نفلی عبادات اور شب بیداری (قسط : 01)
* مولانا محمد عدنان چشتی عطاری مدنی
ماہنامہ جون 2021
ایک مسلمان کو علم ہونا چاہئےکہ اسے اللہ پاک نے اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔ یہ اللہ پاک کا فضل و کرم ہے کہ اُس نے ہر ہر لمحہ ہر ہر گھڑی اور ہر ہر سیکنڈ ہمارے لئے عبادت کرنا لازم نہیں کیا بلکہ کوئی عبادت عمر بھر میں ایک بار ، بعض سال میں ایک بار اور بعض عبادتیں روزانہ لازم قرار دی ہیں۔ اسی طرح اسلام میں فرائض و واجبات اور سننِ مؤکّدہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات کی ترغیب و تشویق ضرور موجود ہے۔
نفلی عبادات محبوبِ الٰہی بننے کا ذریعہ ہیں : رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ ربُّ العزّت فرماتاہے : “ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ اِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰى اُحِبَّهٗ “ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ [1]
پیارے اسلامی بھائیو!نفلی عبادات کے بہت سے طریقے ہیں ، روزے رکھنا ، مختلف اوقات میں تلاوتِ قراٰن کرنا ، نفل نمازیں یعنی اِشراق و چاشت ، اَوّابین ، صلاۃُ اللیل اور تہجد پڑھنا ، محافل کا اہتمام کرکے حمدِ الٰہی اور نعتِ رسول بیان کرنا و سننا اور قراٰن و حدیث اور ذکر اسلاف سے وعظ و نصیحت بیان کرنا اور سننا ، دن مخصوص کرکے درسِ قراٰن ، درسِ حدیث یا درسِ سیرت کا اہتمام کرنا اور اہلِ اسلام کے ہاں معروف اہم راتوں میں جاگ کر محافل کرنا اور اللہ کریم کی عبادت کرنا وغیرہ یہ سب نفلی عبادات میں شمار ہوتا ہے۔
یوں تو ہر عبادت اللہ کریم کا قرب پانے کا ذریعہ ہے لیکن راتوں کی عبادت کو بہت خصوصیت حاصل ہے۔ راتوں کو اپنی نیند قربان کرکے یادِ الٰہی میں مصروف رہنے اور اللہ کریم سے استغفار کرنے والوں کو تو ْمُتَّقِیْن کے لقب سے نوازا گیا ہے چنانچہ سورۂ ذٰرِیٰت میں ہے : ( اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ(۱۵) اٰخِذِیْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ مُحْسِنِیْنَؕ(۱۶) كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ(۱۷) وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۱۸))
ترجمۂ کنزُالایمان : بےشک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں ہیں اپنے رب کی عطائیں لیتے ہوئے بےشک وہ اس سے پہلے نیکو کار تھے وہ رات میں کم سویا کرتے اور پچھلی رات اِستغفار کرتے۔ [2] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۂ فُرقان میں فرمایاگیا : ( وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(۶۴))ترجمۂ کنزُالایمان : اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں۔ [3] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
سورۂ سجدہ میں فرمایا : ( تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ) ترجمۂ کنزُالایمان : ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے۔ [4] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
یہ اور ان جیسی دیگر کئی آیات نہ صرف شب بیداری کا درس دے رہی ہیں بلکہ ان سے پتا چلتا ہے کہ کسی بھی رات شب بیداری کرنا مذموم و بُرا نہیں بلکہ شریعت میں محمود و پسندیدہ ہے۔ نیز انہی آیات سے پتا چلتا ہے کہ کسی مخصوص رات میں شب بیداری کرنے اور اللہ کریم کی عبادت میں گزارنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے نیز یہ شب بیداری خواہ انفرادی طور پر ہو یا اجتماعی طور پر۔
ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم شب بیداری سے کس قدر محبت فرماتے تھے اسےاس روایت سے سمجھا جا سکتا ہے : حضرت عبدُالله بن ابی قیس رضی اللہُ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا نے مجھ سے فرمایا : رات کے قیام کو نہ چھوڑو کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسے نہیں چھوڑتے تھے اور جب کبھی طبیعت ناساز ہوتی یا تھکاوٹ ہوتی تو بیٹھ کر ادا فرماتے۔ [5]
حضرتِ اَبُو اُمَامہ بَاہلی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَاِنَّهُ دَاْبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ یعنی رات کے قیام کو اپنے پر لازم کرلو کیونکہ یہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ ہے ، وَهُوَ قُرْبَةٌ لَكُمْ اِلَى رَبِّكُمْاور یہ تمہارے لئے تمہارے رب کی طرف قربت کا ذریعہ ہے وَمُكَفِّرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْاِثْمِ اور برائیوں کو مٹانے والا اور گناہ سے روکنے والا ہے۔ [6]
رسولِ اکرم ، شفیعِ معظم ، شہنشاہِ دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : قیامت کے دن تمام لوگ ایک ہی جگہ اکٹھے ہوں گے پھر ایک مُنادی (یعنی اعلان کرنے والا) ندا کرے گا : کہاں ہیں وہ لوگ جن کے پہلوبستروں سے جدا رہتے (یعنی راتوں کو جاگ کر عبادت کیا کرتے) تھے؟پھر وہ لوگ کھڑے ہوں گے یہ تعداد میں بہت کم ہوں گے اور بغیر حساب جنّت میں داخل ہوجائیں گے ، پھرتمام لوگوں سے حساب شروع ہوگا۔ [7]
حضرت جابر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا : رات میں ایک گھڑی ہے اگر کوئی مسلمان اللہ پاک سے اُس گھڑی میں دنیا و آخرت کی بھلائی مانگے اللہ کریم اسے عطا فرماتا ہے اور یہ گھڑی ہر رات میں ہے۔ [8]
اِس حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الْاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں : بعض علماء نے فرمایا کہ روزانہ شب کی یہ ساعتِ قبولیت پوشید ہ ہے جیسے جمعہ کی ساعت مگر حق یہ ہے کہ پوشیدہ نہیں حدیثوں میں بتادی گئی ہے یعنی رات کا آخری تہائی خصوصاً اس تہائی کا آخری حصہ جو ساری رات کا آخری چھٹا حصہ ہے جو صبحِ صادق سے مُتَّصِل (یعنی ملا ہوا) ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس وقت مومن کی دعا قبول ہوتی ہے نہ کہ کافر کی ، اگر قبولیت چاہتے ہو تو ایمان کامل کرو۔ [9]
آئندہ شمارے میں پڑھئے :
“ مخصوص راتوں میں عبادت اور احادیث ِ رسول “
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکن مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی
[1] بخاری ، 4 / 248 ، حدیث : 6502
[2] پ26 ، الذّٰرِیٰت : 15تا18
[3] پ19 ، الفرقان : 64
[4] پ21 ، السَّجْدَۃ : 16
[5] ابوداؤد ، 2 / 48 ، حدیث : 1307
[6] ترمذی ، 5 / 323 ، حدیث : 3560
[7] الترغیب والترہیب ، 1 / 240 ، حدیث : 758
[8] مسلم ، ص297 ، حدیث : 1770
[9] مراٰۃ المناجیح ، 2 / 256
Comments