادیثِ مبارکہ روایت کی ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ ذمہ دار ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
[1] طبقاتِ ابن سعد ، 4 / 111 ، اجمال ترجمہ اکمال ، ص52 ، فیضان فاروق اعظم ، 1 / 85
[2] مسند ابی داؤد للطیالسی ، ص255 ، حدیث : 1868 ، لمعات التنقیح ، 5 / 573 ، تحت الحدیث : 2871
[3] مؤطا امام مالک ، 2 / 213 ، رقم : 1434
[4] بخاری ، 2 / 145 ، حدیث : 2502 ، 2501 ، اسد الغابہ ، 3 / 421
[5] بہارِ شریعت ، 3 / 1
[6] بہارِ شریعت(اصطلاحات از علمیہ) ، 2 / 14
[7] مصنف ابن ابی شیبہ ، 11 / 474 ، حدیث : 22950
Comments